Express News:
2025-09-18@20:59:33 GMT

جھنڈے ، درفش کاویانی

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

جھنڈے آپ نے رنگ برنگے دیکھے ہوں گے، سیاہ وسفید، نیلے پیلے، سرخ سبز، زرد مطلب یہ کہ جتنے رنگ اتنے جھنڈے اتنے ان کے فنڈے ، بظاہر یہ جھنڈے الگ، مختلف بلکہ اکثرمتضاد بھی دکھائی دیتے ہیں لیکن سارے جھنڈوں میں ایک قدر مشترک بھی ہے، اس قدرمشترک خصوصیت پر بات بعد میں بات کریں گے ،پہلے جھنڈوں کی تاریخ پر تحقیق کاجھنڈا لہراتے ہیں۔

اگرچہ جھنڈوں کی تاریخ انتہائی تاریک ہے لیکن جغرافیہ، تاریخ بھی زیادہ اندھیرے میں ہے ،شکوک کے گھیرے میں ہے اور روایات کے پھیرے میں ہے ۔ اس لیے ہم اگر تحقیق کا ٹٹو دوڑائیں گے تو تاریخ کے بجائے کہانیوں کی تاریکی میں دوڑائیں گے ،چاہے ہمارا ٹٹوئے تاریخ تاریک راہوں میں مارا ہی کیوں نہ جائے ۔

 پارسیوں کی کتاب ژنداوویشا اورشاہنامہ فردوسی کے مطابق بہت قدیم زمانوں میں بلخ کا ایک حکمران تھا ضحاک، جودراصل اساک خانہ بدوشوں کا استعارہ ہے یہ بہت ہی ظالم بادشاہ تھا، اس کے کندھوں پر شیطان اہرمن نے بوسہ دیا تھا جہاں دوسانپ اگ آئے تھے، ضحاک روزانہ دوآدمیوں کا مغز ان سانپوں کو کھلاتا تھا، ظاہر ہے ، مارے بغیر کسی کا مغز حاصل نہیں کیاجاسکتا ہے اس کو مجبوراً ان آدمیوں کو مارنا بھی پڑتا تھا۔

 ایک دن ’’کاوہ ‘‘ نامی لوہار کے دوبیٹے بھی اس اتیا چار کا شکار ہوئے جس پر کاوہ لوہار نے علم بغاوت بلند کیا، اس نے اپنی دھونکنی کو جھنڈا بنا کر بغاوت کاآغاز کر دیا تو ضحاک کا شکار ہونے والے اوربھی بہت سارے لوگ بغاوت میں ساتھ ہو گئے، پشتو میں ایک کہاوت ہے کہ تلواریں لالا چلاتا ہے اورلقمے عبداللہ کھاتا ہے ۔

خیر کاوہ لوہار کی اس دھونکنی سے جھنڈوں کا سلسلہ چل نکلا ۔ درفش فارسی میں لوہاروں کی دھونکنی کوکہتے ہیں، یہ ایک صوتی نام ہے کہ پرانے زمانے کی چمڑے سے بنی ہوئی دھونکنی جب چلائی جاتی تھی تو اس سے در۔ فش۔ درفش کی آواز نکلتی تھی چنانچہ ایران کے جھنڈے کا نام ابھی تک درفش کاویانی ہے۔ 

آج کل کا تو پتہ نہیں لیکن شاہ ایران کے عہد تک ایرانی جھنڈے کاسرکاری نام درفش کاویانی ہی تھا ۔ شہنشاہ ایران نے جب اپنی تاج پوشی کا عظیم الشان جشن منایا تھا جس پر اربوں کروڑوں روپے عوام کے خون سے نچوڑ کر اڑائے گئے تھے، اس میں ایرانی شہنشاہیت کاتسلسل اسی ڈھائی ہزار سالہ تاریخ سے جوڑا گیا تھا۔

اوردنیا کے حکمرانوں اور مشہور شخصیات کو مدعو کیاگیا، پرتعیش عمارت تعمیر کی گئی تھی، ٹاپ کلاس لگژری مہمان نوازی کا انتظام کیا گیا تھا، سیکڑوں تو نئی مرسیڈیز گاڑیاں خریدی گئی تھیں، دنیا بھر سے انٹرٹینر بلوائے گئے تھے جن میں چنیدہ قسم کی حسینائیں شامل تھیں۔ 

کئی دن تک اعلیٰ پیمانے پر خور ونوش کا وافر انتظام تھا ، ڈھائی ہزار تو صرف دنبے قربان کیے گئے تھے حالانکہ ان بے چاروں کا اس معاملے میں کوئی قصور نہیں تھا نہ ہی وہ ضحاک کے رشتہ دار تھے ، بیلوں، بکریوں، مرغیوں وغیرہ یادوسرے کئی اقسام کے کچے پکے گوشت کاتو کوئی حساب ہی نہیں لگایا جاسکا البتہ قربانی کے بیلوں کی تعداد ڈھائی ہزار تھی۔

درفش کاویانی لہرا کر شہنشاہ کی تاج پوشی کی گئی تھی اوراس پر قدیم خطابت آریا مہر کو چسپاں کیا گیا تھا ۔ جھنڈوں کا ایک میلہ افغانستان کے شہر مزار شریف میں بھی لگتا تھا،ایران وافغانستان میں اسے نوروز ، میلہ گل سرخ اورجھنڈوں کا میلہ بھی کہاجاتا ہے۔

اس سلسلے میں بہت ساری روایتیں گڈمڈ ہوکر الجھنیں بن چکی ہیں، سب سے پہلی اوربڑی الجھن تو یہ ہے کہ مزار شریف میں جو مزار ہے اورعام طورپر اسے مزارسخی یاسخی بابا کہا جاتا ہے اس پر موٹے موٹے الفاظ میں مزار حضرت علی کرم اللہ وجہہ لکھا ہوا ہے حالانکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کامزار نجف اشرف عراق میں بھی ہے۔ 

دوسری روایت یہ ہے کہ اس جشن نوروز کو جمشید سے بھی منسوب کیا جاتا ہے اورعراقی بہارکی دیوی عشار سے بھی منسوب کیاجاتا ہے، وہ بہار سبزے اورہریالی بارآوری کی دیوی تھی اورجب وہ اپنے محبوب تموز کی بیماری کا علاج لانے چار مہینے کے لیے پاتال چلی گئی تو زمین کی ساری ہریالی چلی گئی اورسردیوں کے چار مہینے بعد جب وہ لوٹ آئی تو پھر بہار آگئی اوراس دن کو اس استورے سے بھی منسوب کیا جاتا ہے۔

جس دن جھنڈے لہرانے یاپرچم کشائی کی تقریب ہوئی تھی اس دن ایران ،افغانستان پاکستان بلکہ ہندوستان کے لوگوں کا اتنا اژدہام ہوجاتا ہے کہ اس رات نہ عمارتوں میں کوئی جگہ ہوتی ہے نہ پارکوں میں نہ سڑکوں پر نہ ارد گرد کھیتوں میں ۔صبح سویرے شہر اورملک کے چنیدہ عمائدین جمع ہوجاتے ہیں۔ 

پہلے رنگ برنگے جھنڈے لہرائے جاتے ہیں پھر کبوتر چھوڑے جاتے ہیں اورپھر اچانک تیس چالیس لوگ اٹھ کھڑے ہوکر چلانے لگتے ہیں ، بینا شویم بینا شویم۔ یعنی ہماری آنکھوں میں بینائی آگئی ، تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ یہ لوگ اندھے تھے اوراب بینا ہوگئے ،کیسے ؟ کیوں؟ عقیدتوں میں ایسے پوچھنا منع ہے کیوں کہ فارسی کہاوت ہے کہ پیران نمی پرد بدان می پرانند۔ پیر اڑتے نہیں لیکن مرید انھیں اڑاتے ہیں ۔

ویسے بھی ہمارا موضوع جھنڈے اورجھنڈوں سے وابستہ فنڈے ہیں اورآخر میں حسب وعدہ اس سوال کاجواب کہ دنیا بھر کے تمام اورہررنگ وشکل اورسائز کے جھنڈوں میں قدر مشترک کیا ہے ، اور وہ قدر مشترک ہے ڈنڈا۔ جھنڈا کوئی بھی ہوسب میں ایک جیسا ہی ڈنڈا ہوتا ہے جو دکھائی نہیں دیتا لیکن جب پڑتا ہے تو ہڈیاں توڑ دیتا ہے اوریہی ہر جھنڈے کا کام ہوتا ہے ، وہ ہاتھی کے دانتوں جیسا معاملہ ہے ، اوپر تو کسی کپڑے کاخوبصورت نقش ونگار والا جھنڈا ہوتا ہے لیکن نیچے سارے جھنڈے ایک ہی ڈنڈے میں مرتکز ہوجاتے ہیں اوراپنا وہی کام کرتا ہے جو ڈنڈے کا تھا،ہے اورہمیشہ رہے گا۔

ہزاروں رنگ بدلے گا یہ جھنڈا

مگر ہرگز نہ بدلے گا یہ ڈنڈا

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جھنڈے ا جاتا ہے سے بھی

پڑھیں:

عمران خان مذاکرات کے لیے تیار، لیکن بات ’بڑوں‘ سے ہوگی، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ عمران خان مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن بات چیت صرف بڑوں سے ہوگی، جن کے پاس اختیارات ہیں۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان بارہا کہہ چکے ہیں کہ میں طاقتوروں سے مذاکرات کے لیے تیار ہوں، یہ ہم سیاسی لوگوں کو عمران خان سے ملاقات کرنے دیں گے تو ہی کوئی راستہ نکلے گا۔

“بات بڑوں سے ہوگی”
عمران خان مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن بات اُن سے ہوگی جن کے پاس اختیار ہے: علی امین گنڈاپور pic.twitter.com/OxjKMeBhFm

— WE News (@WENewsPk) September 16, 2025

علی امین گنڈاپور نے کہاکہ میں جب وزیر اعلیٰ بنا تو آتے ہی کہا تھا کہ ہمیں افغانستان کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہییں، تو انہوں نے کہاکہ یہ آپ کا کام نہیں، میں نے کہا ٹھیک ہے تم خود کرلو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اختیارات اڈیالہ جیل اسٹیبلشمنٹ حکومت سیاستدان عمران خان مذاکرات وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • موقع پرست اور سیلاب کی تباہی
  • انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • بلوچستان کے اسکواش کھلاڑی شاہد مسعود خان نے یورپ و امریکا میں کامیابی کے جھنڈے گاڑدیے
  • مہمان خصوصی کاحشرنشر
  • عمران خان مذاکرات کے لیے تیار، لیکن بات ’بڑوں‘ سے ہوگی، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور