Daily Ausaf:
2025-09-18@12:06:13 GMT

مغربی طاقتوں کا دوہرا معیار

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

ہائپر امپیریلزم کے دور میں مغرب کی شرمناک اخلاقی گراوٹ نے ان کے اصل چہرے کو بے نقاب کردیا ہے۔
امریکہ، برطانیہ، اور یورپ مسلمانوں کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے کا درس دیتے رہتے ہیں، لیکن ان کے اپنے اقدامات اکثر ان اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ مغربی ممالک نے عراق، افغانستان، اور دیگر مسلم ممالک میں غیر انسانی جرائم کا ارتکاب کیا ، جس میں لاکھوں بے گناہ افراد ہلاک ہوئے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔ ان ممالک نے اپنے مفادات کے لیے بین الاقوامی قوانین کو نظرانداز کیا ہے اور اپنی طاقت کے بل بوتے پر خود کو قانون سے بالاتر سمجھا ہے۔
مغربی ممالک نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے جھوٹے بیانیے اور دہرے معیار استعمال کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، عراق پر حملہ کرنے کے لیے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہاں تباہی پھیلانے والے خطرناک ہتھیار موجود ہیں، جن کا استعمال 15 منٹ میں دنیا کو ختم کر دے گا۔ لیکن بعد میں یہ بات جھوٹ ثابت ہوئی۔ اسی طرح، افغانستان میں طویل جنگ کے بعد بھی امن قائم نہیں ہو سکا، بلکہ وہاں کے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں اور افغانستان میں انہوں جرائم کا ارتکاب کیا۔ ان اقدامات نے نہ صرف مسلم ممالک کو تباہ کیا بلکہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں کو بھی پامال کیا۔یہ صرف مسلم ممالک کے خزانے لوٹنے کا بہانہ تھا۔
غزہ میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف تشدد اور نسل کشی کے واقعات نے دنیا بھر میں تشویش پیدا کی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اورافواج کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات لگائے ہیں۔ خاص طور پر، 2023-2024 ء کے دوران غزہ پر اسرائیلی حملوں میں ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہری ہلاک ہوئے ہیں، جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی افسران کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ یہ اقدام اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف تشدد اور نسل کشی کے خلاف ایک اہم قدم ہے۔ تاہم، امریکہ نے ICC کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل کی حمایت کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ICC کے خلاف سخت موقف اختیار کیا اور انٹرنیشنل کورٹ کے خلاف شرمناک پابندیاں لگا دیں اور اسرائیل کو کسی بھی طرح کی قانونی کارروائی سے بچانے کی کوشش کی اور مغربی طاقتوں کا دوہرا معیار اور قانون سے بالادست ہونے کا مظاہرہ۔
مغربی طاقتیں، خاص طور پر امریکہ اور یورپی ممالک، اکثر اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی قوانین کو نظرانداز کرتے ہیں۔ وہ اسرائیل جیسے اتحادیوں کو کسی بھی طرح کی قانونی پابندیوں سے بچانے کے لیے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ رویہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔
مغربی ممالک کے دوہرے معیار اور انسانی حقوق کے اصولوں کی خلاف ورزی نے دنیا بھر میں ان کے اخلاقی معیارکو کمزور کیا ہے۔ غزہ میں نسل کشی اور فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے واقعات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ مغربی طاقتیں اپنے مفادات کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کے اصولوں کو یکساں طور پر لاگو کرے اور کسی بھی ملک یا گروہ کو قانون سے بالاتر نہ ہونے دیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں انصاف اور حق پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور مظلوموں کی مدد کرنے کی ہمت دے۔ آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اپنے مفادات کے بین الاقوامی کے خلاف کسی بھی کے لیے

پڑھیں:

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ

جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان سمیت کئی ممالک نے قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔

رائٹرز کے مطابق 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی طیاروں نے ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں حماس رہنما غزہ کے لیے امریکی جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہے تھے۔ اس حملے میں حماس کے پانچ رہنما اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہلاکتوں پر احتساب ضروری ہے۔ قطر اور کئی ممالک نے ان کے مؤقف کی حمایت کی۔

قطری وزیر مریم المیسند نے حملے کو غدارانہ قرار دے کر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اسرائیل کو سزا دی جا سکے۔ پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ حملہ خطے میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔

دوسری جانب اسرائیل اور امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جنیوا میں اسرائیلی سفیر نے اس بحث کو انسانی حقوق کونسل کی زیادتیوں کا حصہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ فورم اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔

یورپی یونین، چین اور جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کی حمایت کی۔ جنوبی افریقہ کے نمائندے نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو استثنا دینے کے بجائے اس کا احتساب یقینی بنائے۔


 

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں فلسطین کے لیے اب تک کا سب سے بڑا فنڈ ریزنگ ایونٹ
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار
  • ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے خلاف کسی پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے، پاکستان سمیت 16 مسلم ممالک کا انتباہ
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
  • مغربی یورپ سے ہمیں چیلنج درپیش ہے، قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہاء کر دیا ہے، نیتن یاہو