Islam Times:
2025-09-18@20:59:31 GMT

قیدیوں کی رہائی مؤخر ہونے پر تل ابیب میں شدید احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

قیدیوں کی رہائی مؤخر ہونے پر تل ابیب میں شدید احتجاج

اسرائیلی شہریوں نے اسرائیلی وزارت سلامتی کی عمارت کے سامنے احتجاج کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ سے دیگر قیدیوں کو جلد واپس لایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی مؤخر کیے جانے پر اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ اسرائیلی شہریوں نے اسرائیلی وزارت سلامتی کی عمارت کے سامنے احتجاج کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ سے دیگر قیدیوں کو جلد واپس لایا جائے۔ واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی تا حکم ثانی مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی کے شہریوں کی اپنے علاقوں کو واپسی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ اسرائیل غزہ پٹی میں امدادی سامان کے داخلے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان

قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔

اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔

محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔

حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔

اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔

تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
  • اسلام آباد: دکھ کے لمحات میں شہری سہولت، قبر کھدائی اور میت بس سروس اب بلا معاوضہ
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • کراچی میں ٹریفک پولیس کی آگاہی مہم، یکم اکتوبر سے ای چالان کیے جائینگے
  • کراچی میں ٹریفک پولیس کی آگاہی مہم، یکم اکتوبر سے ای چالان کیے جائیں گے
  • آتشزدگی کے باعث اسرائیلی ریلوے اسٹیشن ایک بار پھر تعطل کا شکار
  • زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ