صوبہ بھر میں گندم کے پیداواری مقابلہ جات کے پیش نظرکاشتکاروں سے درخواستیں مطلوب
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 فروری2025ء) محکمہ زراعت پنجاب نے صوبہ بھر میں گندم کے پیداواری مقابلہ جات کے پیش نظرکاشتکاروں سے درخواستیں مطلوب کر لیں۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق وزیر اعلی پنجاب کی ہدایات پر گندم کے کاشتکاروں کے مابین صحتمندانہ مسابقت کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے صوبہ بھر میں گندم کے پیداواری مقابلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
اس پیداواری مقابلہ میں صوبائی سطح پر اول انعام85 ہارس پاور ٹریکٹر،دوئم انعام 75 ہارس پاور ٹریکٹر اور سوئم 60 ہارس پاور ٹریکٹرجبکہ ضلعی سطح پر اول آنے والے کاشتکار کو10لاکھ روپے نقد،دوئم 8 لاکھ روپے نقد اور سوئم آنے والے کو 5 لاکھ روپے نقد فراہم کئے جائیں گے۔اس ضمن میں اہلیت کا معیار 5 یا5 ایکڑ سے زائدقابلِ کاشت اراضی کے مرد و خواتین مالکان، مشترکہ کھاتہ رکھنے والے کاشتکاران، دستاویزات کی تحصیل کمیٹی کی تصدیق کے بعد مزارعین و ٹھیکیداران جنہوں نے آبپاش علاقوں میں 5 ایکڑ اراضی پر گندم کاشت کی ہو یا بارانی علاقوں میں 2 ایکڑ اراضی پر منظور شدہ اقسام کے تصدیق شدہ بیج سے گندم کاشت کی ہو، ایسے کاشتکاران 17 فروری2025 تک اپنی درخواستیں متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت(توسیع) کے دفاتر میں دفتری اوقات میں جمع کرا سکتے ہیں۔(جاری ہے)
ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید کہا کہ کاشتکار درخواست فارم متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت(توسیع) یا زراعت آفیسر (توسیع) کے دفاتر سے حاصل کر سکتے ہیں۔درخواست فارم محکمہ زراعت پنجاب کی ویب سائٹ سے بھی ڈان لوڈ کئے جا سکتے ہیں۔شرائط و ضوابط درخواست فارم پر درج ہیں۔ مزید معلومات کیلئے کاشتکاران بروز سوموار تا ہفتہ صبح8 بجے سے رات8 بجے تک ایگریکلچرل ہیلپ لائن0800-17000 پر رابطہ کر سکتے ہیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سکتے ہیں گندم کے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔