ہم ریاست، آئین و ملک کے وفادار، سیاست میں تشدد کے خلاف ہیں، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
جے یو آئی کے سربراہ کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امن کے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں، آج ہم امن کیلئے نکلے ہیں، ہمارے خطے میں امن نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم ریاست، آئین و ملک کے وفادار ہیں، سیاست میں تشدد کے ہم خلاف ہیں۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن کے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں، آج ہم امن کیلئے نکلے ہیں، ہمارے خطے میں امن نہیں، فاٹا انضمام کا فیصلہ قبائلی عوام کا فیصلہ نہیں تھا، ہم نے پہلے کہا تھا فاٹا میں ریفرنڈم کرایا جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انضمام کا پہلا مقصد امن تھا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا، امن سے محروم قوم ہر چیز سے محروم ہوتی ہے۔ ہمارے حکمران امریکا کے پیروکار ہیں، امریکا کا کٹھ پتلی نیتن یاہو کہتا ہے فلسطینیوں کو سعودی عرب میں بسایا جائے۔ سربراہ جے یوآئی کا مزید کہنا تھا کہ امریکا پھر افغانستان میں دوبارہ جنگ چھیڑنا چاہتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فضل الرحمان
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔