سندھ کے نوجوان کرکٹرز کو موقع ملنا چاہیے، وزیراعلیٰ کا چیئرمین پی سی بی سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کے نوجوان کرکٹرز موقع ملنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے مختلف امور خصوصاً صوبے میں کرکٹ کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں حیدرآباد کے نیاز اسٹیڈیم کو بین الاقوامی کرکٹ میچوں کی میزبانی کےلیے عالمی معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنے پر خصوصی گفتگو کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے اسٹیڈیم کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ حیدرآباد کے نیاز اسٹیڈیم کی بحالی اور ترقی سندھ میں کرکٹ کے فروغ کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری سے نوجوانوں کو زیادہ شمولیت کا موقع ملےگا اور پاکستان کے کرکٹ ٹیلنٹ پول میں سندھ کا کردار مزید مضبوط ہوگا۔
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کھیلوں کی ترقی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کے دیہی علاقوں سمیت پورے صوبے سے باصلاحیت نوجوان کرکٹرز کو آگے بڑھنے کا موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کی نشاندہی اور اس کی تربیت صوبے میں کرکٹ کے مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے یقین دلایا کہ سندھ سے نوجوان کھلاڑیوں کو تلاش کرنے اور ان کی معاونت کے لیے باضابطہ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد باصلاحیت کرکٹرز کو منظم تربیت اور مناسب مواقع فراہم کرنا ہے۔
ملاقات میں سندھ میں کھیلوں کی سہولیات کی بہتری اور نوجوان کھلاڑیوں کو بڑے مقابلوں کی تیاری کےلیے ضروری وسائل فراہم کرنے کے حکومتی عزم پر زور دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ
ایک بیان میں سینئر متحدہ رہنما نے زور دیا کہ جعلی یا غیرتصدیق شدہ ڈومیسائل پر کسی بھی قسم کی تقرری یا سفارش سے مکمل طور پر گریز کیا جائے تاکہ کسی اہل امیدوار کا حق ضائع نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما و قومی اسمبلی کے رکن خواجہ اظہار الحسن نے سندھ میں جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی (پرمننٹ ریزیڈنس سرٹیفکیٹ) کے اجرا و استعمال کے بڑھتے ہوئے معاملات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ پبلک سروس کمیشن (SPSC) کو ایک اہم مراسلہ ارسال کیا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے اپنے مراسلے میں نشاندہی کی کہ جعلی ڈومیسائل کے باعث سندھ میں میرٹ پر مبنی بھرتیوں کا عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں مقدمہ زیرِ سماعت ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے (PLD 2021 Sindh 451) میں واضح طور پر قرار دیا ہے کہ کسی بھی امیدوار کو دھوکہ دہی یا غلط بیانی سے حاصل کردہ ڈومیسائل پر کسی قسم کا فائدہ نہیں دیا جا سکتا، عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ بھرتیوں سے قبل ڈومیسائل کی لازمی تصدیق کی جائے تاکہ شفافیت اور میرٹ کے تقاضے پورے ہوں۔
خواجہ اظہار الحسن کے مطابق، سندھ پبلک سروس کمیشن (بھرتی و نظم و نسق) ضوابط 2023ء میں بھی واضح طور پر یہ شرط موجود ہے کہ بھرتی سے قبل امیدوار کے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے کرائی جائے۔ انہوں نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 190 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام انتظامی ادارے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں اور اگر کوئی ادارہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرے تو یہ عمل آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہینِ عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے سندھ پبلک سروس کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ بھرتیوں سے قبل متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق کو لازمی قرار دے اور اس تصدیق کا ریکارڈ بطور ثبوت محفوظ رکھے تاکہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا واضح ثبوت موجود ہو۔