غزہ جنگ بندی معاہدہ خطرے میں پڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
حماس مذاکرات کار کے مطابق ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے بعد جنگ بندی کیلئے امریکی گارنٹی برقرار نہیں رہی ہے۔ خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے امریکا سے مرحلے وار معاہدے کا تسلسل برقرار رکھنے کا اشارہ ملنے تک بات چیت موخر کر دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مصری سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے ثالث کاروں کو معاہدہ ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس نے کہا تھا امریکا جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے سنجیدہ نہیں ہے، جبکہ حماس نے تا حکم ثانی قیدیوں کی رہائی موخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حماس مذاکرات کار کے مطابق ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے بعد جنگ بندی کے لیے امریکی گارنٹی برقرار نہیں رہی ہے۔ خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے امریکا سے مرحلے وار معاہدے کا تسلسل برقرار رکھنے کا اشارہ ملنے تک بات چیت موخر کر دی ہے۔ خبر ایجنسی کا مزید کہنا ہے کہ دوحہ میں غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے بات چیت ہو رہی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خبر ایجنسی کہنا ہے کہ
پڑھیں:
بھارت سے شملہ معاہدہ ختم ہوگیا، کنٹرول لائن اب سیز فائر لائن ہے، خواجہ آصف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے پاکستان کی جانب سے شملہ معاہدہ ختم ہو چکا ہے، ہم ایل او سی پر 1948 والی پوزیشن پر آ گئے ہیں۔جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شملہ معاہدہ ختم ہونے کے بعد کنٹرول لائن اب سیز فائر لائن ہے، ہم واپس 1948 والی پوزیشن پر آگئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شملہ معاہدہ دو ممالک کے درمیان ہے، اس میں ورلڈ بینک یا کوئی تیسرا فریق نہیں ہے، شملہ معاہدہ نہ ہونے سے کنٹرول لائن سیز فائر لائن ہو جائے گی، سیز فائرلائن اس کا اصل اسٹیٹس تھا جو بحال ہو جائے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 1948 کے بعد رائے شماری سے متعلق جو ہوا اس کے بعد یہ سیز فائر لائن ہے، بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہو گئی، شملہ معاہدے کی تمام شقیں ختم، جنگ کے بعد جو ہوا اس کی وقعت کچھ نہیں رہی، ہم 1948 کی پوزیشن پر واپس جا رہے ہیں جب یہ سیز فائر لائن کا معاملہ تھا، کشیدگی پر ہم نے واضح کیا تھا کہ اگر یہی رہا تو معاہدوں کی قدر و قیمت نہیں رہے گی۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں کوئی فریق یکطرفہ طور پر اس سے نہیں نکل سکتا، سندھ طاس معاہدے سے متعلق تمام اقدامات مشترکہ ہو سکتے ہیں، بھارت کبھی 6 ہزار تو کبھی 25 ہزار کیوسک پانی چھوڑتا ہے، بھارت اپنی مرضی سے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔
شرح پیدائش میں کمی، ویتنام میں صرف 2 بچے پیدا کرنے کی پابندی ختم
مزید :