اسٹاک مارکیٹ 1لاکھ 13ہزار پوائنٹس کی حد گنوا بیٹھی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے تیسرے دن اتار چرھاو کے بعدملا جلا رجحان رہا ،85پوائنٹس کمی سے مارکیٹ1لاکھ13ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد گنوا بیٹھی اور انڈیکس1لاکھ12ہزار900پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا جبکہ مارکیٹ کے سرمائے میں 9ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تاہم 47.84فیصد حصص کی قیمتیں گھٹ گئی۔اسٹاک مارکیٹ میں بدھ کو کاروبار کا آغاز تو مثت ہوا بعد ازاں منافع کی خاطر فروخت کے دباو اور آئی ایم ایف مشن کے حوالے سیمنفی قیاس آرائیوں کی وجہ سے ٹریڈنگ کے دوران انڈیکس112,621پوائنٹس کی پست سطح تک گر گیا تھا مگر اختتام سے قبل ریکوری دیکھنے میں آئی تاہم مارکیٹ منفی زون میں بند ہوئی۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بدھ کو کے ایس ای 100 انڈیکس85پوائنٹس کمی سے1لاکھ 12ہزار924 پوائنٹس پر بند ہوا اسی طرح 82پوائنٹس کی کمی سے کے ایس ای 30انڈیکس35ہزار311پوائنٹس پر آگیا تاہم کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 70 ہزار26پوائنٹس سے بڑھ کر 70ہزار74پوائنٹس ہو گیا۔مندی کے باوجود مارکیٹ کے سرمائے میں 9ارب44کروڑ56لاکھ93ہزار264روہے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جسکے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم 13946ارب 47کروڑ65لاکھ 54 ہزار597روپیسے کم ہو کر13955ارب 92 کروڑ 22 لاکھ47ہزار861روپے ہو گیا ،بدھ کو مارکیٹ میں 27ارب روپے مالیت کے66 کروڑ95 لاکھ97ہزارحصص کے سودے ہوئے جبکہ منگل کو 30ارب روپے مالیت کے 48 کروڑ69 لاکھ35ہزارحصص کے سودے ہوئے تھے۔گذشتہ روز مارکیٹ میںمجموعی طور پر 441کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے 172کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ،211میں کمی اور 58 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹاک مارکیٹ مارکیٹ میں
پڑھیں:
ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
ملک بھر میں روزمرہ استعمال کی سبزیوں اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ٹماٹر کے بعد اب لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت منڈی میں ادرک قریباً 540 روپے تک جبکہ لہسن قریباً 400 روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق ادرک 600 روپے کلو تک جبکہ لہسن 500 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ دیگر پھل اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر کے شروع میں فی کلو ادرک 350 سے 400 روپے کے لگ بھگ تھا، جبکہ لہسن کی قیمت 190 روپے سے 230 روپے تک فروخت ہوتا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب: مریم نواز کا سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر اظہارِ تشویش، نرخ کم کرنے کی ہدایت
سبزی منڈی میں کام کرنے والے سبزی فروش محمد اشفاق کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ درآمدی سپلائی میں کمی اور سرحدی راستوں پر مشکلات ہیں۔
ایک تاجر نے بتایا کہ ادرک اور لہسن کی زیادہ تر مقدار چین اور افغانستان سے آتی ہے، لیکن تجارتی روانی میں رکاوٹ کے باعث مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی حالیہ لہر نے عام شہریوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔ ایک شہری نے شکایت کی کہ چند ماہ پہلے ادرک 250 روپے کلو اور لہسن 350 روپے کلو تک ملتا تھا، مگر اب یہ قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہوچکی ہیں۔
معاشی ماہر راجا کامران کا کہنا ہے کہ پہلے ٹماٹر اور پھر لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں جو اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس کی مختلف وجوہات ہیں۔ ایک جیو پولیٹیکل اور دوسری ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) ایک بڑی وجہ ہے۔
مزید پڑھیں: ٹی ایل پی احتجاج سے نظامِ زندگی درہم برہم، سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
پاکستان میں سب سے پہلے سیزن بلوچستان میں شروع ہوتا ہے جہاں سے لہسن اور ادرک آنا شروع ہوتا ہے۔ جب وہ سیزن ختم ہو رہا ہوتا ہے تو سندھ کی فصل تیار ہو جاتی ہے اور مارکیٹ میں ادرک و لہسن کی سپلائی جاری رہتی ہے۔ تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بلوچستان کا سیزن ختم ہو گیا مگر سندھ کا سیزن ایک ماہ تاخیر کا شکار ہوا۔
لہسن اور ادرک کی فصلیں وقت پر تیار نہیں ہو سکیں جو فصلیں اکتوبر کے شروع میں مارکیٹ میں آنی چاہیئیں تھیں، اب نومبر کے آغاز میں آنا شروع ہوں گی۔ اس سے توقع ہے کہ قیمتوں میں کمی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کا جغرافیائی پہلو یہ ہے کہ بلوچستان کے ساتھ لگنے والے افغان علاقے میں بھی بڑی مقدار میں لہسن اور ادرک کاشت ہوتا ہے، اور اس کی کھپت پاکستان میں بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔
تاہم اس وقت چونکہ افغانستان کا سیزن بھی ختم ہو چکا ہے اور بارڈر بندش کے باعث وہاں سے سپلائی نہیں آ رہی، اس لیے مارکیٹ میں قلت پیدا ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لہسن، ادرک اور ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ لیکن چونکہ اب مقامی فصل آنا شروع ہو گئی ہے، اس لیے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں مارکیٹ دوبارہ معمول پر آ جائے گی۔
مزید پڑھیں: پاک افغان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟
زرعی تجزیہ کار ڈاکٹر عارف حسان نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان میں سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام کے لیے طویل المدتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ ہم ہر سال ادرک، لہسن، ٹماٹر اور پیاز جیسے اجناس کی قلت کا سامنا کرتے ہیں کیونکہ ان کی پیداوار کا انحصار موسمی حالات اور درآمدی ذرائع پر ہے۔ اگر حکومت مقامی کاشتکاروں کو جدید بیج، موسمی تحقیق اور ذخیرہ اندوزی کی بہتر سہولتیں فراہم کرے تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں بلکہ زرعی منصوبہ بندی کی کمی کا ہے۔ اگر سپلائی چین کو مضبوط اور ذخیرہ کرنے کے نظام کو بہتر بنایا جائے تو موسمی اتار چڑھاؤ کے باوجود قیمتیں مستحکم رکھی جا سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادرک آلو پیاز سبزی سبزی منڈی لہسن