ایک نہیں 100 خط لکھ دیں کچھ حاصل نہیں ہوگا، عقیل ملک
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ ایک نہیں 100 خط لکھ دیں کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ آج کل خط و کتابت کا ماحول ہے، جہاں سے جواب آنا چاہیے تھا آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام محبت نامے ردی کی ٹوکری میں جائیں گے، ایک نہیں 100 خط لکھ دیں، کچھ حاصل نہیں ہونا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ اب خط و کتابت کو بند ہوجانا چاہیے، سیاست دانوں کے ساتھ مل بیٹھ کر سیاسی حل نکالنا ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر پیا کو چِٹھی لکھیں گے تو وہ پہنچے گی نہیں، اگر پہنچ بھی گئی تو جواب نہیں آئے گا، ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے خط بار بار لکھنا اچھی بات نہیں ہے۔
عقیل ملک نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے پاس موکل بھی ہیں جنات بھی ہیں، ان سے خط بجھوانا ہے تو ضرور بھجوائیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو اگر بات کرنی ہے تو پارلیمنٹ کے ممبران سے بات کریں، اوورسیز پاکستانیوں نے پی ٹی آئی کی بائیکاٹ کی کال یکسر مسترد کردی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی
اگر آپ کو گوشت کھانا پسند نہیں یا آپ کسی اور وجہ سے اسے کھانے سے قاصر ہیں تو کوئی بات نہیں اس کے متبادل بھی موجود ہیں جن سے آپ کو پروٹین کے خزانے مل سکتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان متبادل اشیائے خورونوش کے کھانے کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس سے عمر بھی بڑھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کافی عرصہ چھوڑ دینے کے بعد گوشت دوبارہ کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
آسٹریلوی محققین کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں پروٹینز کا استعمال جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹینز کے بجائے زیادہ تر نباتاتی ذرائع مثلا دالیں، سبزیاں اور سویا بین سے کیا جاتا ہے وہاں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ ہوتی ہے۔
یہ نئی تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئی جس کے دوران سڈنی یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے سنہ 1961 سے سنہ 2018 تک کے دوران 101 ممالک کے غذائی رجحانات اور آبادیاتی اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔
اس دوران ہر ملک کی آبادی اور معاشی سطح جیسے عوامل کو بھی مد نظر رکھا گیا۔ تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کس قسم کے پروٹینز لمبی عمر سے وابستہ ہوتے ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ کیتھلین اینڈریوز کا کہنا ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف عمر کے افراد کے لیے پروٹین کی نوعیت کا مختلف اثر ہوتا ہے اور کچھ اقسام کی پروٹین اوسط عمر بڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
مزید پڑھیے: ملک کے متعدد علاقوں میں کتوں، گدھوں اور مینڈکوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف
انھوں نے طبی تحقیقاتی ویب سائٹ میڈیکل ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے جانوروں سے حاصل شدہ پروٹین جیسے گوشت، انڈے اور دودھ موت کی شرح کو کم کرتے ہیں۔ اس کے برعکس بالغ افراد میں نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز عمر کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ‘لاندی’ تیار کرنے کے لیے بھیڑ کا گوشت خشک کرنے کی قدیم روایت آج بھی زندہ ہے
مجموعی طور پر محققین کا کہنا تھا کہ جانوروں سے حاصل شدہ پروٹینز، خاص طور پر پراسیس شدہ گوشت، عام طور پر دل کی بیماریوں، ذیابیطس (ٹائپ 2) اور کچھ اقسام کے کینسر جیسے دائمی امراض سے منسلک ہوتے ہیں جب کہ سبزیاں، خشک میوہ جات، اور اناج جیسے نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز ان بیماریوں اور قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروٹین طویل عمر گوشت گوشت کا متبادل نئی تحقیق نباتاتی پروٹین