ایریزونا: ایئر پورٹ پر دو چھوٹے طیاروں میں تصادم، ایک شخص ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک—امریکہ کی ریاست ایریزونا کے ایک ہوائی ڈے پر دو چھوٹے پرائیویٹ طیاروں میں تصادم کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پیر کو اسکاٹسڈیل ایئر پورٹ پر لینڈنگ کے دوران ایک طیارہ رن وے سے اتر گیا اور پارکنگ میں کھڑے ایک اور طیارے سے ٹکرا گیا۔
رپورٹس کے مطابق لینڈنگ کرنے والا طیارہ راک بینڈ ’ماٹلی کروو‘ کے رکن وینس نیل کا تھا۔
وینس نیل کے ترجمان وورک رابنس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ وینس نیل جہاز میں سوار نہیں تھے۔
حادثے کے شکار ہونے والے طیارے کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ اس جہاز میں دو پائلٹ اور دو مسافر سوار تھے۔
اسکاٹسڈیل ایئرپورٹ کی ایک ترجمان کیلی کسٹر کا کہنا تھا کہ ہوئی اڈے کی جانب آنے والا طیارہ رن وے پر اپنی درست سمت برقرار نہیں رکھا سکا تھا اور ایک نجی پراپرٹی پر موجود گلف اسٹریم 200 طیارے سے ٹکرا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ ایئرپورٹ پہنچے والے طیارے کا بایاں لینڈنگ گیئر فیل ہو چکا ہے اور یہ ان طیاروں میں تصادم کا سبب بنا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکساس سے آنے والے طیارے پر چار افراد سوار تھے جب کہ ایئرپورٹ پر پارکنگ میں موجود جہاز میں ایک شخص موجود تھا۔
اسکاٹسڈیل فائر ڈپارٹمنٹ کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والے دو افراد کو ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے جس کی لاش طیارے سے نکالنے کے لیے فوری کارروائی شروع کی گئی۔
Photo Gallery:
حادثے کے بعد حکام نے رن وے کو بند کر دیا ہے۔
اسکاٹسڈیل کی خاتون میئر لیزا بوروسکی کا کہنا ہے کہ وہ صورتِ حال کا جائزہ لے رہی ہیں اور ایئرپورٹ حکام، پولیس اور وفاقی اداروں سے رابطے میں ہیں۔
یہ ایئر پورٹ جیٹ طیاروں کی آمد اور روانگی کے لیے مشہور ہے۔ اس خطے میں جب کھیلوں کے بڑے مقابلے ہوتے ہیں تو یہاں پرائیویٹ جہازوں کی آمد اور روانگی بڑھ جاتی ہے۔
امریکہ میں حالیہ دنوں میں کئی فضائی حادثات ہوئے ہیں جن میں سب سے زیادہ 67 اموات دو ہفتے قبل دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب ایک مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں تصادم میں ہوئی ہیں۔
جنوری کے آخر میں فلاڈیلفیا میں ایک طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں طیارے میں سوار چھ افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ زمین پر موجود ایک شخص بھی مارا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے الاسکا میں ایک چھوٹا طیارہ لاپتا ہو گیا تھا جس کے بارے میں بعد ازاں رپورٹ سامنے آئی کہ وہ گر کر تباہ ہو چکا ہے اور اس میں سوار تمام 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کہنا تھا کہ گیا تھا ایک شخص میں ایک کا کہنا
پڑھیں:
چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جو معاشرے اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں، وہ کھیلوں کے میدانوں میں سیاسی مداخلت کرنے لگتے ہیں، جنہوں نے چھ طیارے گرائے، جنگ ہاری اور اب کرکٹ میں ہاتھ نہ ملانے کی باتیں کر رہے ہیں، ایسے لوگ اپنی رسوائی چھپانے کے لیے یہ سب کرتے ہیں۔
یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے قومی پیغام امن کمیٹی کے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اخلاقی تنزلی کی زد میں آنے والے گروہ کھیلوں کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں، تاکہ اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہلکا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات جیسے بھی ہوں، کھیلوں کی روح اور اسپورٹس مین شپ کو زندہ رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ اقوام کی عزت اور اتحاد کی علامت ہوتی ہے۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا آئی سی سی نے پاکستان کی درخواست پر میچ ریفری کو تبدیل کردیا ہے؟ عطاء تارڑ نے جواب دیا کہ اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی زیادہ بہتر طور پر وضاحت کرسکتے ہیں۔ تاہم، میرے خیال میں ریفری کو اپنے فرائض کی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے تھا اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو تنازعات کو جنم دیں۔ آگے کا فیصلہ پی سی بی کرے گا، جو کھیلوں کی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔
دہشت گردی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے زور دیا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا عقیدہ نہیں ہوتا، وہ صرف پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ امن کی بحالی ناگزیر ہے، اور جو سکولوں میں نہتے بچوں پر رحم نہیں کرتے، ان کا کوئی دین ایمان نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ریاست پاکستان اور اس کے شہریوں کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے، اس کے سہولت کاروں کو دہشت گرد قرار دینے پر سب متفق ہیں، اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے معاون بھی اتنے ہی مجرم ہیں جتنے خود حملہ آور۔، جو کوئی دہشت گردوں کو پناہ دے یا ان کی مدد کرے، وہ بھی دہشت گردی کا حصہ ہے، چاہے اس کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے ہو یا مذہبی گروپ سے۔ قوم نے اب تک نوے ہزار سے زائد جانیں قربان کی ہیں، اور ایسے عناصر کو کسی رعایت کی گنجائش نہیں۔