اسلام آباد : اسپیکر قومی اسمبلی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کے ریمارکس کو پارلیمنٹ پر حملہ قرار دیدیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اسمبلی اجلاس کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کے ریمارکس پر رولنگ دیتے ہوئے کہ کہ جج کا بیان پارلیمنٹ پر حملہ ہے،  کسی کو پارلیمنٹ کے بارے میں بیان بازی کاحق نہیں ہے۔ 

اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر قانون کو معزز جج کو پیغام پہنچانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ  کسی کو بھی پارلیمنٹ کے کیخلاف بیان دینے کا حق حاصل نہیں، معزز جج کو پیغام پہنچائیں اس طرح کا بیان پارلیمنٹ کے لیےقابل قبول نہیں۔ اسپیکر نے مزید کہا کہ الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کو الگ الگ خطوط لکھ دیے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی اسلام آباد

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا۔

عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔

سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیے گئے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی گئی ہے۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی تھی اور ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے . جسٹس محسن اختر کیانی
  • بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی: عطا تارڑ
  • کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو فوری عہدے سے ہٹانے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
  • ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟