سپریم کورٹ آزادکشمیر : سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
مظفرآباد( نیوز ڈیسک )سابق وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس کی نااہلی ختم ہوگئی۔ سپریم کورٹ آزادکشمیر نے سردار تنویر الیاس کو ایک ماہ بعد انتخاب میں حصہ لینے کیلئے اہل قرار دیدیا۔سپریم کورٹ آزاد کشمیر میں سابق وزیراعظم سردارتنویرالیاس کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم ہوگئی۔
سپریم کورٹ نے سردارتنویرالیاس کےخلاف آزاد کشمیر ہائی کورٹ سے نااہلی کے خلاف اپیل بھی نمٹا کر سابق وزیراعظم آزادکشمیر کو ایک ماہ بعد انتخاب میں حصہ لینے کیلئے اہل قرار دیدیا۔اپریل2023میں عدالت نے سردار تنویرالیاس کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیکردو سال کیلئے نااہل کردیا تھا، عدالت کے فیصلے کی بنیاد پر تنویر الیاس کی وزارت عظمیٰ اور حکومت ختم ہوئی تھی۔
سردارتنویرالیاس نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم میں اپیل دائر کررکھی تھی، سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے توہین عدالت نوٹس پرسردار تنویرالیاس نےعدالت سے معافی مانگ لی تھی۔ ایک تقریرکی بنیاد پرسردار تنویرالیاس کو سپریم کورٹ اورہائیکورٹ نےایک وقت میں توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے تھے۔
پنجاب حکومت کا بڑا اقدام، سرکاری گندم دوسرے صوبوں کی فروخت کی اجازت دیدی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ ا سردار تنویر تنویر الیاس توہین عدالت
پڑھیں:
کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔
موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔
تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔