آصف زرداری کی پرتگال کے صدر مارسیلو ریبیلو ڈی سوسا سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
صدر مملکت کی پرتگال کے صدر سے صدارتی محل میں ہونے والی ملاقات میں دونوں راہنماؤں نے دوطرفہ تعاون بڑھانے، ثقافتی اور عوامی سطح پر تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا، صدر مملکت نے پرتگال کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پرتگال کے صدر کے دورے سے دوستی کا بندھن مزید مضبوط ہوگا، تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت آصف علی زرداری کی پرتگال کے صدر مارسیلو ریبیلو ڈی سوسا سے صدارتی محل میں ملاقات ہوئی۔ صدر مارسیلو ریبیلو ڈی سوسا نے صدارتی محل آمد پر صدر آصف علی زرداری کا پرتپاک استقبال کیا، دونوں راہنماؤں کا دوطرفہ اہمیت کے امور پر تبادلہ خیال ہوا، اس موقع پر مختلف شعبوں میں تعاون مزید گہرا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ صدر مملکت آصف علی زردری نے کہا کہ پاکستان پرتگال کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، پاکستان اور پرتگال کے درمیان خوشگوار دوطرفہ تعلقات ہیں۔
دونوں راہنماؤں نے دوطرفہ تعاون بڑھانے، ثقافتی اور عوامی سطح پر تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا، صدر مملکت نے پرتگال کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پرتگال کے صدر کے دورے سے دوستی کا بندھن مزید مضبوط ہوگا، تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔ واضح رہے کہ سال 2025ء میں پاکستان اور پرتگال کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کو 75 سال مکمل ہو گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پرتگال کے صدر صدر مملکت
پڑھیں:
سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان نیپال کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی رشتوں اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے زور دیا کہ اعلیٰ سطحی پارلیمانی و سفارتی روابط دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو گہرا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور ایسے روابط کے تسلسل میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔چیئرمین سینیٹ نے یہ بات نیپال کی پاکستان میں نو تعینات سفیر ریتا دھیتال سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے سفیر کو ان کی تعیناتی پر دلی مبارکباد دی اور پاکستان میں ان کی سفارتی ذمہ داریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔(جاری ہے)
ملاقات کے دوران چیئرمین سینیٹ نے اس امر پر زور دیا کہ موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم دونوں ممالک کے درمیان موجود حقیقی استعداد اور خیرسگالی کا عکاس نہیں۔
مالی سال 2024-25 میں دوطرفہ تجارت کا حجم صرف 6.47 ملین امریکی ڈالر رہا۔ انہوں نے دفاعی شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نیپالی افواج کے لیے 101 تربیتی نشستیں مفت فراہم کیں، جن میں سے 31 پر عملدرآمد کیا جا چکا ہے۔تعلیمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام (PTAP) کے تحت ہر سال نیپالی طلبہ کو 25 وظائف فراہم کرتا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔مذہبی سیاحت کے شعبے پر روشنی ڈالتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور نیپال کے درمیان مشترکہ بدھ مت ورثے کا ذکر کیا۔ انہوں نے ٹیکسلا اور لمبنی کے تاریخی روابط کو مذہبی سیاحت کے عملی مواقع میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے نیپالی شہریوں کو پاکستان میں مذہبی سیاحت کے لیے مدعو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت سے وہ مستفید ہوسکتیں ہیں۔انہوں نے دونوں ممالک کو درپیش ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی سطح پر قریبی تعاون اور حکمت عملی اختیار کرنا نا گزیر ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کے مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر سارک (SAARC) کو دوبارہ فعال بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے نیپال کے موجودہ چیئر اور میزبان کے طور پر کردار کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ تنظیم کی مکمل سرگرمیاں جلد بحال ہوں گی۔آخر میں چیئرمین سینیٹ نے سفیر کے لیے کامیاب سفارتی مدت کی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سفیر نے چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا اور ان کے خیالات سے مکمل اتفاق کیا۔