امتحانات سے متعلق طالبعلموں کیلئے بڑی خبر آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حکام نے کہا ہے کہ ایم ڈی کیٹ امتحان میں کسی امیدوار کا سوالنامہ دوسرے امیدوار سے میچ نہیں کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا سینیٹر عامرولی الدین کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں حکام نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی نئےایکٹ کے تحت ایم ڈی کیٹ امتحان کا اسٹرکچر تبدیل کر رہا ہے نئے اسٹرکچر کے تحت کسی امیدوار کا سوالنامہ دوسرے امیدوار سے میچ نہیں کرے گا۔پی ایم ڈی سی حکام کے مطابق 22 ستمبر کو ہونے والا ایم ڈی کیٹ امتحان اندرون سندھ سے لیک ہوا، ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے کچھ ڈاکٹرز پیپر لیک کرنے میں ملوث تھے۔
صدر پی ایم ڈی سی نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ امتحان میں نیشنل لیول پر ایک سلیبس لیا جا رہا ہے اب ڈومیسائل ہولڈر امیدوار اپنے صوبے میں ہی امتحان دےگا، میڈیکل کالجزکی طرف سےمرضی کی فیس وصول کرنےکی شکایات ہیں پی ایم ڈی سی میزانیہ بنا رہا ہے، نائب وزیراعظم آفس سےحتمی ہدایات کا انتظار ہے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹرعامرولی الدین نے کہا کہ آئندہ شکایات سامنے آئیں توپی ایم ڈی سی ذمہ دارہو گا۔ اجلاس میں نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن اور شکایات کے ازالے سے متعلق رپورٹ کمیٹی میں پیش کی گئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایم ڈی کیٹ امتحان پی ایم ڈی سی
پڑھیں:
ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش ؟ میڈیکل کی تاریخ کے حیران کن واقعے کی تفصیلات سامنے آگئیں
لندن(نیوز ڈیسک)برطانیہ میں ایک بچے کے “دو بار پیدا ہونے” کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔حمل کے تقریبا 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔
سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی