فرانس میں عالمی اے آئی سمٹ، مواقع اور خطرات کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں مصنوعی ذہانت کے موضوع پر ایک عالمی اجلاس ہو رہا ہے، جس میں مختلف ممالک کے رہنما اور ٹیکنالوجی کے شعبے کی سرکردہ شخصیات شریک ہیں۔ یہ دو روزہ اجلاس پیر دس فروری سے شروع ہوا اور اس کا مقصد مصنوعی ذہانت کی ریگولیشن کے لیے اتفاق رائے تک پہنچنا ہے۔ اس سمٹ میں شریک مہمانوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار سے زائد ہے۔
ڈیپ سیک کی مقبولیت ایک ویک اپ کال ہونی چاہیے، ٹرمپ
پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین سیاستدان ڈیپ فیک پورن کا نشانہ
پاکستان: مصنوعی ذہانت(اے آئی) پالیسی جلد نافذ کرنے کا اعلان
سمٹ کی میزبانی فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
مختلف لیکچرز اور مباحث بھی اس اجلاس کا حصہ ہیں، جن میں اے آئی کے باعث لاحق خطرات اور مواقع کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ساتھ ہی اس پہلو پر بھی توجہ دی جا رہی ہے کہ اس شعبے میں آگے نکلنے کی دوڑ میں قواعد و ضوابط کے احترام کو بھی یقینی بنایا جائے۔فرانسیسی صدر ماکروں کی مشیر برائے اے آئی، این بوویرو نے اجلاس کی افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ شعبہ بیک وقت بے انتہا امیدیں اور خوف، دونوں کا سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس ایک ایسا اہم موڑ ثابت ہو گا، جس کے نتیجے میں مزید ممالک مصنوعی ذہانت سے مستفید ہو سکیں گے۔
اس سیکٹر کے لیے توانائی کے دیرپا ذرائع بھی زیر غور ہیں۔قبل ازیں اتوار ہی کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے بھی اے آئی کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور ساتھ ہی اس شعبے میں 109 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان بھی کیا۔ امریکہ نے ابھی حال ہی میں اوپن اے آئی کی قیادت میں اے آئی سیکٹر کی ترقی کے لیے پانچ سو بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اب تک امریکا اور چین ہی مرکزی کردار کے حامل رہے ہیں۔ چین نے حال ہی میں ڈیپ سیک ایپ کو لانچ کیا، جو اس شعبے میں امریکی قیادت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس اجلاس میں یورپ کی جانب سے بھی اقدامات اور سرمایہ کاری کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ یورپی قانون سازوں نے گزشتہ برس ایک اے آئی ایکٹ کی منظوری دی تھی، جو کہ اس سیکٹر کو ریگولیٹ کرنے کے سلسلے میں اپنی طرز کی اولین قانون سازی ہے۔
کل منگل کو ایک سو سے زائد ممالک کے رہنما ایک خصوصی سیشن میں حصہ لیں گے۔ اس سیشن میں عالمی رہنما مصنوعی ذہانت کو دیرپا اور ماحول دوست بنانے کے حوالے سے ریگولیشن پر کسی اتفاق رائے تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔ تاہم ماہرین اور ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یورپی یونین، امریکہ، چین اور بھارت ان سب ہی کی مصنوعی ذہانت کے میدان میں ترجیحات مختلف ہیں اور یوں ریگولیشن کے حوالے سے بھی ان کے نقطہ ہائے نظر ایک دوسرے سے خاصے مختلف ہیں۔
ع س / م م (اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مصنوعی ذہانت کا اعلان اے آئی
پڑھیں:
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(اوصاف نیوز) قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات کے تناظر میں ممکنہ جوابی حکمتِ عملی پر غور کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی، پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی، واہگہ بارڈر کی بندش اور سفارتی عملے میں کمی جیسے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، اور پاکستان کے ردعمل پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں پہلگام فالس فلیگ کے بعد ملکی داخلی و خارجی، خطے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال، سرحدی کشیدگی، اور قومی سلامتی کو درپیش خطرات پر بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آئے واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ اقدامات کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں بھارتی سفارتی اور آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے سفارشات منظور کرلی گئیں۔
اجلاس میں اعلیٰ عسکری اور سیاسی قیادت کے ساتھ ساتھ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، طارق فاطمی اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارتی سفارتی اور آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے سفارشات منظور کی گئیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر لگائے گئے تمام بھارتی الزامات کو مسترد کیا اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔
پاکستان میں سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغیوں کی نئی نسل تیار