نیویارک، سعودی اسلامی فوجی اتحاد اور یو این سینٹر برائے انسداد دہشتگردی کے مفاہمتی یادداشت پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
سعودی اسلامی فوجی اتحاد کی جانب سے سیکرٹری جنرل میجر جنرل محمد بن سعید المغیدی جبکہ اقوام متحدہ کے انسداد دہشتگردی سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ولادیمیر وورینکوف نے مفاہمتی یادداشت کی دستاویز پر دستخط کئے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاض میں قائم سعودی اسلامی فوجی اتحاد اور اقوام متحدہ کے سینٹر برائے انسداد دہشتگردی نے نیویارک میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے مل کر کام کرنیکی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ عالمی سطح پر استحکامِ، امن اور دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون کی کوششوں کو تیز کیا جائے گا۔ مفاہمتی یادداشت کا مقصد کسی بھی پلیٹ فارم سے ہونے والی دہشتگردی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مقررہ قوانین و ضوابط کے تحت مشترکہ کوششوں کو بروئے کار لانا ہے۔
سعودی اسلامی فوجی اتحاد کی جانب سے سیکرٹری جنرل میجر جنرل سٹاف پائلٹ محمد بن سعید المغیدی جبکہ اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل اور انسداد دہشتگردی سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ولادیمیر وورینکوف نے مفاہمتی یادداشت کی دستاویز پر دستخط کئے۔ مفاہمتی یادداشت میں اسٹرٹیجک تعاون کے حوالے سے متعدد نکات پیش کیے گئے ہیں۔ جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے خصوصی تربیتی کورسز، عسکری اتحاد اور یو این کے رکن ممالک کی ضرورت کے مطابق ٹیکنیکل سپورٹ، دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ پروگرامز اور منصوبوں پر عمل کرنے اور مسائل کو حل کرنے کے لئے مشترکہ معاونت شامل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سعودی اسلامی فوجی اتحاد انسداد دہشتگردی مفاہمتی یادداشت کے لیے
پڑھیں:
آپریشن سندورابھی جاری ہے، بھارتی فوج کے سربراہ کادعویٰ
بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے کہاہے کہ آپریشن سندور ابھی بھی جاری ہےم ملک کی فوجی تیاری چوبیس گھنٹے اور سال بھر انتہائی اعلیٰ سطح پر رہنی چاہیے۔
سبروتو پارک میں منعقدہ دفاعی سمپوزیم میں اپنے کلیدی خطاب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں فوج کو “انفارمیشن واریئرز، ٹیکنالوجی جنگجو اور اسکالر جنگجو” کی بھی ضرورت ہوگی۔ بھارتی سی ڈی ایس نے کہا کہ جنگ کے ابھرتے ہوئے منظر نامے میں، مستقبل کے سپاہی کو معلومات، ٹیکنالوجی اور علمی جنگجوؤں کا امتزاج ہونا چاہیے۔
جنرل انیل چوہان نے کہا کہ جنگ میں کوئی دوسرا موقع نہیں ہے، اور کسی بھی فوج کو مسلسل چوکنا رہنا چاہیے اور آپریشنل تیاری کے اعلیٰ سطح کو برقرار رکھنا چاہیے۔
جنرل چوہان نے کہا آپریشن سندور اسکی ایک مثال ہے، جو اب بھی جاری ہے۔ ہماری تیاری کی سطح بہت زیادہ ہونی چاہیے، دن کے 24 گھنٹے اور پورے سال۔ بھارت نے 7 مئی کی صبح آپریشن سندور کا آغاز کیا اور پاکستان اور آزادکشمیر میں دہشت گردی کے کئی ڈھانچے تباہ کئے۔
انہوں نے دعویٰ کیاکہ پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف جارحانہ کارروائیاں شروع کیں اور بھارت کی طرف سے اس کے بعد کے تمام جوابی حملے بھی آپریشن سندور کے تحت کیے گئے۔ 10 مئی کی شام کو ایک معاہدہ طے پانے کے بعد دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان فوجی تنازعہ رک گیا۔
بھارتی سی ڈی ایس نے شاستر (جنگ) اور شاستر (علمی نظام) دونوں کے بارے میں سیکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ جنرل چوہان نے ایک اسکالر جنگجو کی تعریف ایک فوجی پیشہ ور کے طور پر کی جو فکری گہرائی اور جنگی مہارتوں کو یکجا کرتا ہے، جس کے پاس مضبوط علمی علم اور عملی فوجی مہارت ہوتی ہے، جس سے وہ پیچیدہ حالات کا تجزیہ کرنے اور فوجی اہداف اور مقاصد کو پورا کرنے کے لیے متنوع چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔
سی ڈی ایس انل چوہان نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے فوجی پیشہ ور کو ایک تعلیمی مہارت رکھنے والا جنگجو، ٹیکنالوجی کے جنگجو اور معلوماتی جنگجو کا متوازن مرکب ہونا چاہیے۔