بانی پی ٹی آئی کے خط سے تاثر پیدا ہوا سزاؤں کی وجہ اسٹیبلشمنٹ ہے، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خط سے تاثر پیدا ہوا کہ سزاؤں کی وجہ اسٹیبلشمنٹ ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جیو نیوز سے گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کو لکھا گیا خط بدنیتی پر مبنی ہے، خط کا مقصد یہ تاثر پیدا کرنا ہے کہ میری سزاؤں کی وجہ اسٹیبلشمنٹ ہے۔
طلال چوہدری نے کہا ہے کہ جھوٹا بیانیہ بنانے میں پی ٹی آئی والے کمال لوگ ہیں، صدر علوی نے آرمی چیف کی سمری پر دستخط پہلے کیے اور بانی پی ٹی آئی سے پوچھا بعد میں تھا۔
انہوں نے کہا کہ خط پبلک پہلے ہوتا ہے اور جسے لکھا جاتا ہے اسے پہنچتا بھی نہیں ہے، اگر کسی کو پیغام پہنچانا ہو تو ایسی باتیں پبلک نہیں ہوتی۔
ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سزاؤں کی وجہ اسٹیبلشمنٹ نہیں بلکہ ان کے اپنے کرتوت ہیں، ان کے اپنے اعمال ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ آپ کو کسی نے نہیں کہا تھا کہ 190 ملین آپ چوری کر لیں، بتائیں کیا 9 مئی اور 26 نومبر کو آپ کو کسی نے دعوت دی تھی؟
طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ جن کا کام بولتا ہو انہیں بات کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی، روز تقریر کرنا بڑھکیں مارنا نواز شریف کا کام نہیں ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سزاو ں کی وجہ اسٹیبلشمنٹ بانی پی ٹی ا ئی طلال چوہدری نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقفگوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات