ہمارے اہداف اعلیٰ و ارفع ہیں، عالمی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت جاری رکھیں گے، علامہ ساجد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سانحہ درگاہ لال شہباز قلندرؒ کی 8ویں برسی کے اجتماع سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے ایس یو سی سربراہ نے کہا کہ نظام میں خرابی اور بگاڑ ہے جس کی وجہ سے بنیادی حقوق سلب ہورہے ہیں، یہ اجتماع ان لوگوں تک پیغام پہنچائے گا جو اس بگاڑ کے ذمہ دار ہیں اور اس خرابی کو دیکھ رہے ہیں، ہم اصلاح کرنے والے لوگ ہیں اور ہم نظام کی اصلاح کی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ ہمارے اہداف اعلیٰ و ارفع ہیں، ان میں سے بنیادی ہدف بنیادی حقوق کا تحفظ اور ان کا حصول ہے، عالمی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت جاری رکھیں گے، ہم ماضی میں بھی ان تحریکوں کے حامی رہے ہیں اور آئندہ بھی ان کی حمایت کرتے رہیں گے۔ سانحہ درگاہ لال شہباز قلندرؒ کی 8ویں برسی کے اجتماع سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے شرکاء، صوبائی منتظمین اور مرکزی سیکرٹری جنرل کی کاوشوں کو سراہا اور بنیادی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزم کیا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ غزہ جیت گیا اور عالمی اسکتبار اور صیہونیت ہار گئی۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ نظام میں خرابی اور بگاڑ ہے جس کی وجہ سے بنیادی حقوق سلب ہورہے ہیں، یہ اجتماع ان لوگوں تک پیغام پہنچائے گا جو اس بگاڑ کے ذمہ دار ہیں اور اس خرابی کو دیکھ رہے ہیں، ہم اصلاح کرنے والے لوگ ہیں اور ہم نظام کی اصلاح کی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ انہوں نے اجتماع میں شریک عوام صوبہ سندھ کے تنظیمی کارکنان صوبے بھر سے شریک تنظیمی عہدیداروں کا شکریہ ادا کیا اور جدوجہد کے اس سلسلے کو جاری رکھنے پر تاکید کی ساتھ ہی اتحاد بین المسلمین کے لئے مزید بہتر انداز میں کام کرنے کے عمل پر بھی تاکید کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جاری رکھیں گے بنیادی حقوق کو جاری ہیں اور نے کہا
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے مذاکرات، بیشتر نکات پر عمل، 5 ہدف سے پیچھے
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں مختلف سٹرکچرل اہداف اور کارکردگی کے طے شدہ معیارات کے تحت ہوں گے۔ ان میں سے کچھ اہداف کو حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ پاور سیکٹر سمیت کچھ سیکٹرز میں اہداف کی جانب پیشرفت ہو رہی ہے۔ حکومت کی گورننس اور کرپشن کی تشخیصی اسیسمنٹ رپورٹ چھپنا تھی جو کہ ابھی تک سامنے نہیں۔ 22 سٹرکچرل بنچ مارکس تھے جن میں سے بیشتر پر عمل کیا گیا ہے جبکہ پانچ ایسے ہیں جن پر عمل درآمد کی پیشرفت مقررہ ہدف سے پیچھے ہے۔ ان میں تین ڈسکوز کی نجکاری کے حوالے سے مقررہ ہدف بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ فرٹیلائزر سیکٹر پر ایف ای ڈی کا نفاذ، ساورن ویلتھ فنڈز کے قانون ایس او ایز ایکٹ میں ترمیم کر کے 10 مزید اداروں کو اس ایکٹ کے تحت لانا شامل ہیں جن پر ابھی عمل نہیں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے ضروری فنڈنگ کے ذرائع کے بارے میں بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ آئی ایم ایف سے اس معاملہ پر بھی بات چیت ہو گی۔ حکومت اس فنڈنگ کے حصول کے لئے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں جس میں کچھ ریونیو اقدامات شامل ہیں تاہم ان پر عمل انتہائی ناگزیر صورت میں ہی کیا جائے گا۔