امتحانات سے متعلق طالبعلموں کیلئے بڑی خبر آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حکام نے کہا ہے کہ ایم ڈی کیٹ امتحان میں کسی امیدوار کا سوالنامہ دوسرے امیدوار سے میچ نہیں کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا سینیٹر عامرولی الدین کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں حکام نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی نئےایکٹ کے تحت ایم ڈی کیٹ امتحان کا اسٹرکچر تبدیل کر رہا ہے نئے اسٹرکچر کے تحت کسی امیدوار کا سوالنامہ دوسرے امیدوار سے میچ نہیں کرے گا۔پی ایم ڈی سی حکام کے مطابق 22 ستمبر کو ہونے والا ایم ڈی کیٹ امتحان اندرون سندھ سے لیک ہوا، ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے کچھ ڈاکٹرز پیپر لیک کرنے میں ملوث تھے۔
صدر پی ایم ڈی سی نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ امتحان میں نیشنل لیول پر ایک سلیبس لیا جا رہا ہے اب ڈومیسائل ہولڈر امیدوار اپنے صوبے میں ہی امتحان دےگا، میڈیکل کالجزکی طرف سےمرضی کی فیس وصول کرنےکی شکایات ہیں پی ایم ڈی سی میزانیہ بنا رہا ہے، نائب وزیراعظم آفس سےحتمی ہدایات کا انتظار ہے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹرعامرولی الدین نے کہا کہ آئندہ شکایات سامنے آئیں توپی ایم ڈی سی ذمہ دارہو گا۔ اجلاس میں نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن اور شکایات کے ازالے سے متعلق رپورٹ کمیٹی میں پیش کی گئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایم ڈی کیٹ امتحان پی ایم ڈی سی
پڑھیں:
بجلی کے ایک سے زائد میٹر لگانے پر پابندی سے متعلق پاورڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا
ایک ہی گھر میں بجلی کے ایک سے زائد میٹر لگانے پر پابندی سے متعلق وزارت پاورڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا جس میں اس نے بجلی کے2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جعلی قرار دے دیں۔
رپورٹ کے مطابق ترجمان پاور ڈویژن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی" کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبریں سراسر جھوٹی، گمراہ کن اور عوام میں بے چینی پھیلانے کی مذموم کوشش ہیں۔ ایسی جھوٹی خبریں پھیلانا اور شیئر کرنا پیکا ایکٹ کے تحت قابلِ سزا جرم ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ واضح رہے کہ کسی بھی رہائشی جگہ پر دوسرا بجلی کا میٹر آج بھی مروجہ قوانین کے تحت حاصل کیا جا سکتا ہے۔
نیپرا کنزیومر سروسز مینول 2021 کے مطابق ایسی رہائشی جگہ جو علیحدہ پورشن، علیحدہ سرکٹ، علیحدہ داخلی راستہ اور علیحدہ کچن پر مشتمل ہو، وہاں علیحدہ میٹر کی تنصیب کی اجازت موجود ہے۔
البتہ، بجلی کے ناجائز استعمال اور سبسڈی کے غلط فائدے کو روکنے کے لیے قانون پہلے بھی موجود تھا اور اب بھی مکمل طور پر نافذ العمل ہے۔
عوام سے گزارش ہے کہ اس قسم کی جھوٹی خبروں پر توجہ نہ دیں اور بجلی کے میٹرز کے درست اور شفاف استعمال میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے تعاون کریں تاکہ اصل حقدار کو اس کا حق بروقت اور صحیح طریقے سے ملتا رہے۔