کراچی(اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شاہ لطیف ٹائون میں تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے 20سالہ نوجوان حسنین کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس او ر اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت ، محکمہ پولیس اور متعلقہ حکام کی نا اہلی و ناکامی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں ہیوی وبے ہنگم ٹریفک اور تیز رفتار ڈمپر و ٹینکرز کی ٹکر سے شہریوں کی بڑھتی ہوئی اموات کی ذمے دارسندھ حکومت اور پولیس ہے ۔ تیز رفتار ڈمپر اور ٹینکر شہر میں نقل و حرکت کے اوقاتِ کار کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے شہریوں میں موت بانٹ رہے ہیں اور صوبائی وزرا ، قابض میئر اور اعلیٰ پولیس حکام بیانات دے رہے ہیں ، گزشتہ کئی روز سے روزانہ کوئی نہ کوئی شہری ،نوجوان ، خاتون یا بچہ خونی ڈمپریاٹینکر کی ٹکر کا نشانہ بن رہے ہیں ، شاہ لطیف ٹائون کے واقع میں بھی نوجوان حسنین جاں بحق اور اس کی بہن زخمی ہوئی جبکہ پیر کو شام میں بھی منگھو پیر میں واٹر ٹینکر سے ایک شہری اپنی جان گنوا بیٹھا ہے ۔سندھ حکومت و محکمہ پولیس ڈمپرز اور ہیوی ٹریفک کو شہر میں نقل و حرکت کے اوقات کی پابندی کرانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئے ہیں ۔عدالتی احکامات کے مطابق ڈمپرز کے شہر میںصبح 7بجے سے رات 11 بجے تک نقل و حرکت پر پابندی کے باوجود دن کے اوقات میں یہ اندوہناک واقعات پیش آرہے ہیں ، حکومت،انتظامیہ اور پولیس کہاں ہیں؟کراچی کے شہریوں کو تیز رفتار ڈمپروں اور ٹینکروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے دوسری جانب ٹریفک قوانین کی پابندی یقینی بنانے کے لیے بھی عملاً شہر میں کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ، پولیس شہریوں بالخصوص موٹر سائیکل سواروں کو جگہ جگہ روک کر مال بنانے میں مصروف رہتی ہے ۔دریں اثنا شاہ لطیف ٹائون میں ڈمپر کی ٹکر سے جاں بحق نوجوان کی امام بارگاہ جعفریہ گلبہار میں ہونے والی نماز جنازہ میں جماعت اسلامی کے ناظم علاقہ و وائس چیئر مین ناظم آباد ٹائون نعمان صدیقی ، چیئر مین یوسی 7سلیم ضیائی ، نائب ناظم کاشف عبد اللہ و جماعت اسلامی کے کارکنوں نے شرکت کی اور واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت کی ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تیز رفتار ڈمپر کرتے ہوئے رہے ہیں کی ٹکر

پڑھیں:

لاہور: سی سی ڈی اہلکار بن کر شہری کو اغوا کرنے والے 3 پولیس ملازمین گرفتار

سی سی ڈی اہلکار بن کر شہری کو اغوا کرنے والے 3 پولیس ملازمین کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

پولیس  نے کہا کہ کانسٹیبل توقیر، عاقب اور محمد علی نے شہری کو حبس بے جا میں رکھا، پولیس ملازمین نے خود کو سی سی ڈی کا اہلکار ظاہر کیا، اہلکار 2 شہریوں کو اغواء کرکے پچیس لاکھ تاوان کا مطالبہ کرتے رہے۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے شاہد اور ندیم کو پولیس مقابلے میں مارنے کی دھمکیاں دیں،  ملزمان نے مغوی افراد کو زبردستی منشیات فروشی کا اعتراف کرنے کی ویڈیوز بنوائیں، متاثرہ افراد کے اہل خانہ نے 6 لاکھ  75 ہزار روپے دیکر نوجوانوں کو بازیاب کروایا۔

پولیس  نے کہا کہ تینوں پولیس ملازمین سے مزید تفتیش جاری ہے، اہلکاروں کے موبائل فون قبضہ میں لیکر ویڈیوز کا جایزہ لیا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خوشاب: اوباش نوجوانوں نے نشہ دے کر 2 سگی بہنوں کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
  • سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کی بھارتی پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے بہیمانہ قتل کی مذمت
  •  ٹک ٹاک کے جنون نے ایک اور زندگی نگل لی
  • چکوال: سیلفی لیتے ہوئے 2 نوجوان ڈیم میں ڈوب کر جاں بحق
  • جوہر ٹاؤن: پراسرار فائرنگ سے نوجوان جاں بحق
  • پولیس اہلکار اسپتال کے باتھ روم میں خواتین کی نازیبا تصاویر بناتے  پکڑا گیا
  • بلوچستان حکومت کے نوجوان پائلٹس کے تربیتی پروجیکٹ میں اہم پیشرفت
  • ملک سے باہر جانے والے نوجوانوں کے لیے حکومت کا بڑا اقدام کیا ہے؟
  • لاہور: سی سی ڈی اہلکار بن کر شہری کو اغوا کرنے والے 3 پولیس ملازمین گرفتار
  • مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ