حماس نے اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر یرغمالیوں کی رہائی روک دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
حماس نے اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر یرغمالیوں کی رہائی روک دی WhatsAppFacebookTwitter 0 10 February, 2025  سب نیوز 
غزہ(آئی پی ایس )اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر حماس نے یرغمالیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں یرغمالیوں کی رہائی روکنے کا اعلان کیا۔ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران مزاحمتی گروہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کو نوٹ کیا جن میں بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ واپسی میں تاخیر کرنا اور ان پر بمباری کرنا بھی شامل تھا۔
ابو عبیدہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں میں طے شدہ طریقے کے مطابق امداد بھی نہیں پہنچائی گئی جبکہ مزاحمتی گروہوں نے معاہدے کی مکمل پاسداری کی۔ابو عبیدہ نے کہا کہ ان وجوہات کے باعث ہفتے کے روز یعنی 15 فروری 2025 کو اسرائیلی یرغمالیوں کی ہونے والی رہائی کو اگلے احکامات تک روک دیا گیا ہے۔ابو عبیدہ نے کہا کہ یہ رہائی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک اسرائیل معاہدے میں طے شدہ نکات پر عمل نہیں کرتا اور اس حوالے سے ہونے والے نقصان کی تلافی نہیں کرتا۔
ابو عبیدہ نے کہا جب تک اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر عمل کرتا رہے گا تب تک وہ بھی معاہدے پر عمل درآمد کریں گے۔خیال رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اس سے قبل بھی اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔حماس کی جانب سے سے کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں طے شدہ تعداد کے مطابق خمیے اور پہلے سے تیار گھر داخل ہونے نہیں دیے جبکہ اسرائیل سڑکیں کھولنے اور ملبہ ہٹانے کے لیے بھاری مشینری بھی غزہ میں داخل نہیں ہونے دے رہا۔ حما کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اسرائیل تعمیراتی سامان بھی غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرطالبان حکومت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث، لاشوں کی وصولی سے ثبوت واضح طالبان حکومت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث، لاشوں کی وصولی سے ثبوت واضح قومی اسمبلی کی ہاس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس، ایجنڈے اور دورانیے پر تبادلہ خیال ٹرانسفر ججز کو نئے حلف کی ضرورت نہیں، ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی تبدیلی کیخلاف ریپریزنٹیشن مسترد جنوری 2025 میں اوورسیزپاکستانیوں نے 3 ارب ڈالر کی ترسیلات ملک بھیجیں اسحاق ڈار کا سعودی وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ، اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کی مذمت دو ججز کا بائیکاٹ، کاروائی جاری رکھنے بارے ووٹنگ،جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں کیا ہوا؟ اندرونی کہانی سب نیوز پرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی رہائی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں اسرائیل کی
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔