Jasarat News:
2025-09-18@19:04:57 GMT

کندھکوٹ،مزدور کی بازیابی کیلیے ایس ایس پی کشمور سے ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

کندھکوٹ(نمائندہ جسارت)کندھکوٹ کشمور ضلع میں بڑھتی ہوئی بدامنی اغوا ڈکیتی بھتے کی پرچیوں اور کچھ دن قبل بی سیکشن تھانہ کی حدود سے اغوا ہونے والے مزدور ننگر علی سہریانی کی بازیابی کے لیے پی پی ایم این اے علی جان مزاری اور سہریانی قبائل کے معزز مناف خان سہریانی کی ایس ایس پی کشمور زبیر نذیر شیخ سے ملاقات کی جس میں ایس ایس پی کشمور نے اغوا ہونے والے ننگر علی سہریانی کو جلد بازیاب کرانے کی خاطر کارروائی کامطالبہ کیاہے۔ ایس ایس پی کشمور کا کہنا تھا کہ ضلع میں امن و امان کی بحالی کے لیے ہم دن رات کام کر رہے ہیں ہمارا آپریشن بھی چل رہا ہے ڈاکوؤں کے خلاف ان شاء اللہ ہمیں کامیابی ملے گی۔ دوسری جانب پی پی ایم این اے علی جان مزاری کا کہنا تھا کہ ضلع کشمور کندھکوٹ میں بڑھتی ہوئی بے امنی کے حوالے سے ایس ایس پی کشمور سے ہم مسلسل رابطے میں ہیں ضلع کشمور میں جو بھی مغوی اغوا کیے گئے ہیں ان کی بازیابی کے لیے ایس ایس پی کشمور سے بات ہوئی ہے ان شاء اللہ جلد ہمیں کامیابی ملے گی ہماری اولین ترجیح ہے عوام کی خدمت ہے اوروہ ہم کرتے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایس ایس پی کشمور

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

 غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی  ہے،  منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔

پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • الیکٹرک گاڑیوں کیلیے چارجنگ اسٹیشنز کا قیام، شرجیل میمن کی چینی کمپنی کے حکام سے ملاقات
  • اغوا کے ساڑھے 3 ماہ بعد اسسٹنٹ کمشنر کیچ بازیاب
  • قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • چھبیس ستمبر تک پلاٹوں کی قرعہ اندازی نہ کی گئی تو مزدور یونین احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی: چوہدری محمد یٰسین
  • ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے اغوا کرنے والے حسن زاہد کو معاف کیوں کیا؟
  • پاکستان مشکل وقت میں قطر کے ساتھ کھڑا ہے: وزیراعظم شہباز شریف