جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس تعینات
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 فروری 2025ء ) جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس تعینات۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے حال ہی میں ٹرانسفر ہونے والے جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس تعینات کر دیے گئے ہیں، وفاقی وزارت قانون نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی تعیناتی تک جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔
اس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف پانچ ججوں کی ریپریزنٹیشن مسترد کردی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف پانچ ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا گیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نےاپنے فیصلے میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اور جسٹس ثمن رفعت کی ریپریزنٹیشنز مسترد کیں، انہوں نے رجسٹرار کو فیصلے کی کاپی متعلقہ ججز کو بھیجنے کی بھی ہدایت کردی۔(جاری ہے)
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کا فیصلے میں کہنا ہے کہ تین صوبائی ہائیکورٹس سے ججز کے تبادلے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبدیل کی گئی سنیارٹی لسٹ برقرار ہے، لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر اسلام آباد ہائیکورٹ آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونی جج برقرار رہیں گے، صوبائی ہائیکورٹس سے ٹرانسفر ہونے والے ججز کو دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر میں فرق ہے، یہ دونوں مختلف باتیں ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے بھارتی ہائیکورٹس کے ججز کے حلف کا متن بھی فیصلے میں شامل کیا اور قرار دیا ہے کہ سرحد پار بھارت میں تو ججز کا ٹرانسفر عام بات ہے، بھارت کی طرح پاکستان میں ٹرانسفر پالیسی نہیں لیکن صدر پاکستان قانون کے مطابق ٹرانسفر کرسکے ہیں، آئین کا آرٹیکل 200 جج کے ایک ہائی کورٹ سے دوسری مین ٹرانسفر سے متعلق ہے، جب جج کا ٹرانسفر ہوتا ہے تو اس ہائی کورٹ کے جج کے طور پر سٹیٹس رہتا ہے وہ تبدیل نہیں ہوتا، قانون کے مطابق ججز کو دوبارہ حلف لینے کی ضرورت نہیں ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق ججز کی
پڑھیں:
شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے مبینہ پولیس مقابلے کیس میں بڑا حکم دیتے ہوئے شہری کے لاپتہ ہونے پر دونوں جیلوں کے سپرنٹینڈنٹس کو 29جولائی کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل اور کیمپ جیل کے سپرنٹینڈنٹ 29جولائی کو پیش ہوں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے سائرہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے شوہر تنویر کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزار کے شوہر کے خلاف 30 مقدمات درج ہیں،
پولیس نے خاتون کے شوہر کو گرفتار کر کے 17 جولائی کو جیل بھیجا، ملزم جیل سے وہاں سے رہا ہوا، اب اس کا کچھ پتہ نہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ جیل جا کر پتہ کریں، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ دونوں جیلوں سے معلوم کر چکے ہیں، درخواست گزار کے شوہر کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ خدشات کی بنیاد پر کوئی حکم نہیں دے سکتے، پہلے دونوں جیلوں کے سپریٹینڈنٹس کو طلب کرتے ہیں، جیل سپرنٹینڈنٹس کا موقف آنے کے بعد کوئی ارڈر پاس کریں گے۔
عدالت عالیہ نے سماعت 29 جولائی نوں ملتوی کردی۔