وکی کوشل کی فلم چھاوا میں بڑی تبدیلیاں، سینسر بورڈ نے متنازع جملے ہٹا دیے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
بالی ووڈ کی فلم "چھاوا" 14 فروری کو ریلیز ہونے جا رہی ہے، جس میں وکی کوشل، راشمیکا مندنا اور اکشے کھنہ مرکزی کردار نبھا رہے ہیں۔
یہ فلم چھترپتی سنبھاجی مہاراج کی کہانی پر مبنی ہے، لیکن سینسر بورڈ نے فلم کی ریلیز سے پہلے اس میں کئی تبدیلیاں کروا دی ہیں۔
سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (CBFC) نے فلم کو U/A 16+ سرٹیفکیٹ کے ساتھ پاس کیا، لیکن کچھ مکالموں اور مناظر کو تبدیل کرنے کی ہدایت دی گئی۔
"مغل سلطنت کا زہر" کو بدل کر "اُس وقت کئی حکمران اور سلطنتیں خود کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہی تھیں" کر دیا گیا۔ "خون تو آخر مغلوں کا ہی ہے" کو "خون تو ہے اورنگ کا ہی" سے تبدیل کر دیا گیا۔
"حرامزادہ" اور "حرامزادوں" جیسے الفاظ کو مکمل طور پر میوٹ کر دیا گیا۔ "آمین" کے لفظ کو "جے بھوانی" میں تبدیل کر دیا گیا۔
فلم کے پہلے حصے میں ایک خاص ڈائیلاگ کو مکمل طور پر ہٹا دیا گیا۔ سینسر بورڈ نے مارٹھا جنگجوؤں کو ساڑھی میں دکھانے والا ایک سین بھی حذف کروا دیا۔ فلم کے کچھ تاریخی حوالوں میں بھی تبدیلیاں کی گئیں۔
فلم کو سنسر سرٹیفکیٹ 1 فروری 2025 کو جاری کیا گیا، اور فلم کی کل لمبائی 161.
فلم کے ڈائریکٹر لکشمن اُٹیکر ہیں، جو اس سے قبل "لوکا چھپی" (2019) اور "زرا ہٹکے زرا بچکے" (2023) جیسی فلمیں بنا چکے ہیں۔
فلم کے یہ سینسر کٹس سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنے ہوئے ہیں، لیکن فلمی تجزیہ کاروں کے مطابق، اس کی ریلیز کے لیے جوش و خروش کم نہیں ہوا ہے، اور وکی کوشل کے مداح بے صبری سے اس تاریخی فلم کا انتظار کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کر دیا گیا فلم کے
پڑھیں:
متنازع اینٹی ٹیرف اشتہار: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک متنازع ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ کے معاملے پر معافی مانگی ہے۔
اس اشتہار میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا اور کارنی کے مطابق انہوں نے اونٹاریو کے وزیراعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ریگن کی اینٹی ٹیرف تقریر والے اشتہار پر برہمی، ٹرمپ نے کینیڈا سے تجارتی مذاکرات منسوخ کر دیے
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین مصنوعات پر مزید 10 فیصد اضافی ٹیرف لگانے اور تمام تجارتی مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک کارنی نے کہاکہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی کیونکہ وہ اس اشتہار پر ناراض تھے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا اس کے لیے تیار ہوگا۔
کارنی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور واضح طور پر اسے استعمال نہ کرنے کا کہا تھا۔
واضح رہے کہ یہ اشتہار اونٹاریو کے قدامت پسند وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کی جانب سے تیار کرایا گیا تھا جن کا تقابل عموماً ٹرمپ سے کیا جاتا ہے۔ اشتہار میں رونالڈ ریگن کا یہ بیان شامل تھا کہ ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا سبب بنتے ہیں۔
مزید بات کرتے ہوئے وزیراعظم کارنی نے بتایا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی نشست دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، جس میں غیر ملکی مداخلت سمیت دیگر حساس امور پر بھی بات ہوئی۔
کینیڈا کا چین کے ساتھ تعلق مغربی دنیا میں سب سے زیادہ تناؤ کا شکار رہا ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے ٹیرف کے بعد دونوں ممالک یکساں دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی جن پنگ اور ٹرمپ نے حال ہی میں کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اسی تناظر میں 2017 کے بعد پہلی بار چین اور کینیڈا کے رہنماؤں نے جمعے کو باضابطہ مذاکرات کیے۔
مارک کارنی نے کہا کہ اب دونوں ممالک کے درمیان مسائل حل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، اور وہ نئے سال میں صدر شی جن پنگ کی دعوت پر چین کا دورہ کریں گے۔
مزید پڑھیں: امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات ’پیچیدہ‘ لیکن کینیڈا خوش ہوگا، صدر ٹرمپ
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی کابینہ اور متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ دونوں ممالک مل کر موجودہ چیلنجز کے حل اور تعاون و ترقی کے نئے مواقع تلاش کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اینٹی ٹیرف اشتہار کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی متنازع معافی مانگ لی وی نیوز