لیبیا کشتی حادثے میں ڈوبنے والے 63 پاکستانی تھے، زیادہ تر جاں بحق ہوگئے، دفترخارجہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد:لیبیا میں پیش آنے والے المناک کشتی حادثے میں73 میں سے 63 کا تعلق پاکستان سے تھا، جن میں سے زیادہ تر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق بیشتر کا تعلق قبائلی اضلاع کرم اور باجوڑ سے تھا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو دی گئی بریفنگ میں انکشاف کیا گیا کہ یہ افسوس ناک حادثہ 8 فروری کو پیش آیا، جس میں صرف 2پاکستانی زندہ بچنے میں کامیاب رہے جبکہ دیگر زیادہ تر جاں بحق ہوگئے۔ کشتی میں 10 بنگلا دیشی شہری بھی سوار تھے۔
انسانی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سوال کیا کہ ایسے جان لیوا حادثات کے تدارک کے لیے دفتر خارجہ کیا اقدامات کر رہا ہے؟ جس پر سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کے لیے انٹرپول سے تعاون بڑھایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وزارت داخلہ کو بھی اس معاملے پر متحرک ہونا ہوگا جب کہ وزیراعظم نے اس مسئلے کے سدباب کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کر دی ہے۔ عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے میڈیا مہم کا بھی آغاز کیا جائے گا تاکہ لوگ غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش نہ کریں۔
غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور ٹرمپ کے متنازع بیان کی شدید مذمت
کمیٹی اجلاس میں فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی۔ رکن کمیٹی شہریار اکبر خان نے بتایا کہ فلسطینی سفیر نے پاکستانی سینیٹ کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں غزہ میں نسل کشی کے خلاف ایک مذمتی قرارداد لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں غزہ میں امن و امان کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے جبکہ دوسرے مرحلے میں فلسطین میں مکمل جنگ بندی کا معاملہ زیر غور آیا۔ تاہم 4 فروری کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک متنازع بیان دیا کہ غزہ پر قبضہ کیا جانا چاہیے اور 6 فروری کو مزید کہا کہ فلسطینی عوام کو عرب ممالک میں بسانا چاہیے۔
اس بیان پر کمیٹی کے چیئرمین نے زور دیا کہ پاکستان کو سخت ترین الفاظ میں اس کی مذمت کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسی قرارداد تیار کی جائے جس میں سفارتی انداز اختیار نہ کیا جائے بلکہ براہ راست مذمت کی جائے۔
او آئی سی اجلاس بلانے کی تجویز
چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا پاکستان نے کوئی عملی اقدام بھی کیا ہے؟ جس پر سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ غزہ کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کا ہنگامی اجلاس بلانے کے لیے کوششیں جاری ہیں اور وزیر خارجہ اس حوالے سے مختلف اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
غزہ میں اموات کا المناک ڈیٹا
رکن کمیٹی علی ظفر نے استفسار کیا کہ اب تک غزہ میں ہونے والی اموات کا کیا ڈیٹا موجود ہے؟ جس پر شہریار اکبر خان نے بتایا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں اب تک 61,000 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔
کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان ایک سخت مؤقف اپناتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مضبوط قرارداد پیش کرے گا اور عالمی برادری پر دباؤ ڈالنے کے لیے عملی اقدامات کرے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
3 سال میں، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)ملک میں ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت اور بے روزگاری ہے تو دوسرا کاروبار شروع کرنے میں بھی طرح طرح کی مشکلات ہیں۔انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے قریبی افراد کو چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔بیرون ملک جانے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔(جاری ہے)
ڈاکٹر، انجینیئر، ائی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر کے ساتھ ساتھ پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ 15ستمبر تک کا ڈیٹا ہے۔بیرون ملک جانے والے یہ افراد پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم حکومت پاکستان کو ادا کرکے گئے۔پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس آئے طلبہ، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ، آرکیٹیکچر اور خواتین سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا یہاں پہ جتنی مہنگائی ہے اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی۔یہاں مراعات بھی نہیں ملتی ہیں۔ باہر کا رخ کرنے والے طالب علموں نے کہا یہاں پہ کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیسیں بہت زیادہ ہیں۔