امریکی دباو پر مظلوم فلسطینی شہدا کے اہل خانہ کو ادائیگیاں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
حکم نامے کے متن کے مطابق ادائیگیاں صدر کے دفتر سے وابستہ ایک سرکاری ادارے کو منتقل کی جائیں گی، جس کی تقسیم کا ایک نیا طریقہ کار ہوگا جس کی تفصیلات کا اب تک اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں قید یا شہید ہونے والے فلسطینیوں کے اہل خانہ کو ادائیگیوں کے نظام کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ موجودہ نظام کو ناقدین کی جانب سے قتل کی ادائیگی کا نام دیا گیا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل پر حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کے خاندانوں کے لیے انعام ہے، حالانکہ فلسطینیوں نے اس لیبل کو مسترد کر دیا ہے۔ حکم نامے کے متن کے مطابق ادائیگیاں صدر کے دفتر سے وابستہ ایک سرکاری ادارے کو منتقل کی جائیں گی، جس کی تقسیم کا ایک نیا طریقہ کار ہوگا جس کی تفصیلات کا اب تک اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اس نظام کو ختم کرنا فلسطینی اتھارٹی پر امریکی انتظامیہ کا ایک بڑا مطالبہ رہا ہے، یہ ادارہ 3 دہائی قبل اوسلو عبوری امن معاہدے کے تحت قائم کیا گیا تھا، جو اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں میں محدود حکمرانی کا کام کرتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران پر دباو کیلئے ہر حربہ آزمائیں گے، مارکو روبیو
نتین یاہو کیساتھ اپنی ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کیلئے امریکہ کی حمایت لا محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ "ماركو روبیو" اس وقت مقبوضہ فلسطین كے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے صیہونی وزیراعظم بنیامین "نیتن یاہو" کے ساتھ ملاقات كے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر انہوں نے ایران اور فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے خلاف سخت بیانات دئیے۔ مارکو روبیو نے ایران پر الزام لگایا کہ اس کے پاس ایسے دور تک مار کرنے والے میزائل ہیں جو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ یورپ کے امن کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا ناقابل قبول ہے اور امریکہ اس کو روکنے کے لیے ہر قسم کا دباؤ استعمال کرے گا۔ انہوں نے عالمی برادری سے ایران کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میکانزم ماشه کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ مارکو روبیو نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے یورپی اتحادیوں کو ایران پر پابندیاں لگانے کی ترغیب دے رہا ہے اور اس معاملے میں اسرائیل کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کے میزائل خلیجی ممالک اور یورپ کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔
مارکو روبیو نے اپنی تقریر کا بڑا حصہ حماس پر مرکوز رکھا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے جسے غیر مسلح کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا ذکر کئے بغیر کہا کہ حماس، غزہ کے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے اور جب تک اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا، امن قائم نہیں ہو سکتا۔ مارکو روبیو نے انسانی ہمدردی کا ڈرامائی انداز اپناتے ہوئے کہا کہ غزہ کے لوگ بہتر مستقبل کے مستحق ہیں اور یہ صرف حماس کے خاتمے سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس اپنی مسلحانہ کارروائیاں جاری نہیں رکھ سکتی۔ حماس امن و استحکام کے لئے خطرہ ہے۔ اس طرح کے ایک مسلح گروہ کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ تاکہ غزہ سے تمام صیہونی قیدیوں کو آزاد کروایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے لئے امریکہ کی حمایت لا محدود ہے۔ انہوں نے غزہ کی پیش رفت میں بعض عرب ممالک کے کردار کا بھی حوالہ دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ اب ہم غزہ میں معاہدے کو آگے بڑھانے کے لئے قطر کے کردار پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔