سانحہ درگاہ لال شہباز قلندرؒ کی 8ویں برسی کے اجتماع سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے ایس یو سی سربراہ نے کہا کہ نظام میں خرابی اور بگاڑ ہے جس کی وجہ سے بنیادی حقوق سلب ہورہے ہیں، یہ اجتماع ان لوگوں تک پیغام پہنچائے گا جو اس بگاڑ کے ذمہ دار ہیں اور اس خرابی کو دیکھ رہے ہیں، ہم اصلاح کرنے والے لوگ ہیں اور ہم نظام کی اصلاح کی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ ہمارے اہداف اعلیٰ و ارفع ہیں، ان میں سے بنیادی ہدف بنیادی حقوق کا تحفظ اور ان کا حصول ہے، عالمی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت جاری رکھیں گے، ہم ماضی میں بھی ان تحریکوں کے حامی رہے ہیں اور آئندہ بھی ان کی حمایت کرتے رہیں گے۔ سانحہ درگاہ لال شہباز قلندرؒ کی 8ویں برسی کے اجتماع سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے شرکاء، صوبائی منتظمین اور مرکزی سیکرٹری جنرل کی کاوشوں کو سراہا اور بنیادی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزم کیا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ غزہ جیت گیا اور عالمی اسکتبار اور صیہونیت ہار گئی۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ نظام میں خرابی اور بگاڑ ہے جس کی وجہ سے بنیادی حقوق سلب ہورہے ہیں، یہ اجتماع ان لوگوں تک پیغام پہنچائے گا جو اس بگاڑ کے ذمہ دار ہیں اور اس خرابی کو دیکھ رہے ہیں، ہم اصلاح کرنے والے لوگ ہیں اور ہم نظام کی اصلاح کی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ انہوں نے اجتماع میں شریک عوام صوبہ سندھ کے تنظیمی کارکنان صوبے بھر سے شریک تنظیمی عہدیداروں کا شکریہ ادا کیا اور جدوجہد کے اس سلسلے کو جاری رکھنے پر تاکید کی ساتھ ہی اتحاد بین المسلمین کے لئے مزید بہتر انداز میں کام کرنے کے عمل پر بھی تاکید کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جاری رکھیں گے بنیادی حقوق کو جاری ہیں اور نے کہا

پڑھیں:

پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور(اے اے سید) جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے جسارت کے اجتماع عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی، تاہم اگر ہم اپنے بیانیے کو ان کے ساتھ ہم آہنگ کریں تو اس سے ضرور فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کا پہلا دور 1996ء سے 2001ء تک اور دوسرا دور 2021ء سے جاری ہے۔ پہلے دور میں طالبان کی جماعت اسلامی کی سخت مخالفت تھی، مگر اب ان کے رویّے میں واضح تبدیلی آئی ہے اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ‘‘پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے، لیکن اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم کے مطابق امیرالمؤمنین ملا ہبۃ اللہ اور ان کے قریب ترین حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں باقی ہیں، جس کی ایک مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی 2 روزہ بندش کو قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر کے آخر میں پورے افغانستان میں انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا گیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہے، لیکن دو دن بعد طالبان حکومت نے خود اس فیصلے کو واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت بہرحال ایک بڑی تبدیلی ہے اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے۔افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے گہرے منفی اثرات ہوئے ہیں۔ ‘‘آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘‘ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی۔ وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ ‘اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی’ بے وقوفی کی انتہا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف پہلے یہ بیان بھی دے چکے ہیں کہ افغانستان ہمارا دشمن ہے، اور ماضی میں انہوں نے محمود غزنوی کو لٹیرا قرار دے کر تاریخ اور دین دونوں سے ناواقفیت ظاہر کی۔انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے اس بیان پر بھی سخت ردعمل دیا کہ ‘‘ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے۔پروفیسر ابراہیم نے کہا یہ ناسمجھ نہیں جانتا کہ تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا جس نے خود امریکا کو شکست دی۔ طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ حکومت میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، نادانی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت، احترام اور باہمی اعتماد کے ذریعے تعلقات کو بہتر بنانا ہوگا، کیونکہ یہی خطے کے امن اور استحکام کی واحد ضمانت ہے۔

اے اے سید گلزار

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان اور ترکیہ مل کر کام جاری رکھیں گے
  • سرحد پار دہشتگردی: فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے: خواجہ آصف
  • عمران کی رہائی اولین ترجیح، کارکن  سرگرمیاں جاری رکھیں:سہیل آفریدی 
  • سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
  • لاہور میں بلوچستان کا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے، مولانا ہدایت الرحمان
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام
  • سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • اجتماع عام پاکستان میں منصفانہ نظام کے قیام کی جدوجہد کا آغاز ہوگا۔ سراج الحق
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم