حکومت سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز کے خلاف ریفرنس پرغور کررہی ہے،راناثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
مشیروزیراعظم رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز کے خلاف ریفرنس پرغور کررہی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 2 سینئر ججز کے خلاف ریفرنس بنایا جا سکتا ہے، یہ ججز ہر معاملے پر خط لکھ دیتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ان کا خط میڈیا کو پہلے مل جاتا ہے، اس عمل کو کہیں نہ کہیں مس کنڈکٹ سے جوڑا جا سکتا ہے۔
مسلم ن لیگ پنجاب کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ دو سینئر ججز کی وجہ سے سپریم کورٹ میں معاملات نہیں چل رہے، وہ ہر معاملے میں خط لکھتے ہیں اور بائیکاٹ کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم آئینی عدالت چاہتے تھے لیکن تحریک انصاف اور جے یو آئی کے مطالبے پرآئینی بنچ بنا، جلدی الیکشن پربات ہوسکتی ہے لیکن تحریک انصاف بات ہی نہیں کرتی۔ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے دھاندلی اورچھبیس نومبرکی تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔
مشیر وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان خط لکھ کر فوج اور عدلیہ کے خلاف پروپگینڈا کررہے ہیں اگر مولانا فضل الرحمان مشترکہ اپوزیشن کا حصہ بنیں گے تو وہاں بھی ڈھنگ کی بات ہوگی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی کی معمول کی ملاقات تھی۔ یہ ملاقات اپریل یا ستمبرمیں طے تھی، جو کسی وجہ سے نہیں ہوسکی اور اب ہو رہی ہے۔ اس کو میڈیا نے اہمیت دے دی ہے اس میں کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ ہوا ہے اس میں باقاعدہ یہ چیزیں شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وکلا برادری کی ناراضی کی وجہ معلوم ہو جائے تو بالکل اس وجہ کو دور کیا جا سکتا ہے، سینیارٹی کا پرنسپل کیسے پامال ہو گیا؟ آرٹیکل 200 میں لکھا ہے اسے پڑھنا چاہیے، اس میں کیوں ججز ٹرانسفرز سے متعلق یہ اختیار دیا گیا ہے؟
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کے خلاف
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قراردیدی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جولائی2025ء)سپریم کور ٹ کے ایک اہم فیصلے میں کہاگیا ہے کہ ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرناگرفتاری کو نہیں روک سکتاعدالتی احکامات پر فوری عمل درآمد انصاف کی بنیاد ہے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریر کردہ 4صفحات کا فیصلہ جاری کیا۔(جاری ہے)
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرناگرفتاری کو نہیں روک سکتا، سپریم کورٹ نے کہاکہ ! عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینالازم ہے،عدالتی احکامات پر فوری عمل درآمد انصاف کی بنیاد ہے،آئی جی پنجاب نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس گرفتاری میں تاخیر کا جواز انتظامی سہولت نہیں بن سکتی،تاخیر سے نظام انصاف اورعوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے،اپیل زیرالتوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاوممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔