15 شعبان کے موقع پر حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا سے مسجد مقدس جمکران تک موکب لگائے جاتے ہیں اور ایران کے مختلف شہروں کے علاوہ دنیا بھر سے زائرین حاضری دیتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس شہر قم میں حضرت امام مہدی علیہ السلام سے منسوب مسجد جمکران  میں نیمہ شعبان  کے موقع پر 16000 افراد کے لیے رہائش  کا انتظام مکمل کر لیا گیا ہے۔ مسجد جمکران کے معاون خدمات مجید اخوندزادہ کے مطابق مسجد جمکران میں نیمہ شعبان کے موقع پر زائرین کی رہائش، خوراک اور دیگر ضروریات کے لئے انتظامات مکمل ہو چکے ہیں۔ اخوندزادہ کے مطابق مختلف کمیٹیاں چوبیس گھنٹے سرگرم ہیں، اور  قم کے گورنر، بلدیہ اور دیگر محکموں کے ساتھ ہم آہنگی کر کے  تعمیراتی کام  اور اجتماعات کے  لئے انتظامات مکمل کیے گئے ہیں  ۔مسجد اور راستوں میں جہاں جہاں موکب لگائے گئے ہیں وہاں گیس، بجلی، ٹریفک، پانی کی فراہمی سمیت ہر قسم انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 15000 ہزار افراد مسجد کے بقیع، کربلا، امام حسن عسکریؑ، امام حسینؑ اور امام ھادیؑ ھال میں رہائش اختیار کر سکتے ہیں، جبکہ 1000 افراد کے لئے خیمے نصب کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 80 سے زائد موکب لگائے ہیں، تہران، مشہد مقدس،خوزستان، کرمان،بوشہر  کے علاوہ قم کی متعدد انجمنیں کھانے کے اسٹال اور پانی، شربت اور چائے کی سبیلوں کے ذریعے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ اسی طرح پاکستان سمیت مختلف ممالک کے ادارے، تشکل، گروپس اور ٹیموں نے بھی موکب لگائے ہیں۔ واضح رہے کہ 15 شعبان کے موقع پر حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا سے مسجد مقدس جمکران تک موکب لگائے جاتے ہیں اور ایران کے مختلف شہروں کے علاوہ دنیا بھر سے زائرین حاضری دیتے ہیں۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: موکب لگائے کے موقع پر

پڑھیں:

سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری

رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں بدلنے سے علاقے کی اصل شناخت تبدیل
اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ ، انسپیکشن کا فقدان

کراچی ضلع شرقی کے معروف رہائشی علاقے پی ای سی ایچ ایس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ کے بعد رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دے دی گئی ہے ، بلڈنگ قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بلاک 6کے پلاٹ نمبر 61 ۔ای پر خلاف ضابطہ تعمیرات کا سلسلہ، عوامی شکایات کے باوجود جاری ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد رہائشی پلاٹوں کو من مانے طریقے سے تجارتی مراکز، دفاتر اور ریستورانوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جس سے نہ صرف علاقے کی رہائشی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق، غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے پارکنگ کے شدید مسائل، پانی اور بجلی کی قلت، نکاسی آب کے نظام پر دباؤ اور شور کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایس بی سی اے کے اہلکار وقتاً فوقتاً انہدامی کارروائی کے نام پر آتے ہیں مگر موثر کارروائی کے بغیر مٹھیاں گرم کر کے نمائشی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں، جس سے تعمیراتی مافیا کو مزید تقویت ملتی ہے ۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فوری طور پر ضلع شرقی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے کر پی ای سی ایچ ایس سمیت تمام علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مہم چلائیں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی عمارتوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائیں۔ان کا کہنا ہے کہ محض نوٹس جاری کرنے سے مجرمانہ سرگرمیاں بند نہیں ہوں گی، بلکہ عملی کارروائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔دوسری جانب، ایس بی سی اے کے ترجمان کے مطابق اتھارٹی خلاف ورزیوں کی شکایات پر مناسب کارروائی کرتی ہے ۔ تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ پی ای سی ایچ ایس میں جاری تعمیراتی ہلچل کے باوجود مجرمانہ سرگرمیاں روکنے میں ناکامی کی وجہ کیا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • اجتماعِ عام منظم اور باوقار اجتماعیت کا مظہر ہوگا، شگفتہ ابراہیم
  • کوئٹہ، ایام شہادت بی بی فاطمہ زہرا (س) کے سلسلے میں مجالس عزاء منعقد
  • بے بنیاد الزامات کیوں لگائے؟ اداکارہ صبا قمر نے صحافی کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا
  • بانی پی ٹی آئی نے وزیراعظم شہبازشریف پر بے بنیاد الزامات لگائے:عطا تارڑ
  • رائیونڈ تبلیغی اجتماع کی تاریخوں کا اعلان، انتظامات مکمل
  • سب ڈویژنل انفورسمنٹ افسر کی 101 اسامیوں کیلئے تحریری امتحان مکمل
  • سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
  • شکارپور:سابق وزیردفاع آفتاب شعبان میرانی کراچی میں انتقال کرگئے
  • کراچی کے رہائشی ٹیکسی ڈرائیور کی لاش اور گاڑی کوٹ ڈیجی سے برآمد
  • سابق وزیراعلیٰ سندھ آفتاب شعبان میرانی کا انتقال: زرداری،  شہباز‘مراد شاہ کا افسوس