اسلام آباد: سرینا چوک پر وکلاء اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
—’جیو نیوز‘ گریب
اسلام آباد میں وکلاء ایکشن کمیٹی کے احتجاج میں شریک وکلاء سرینا چوک پہنچ گئے۔
انتظامیہ کی جانب سے سرینا چوک کو کنٹینر لگا کر سیل کیا گیا ہے، ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش پر وکلاء اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔
ریڈ زون میں داخلہ نہ ملنے کے باعث وکلاء نے سری نگر ہائی وے بلاک کر دی۔
راولپنڈی و اسلام آباد میں میٹرو بس سروس جزوی بند کر دی گئی۔
اس سے قبل اسلام آباد میں وکلاء کے ممکنہ احتجاج کے باعث صبح سے ہی سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کر دیے گئے۔
سپریم کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
سپریم کورٹ جانے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کھلا رکھا گیا ہے، ریڈ زون کے داخلی راستے بند ہونے کے باعث کشمیر چوک پر شدید ٹریفک جام ہے۔
سرینا، نادرا، میریٹ، ایکسپریس چوک اور ٹی کراس بری امام کے راستے بھی بند ہیں جبکہ جناح انڈر پاس بھی کنٹینرز رکھ کر بند کر دیا گیا ہے۔
میٹرو بس سروس محدوداسلام آباد میں ممکنہ احتجاج کے پیشِ نظر میٹرو بس سروس کے آپریشن کو بھی محدود کر دیا گیا ہے، میٹرو بس سروس فیض احمد فیض اسٹیشن سے پاک سیکریٹریٹ تک بند ہے۔
میٹرو بس کی انتظامیہ کے مطابق راولپنڈی صدر اسٹیشن سے فیض احمد فیض اسٹیشن تک بس سروس بحال ہے۔
اسلام آباد میں میٹرو بس سروس سیکیورٹی وجوہات کے باعث بند کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام آباد میں میٹرو بس سروس سپریم کورٹ کے باعث گیا ہے
پڑھیں:
اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی 2025ء ) عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ کرپشن انتہا کو پہنچ گئی۔ مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے بعد اب نو مئی کے فیصلے کوئی قبول نہیں کرے گا۔ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی اس ملک میں آئے، نہ انہیں سیاستدان قبول کرتے ہیں اور نہ ہی قانون دان مانتے ہین، نو مئی بڑا واقعہ ہے لیکن جب دو سال گزر جائیں تو کوئی فیصلے قبول نہیں کرے گا، جس ملک کا چیف جسٹس آئینی درخواست سُن ہی نہ سکتا ہو تو وہاں پر پھر کون سا انصاف رہ گیا ہے؟ اور جس ملک میں قانون نہ ہو وہ نہیں چلتا یہ تاریخ کا سبق ہے۔(جاری ہے)
سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ بے شک سارے اختیارات اپنے پاس رکھ لیں، 26 کے بعد 27 ویں ترمیم کر لیں لیکن اگر صلاحیت نہیں تو ملک نہیں چلا سکتے، حکومت ناکام ہے اور اسے خود اپنے آپ سے چیلنج ہے، یہ جتنے برس بھی رہیں ملک آگے نہیں بڑھے گا، آج جتنے چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں یہ پہلے کبھی نہیں تھے، ملک کو آگے لے جانے کی بات کریں کیوں کہ ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، سیاسی ڈائیلاگ کریں جس میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن حد سے زیادہ ہے گورننس نہیں ہے، پنجاب کی حقیقت بھی وہی ہے جو باقی صوبوں کی ہے، ایک بات ہوئی کہ سفارش کا خاتمہ ہوگیا، درحقیقت کرپشن انتہا کو پہنچ گئی ہے، اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ اب سیدھا پیسے لگائیں، انصاف بھی پیسے سے ملتا ہے، پولیس، گورننس اور ترقیاتی کام سب پیسے سے ہے، ماضی میں گیس ڈویلپمنٹ چارجز لگائے 6 سو ارب حکومت کو چلے گئے، کاربن لیوی بھی یہی ہے، معاشی اعشارے اسٹاک مارکیٹ غریب کی میز پر کھانا نہیں رکھتے، ترقی نہیں ہو رہی تو ملک آگے نہیں جائے گا۔