Jasarat News:
2025-11-19@03:33:28 GMT

پیکا اور جسارت

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

پیکا اور جسارت

زبان بندی ایوب خان سے لے کر آج تک جاری ہے۔ ہر حکمران چاہے اس کا تعلق ووٹ سے ہو یا بندوق سے نہیں چاہتا کہ اس کی رائے کے برعکس کوئی بات کی جائے یا ہاں میں ہاں نہ ملائی جائے، یہ بندوق والے حکمران مشرق وسطیٰ میں اپنا طویل دور گزار کر جب رخصت ہوئے یا رخصت کر دیے گئے تو کوئی ان کے لیے رویا نہیں بلکہ شایانے بجائے گئے۔ زبان بندی کس دور میں نہیں ہوئی یہ تمیز کیے بغیر کہ دور جمہوریت کا تھا یا آمریت کا یہ ہر دور میں ہوئی ہے۔ جسارت کو بھی جمہوریت اور آمریت کے دور میں سچ لکھنے کی متعدد بار سزا دی گئی۔ ایوب خان، بھٹو دور، ضیاء الحق دور غرض ہر دور میں جسارت کسی سے برداشت نہیں ہوا۔ مگر جسارت‘ جسارت کرتا رہا اور اس نے جسارت کرنا نہیں چھوڑی۔ ہمیں دیگر اخبارات کے بارے میں کچھ نہیں کہنا ہاں البتہ کچھ واقعات ہیں جنہیں یاد دلانا بہت ضروری ہے۔ ان دنوں پیکا قانون کے خلاف بہت سی آراء دی جارہی ہیں بات احتجاج اور مظاہروں تک بھی جاپہنچی ہے۔ اپنے نکتہ نظر کے حق پر امن رہ کر قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے رائے عامہ ہموار کرنا، آئینی حق تسلیم کیا گیا ہے لیکن جھوٹ لکھنا، جھوٹ پھیلانا کیوں قانونی اور آئینی حق تسلیم کیا جائے، جھوٹ صرف یہی نہیں ہے کہ یہ کام اپوزیشن کے ہی حصے میں آیا ہے۔ جھوٹ حکومت بھی بول سکتی ہے۔ نائن الیون کو کیا ہوا تھا؟ ایک حکومت نے ہی بیانیہ بنایا تھا اور پوری دنیا اس نے اپنے ساتھ ملا لی۔ پاکستان کے اس وقت کے حکمران نے کہا آپ کے سارے مطالبات تسلیم کرتے ہیں حتیٰ کہ لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کی گئی۔ اس لاجسٹک سپورٹ کی حد کیا تھی؟ اس وقت کے حکمران کے ساتھ رہنے والے قوم کو ذرا سچ تو بتادیں کہ اس کی حد کیا تھی؟ کوئی نہیں بتائے گا۔

دنیا بھر میں یہی وتیرہ ہے کہ جھوٹ پھیلانا ہو تو سب آگے آگے ہوں گے۔ اسرائیل کیا کرتا ہے، کیا یہ سچ پھیلا رہا ہے؟ آج دنیا بھر میں دو ہی بیانیے ہیں جو سچ بھی ہیں مگر دنیا انہیں تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے اقوام متحدہ بھی اس پر توجہ دینے سے گریز کرتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ پہلا بیانیہ فلسطین کا ہے، حماس کا ہے، یہ بیانیہ کون خرید رہا ہے؟ پاکستان کے کتنے یوب ٹیوبرز ہیں جنہوں نے اس بیانیے کو خریدا اور دنیا کے سامنے پیش کیا؟ کتنے ہیں؟ کسی کو یاد ہیں؟ دوسرا بیانیہ مقبوضہ کشمیر کے حریت پسندوں کا ہے، ان کا بیانیہ کتنے یو ٹیوبرز نے خریدا ہے اور دنیا کے سامنے پیش کیا ہے؟ پاکستان کے بڑے بڑے یو ٹیوبرز کا نام تو لیں! کتنے ہیں جنہوں نے کشمیری حریت پسندوں کا بیانیہ خریدا ہے اور دنیا کے سامنے پیش کیا ہے؟ انہیں علم ہے اس بیانیے میں پیسا نہیں ہے اس لیے ہاتھ نہیں ڈالتے۔ ہاں جسارت نے یہ دونوں بیانیے خریدے ہیں اور اپنی بساط کی حد تک دنیا کے سامنے پیش بھی کیا ہے اور کر بھی رہا ہے۔ دنیا جان لے کہ اس جہاں میں فلسطینی مجاہدین، عفت مآب خواتین، بچوں، بزرگوں کا بیانیہ فلسطینی شہداء کا بیانیہ، اسماعیل ہانیہ کا بیانیہ ہی چلے گا۔ کشمیری مجاہدین، حریت پسندوں، سید علی گیلانی اور کشمیری شہداء کا ہی بیانیہ چلے گا۔ عالم اسلام کے اتحاد کا بیانیہ ہے یہی چلے گا۔ مسجد کے منبر اور محراب کا بیانیہ ہے یہی چلے گا۔ باقی سب بیانیے دفن ہوجائیں گے۔ اس بیانیے کے لیے دنیا میں کہاں لاجسٹک سپورٹ ہے؟ یہ ہمارا اور دنیا کا امتحان ہے یہ ہمارے اخلاق اور ہمارے ایمان کا بھی امتحان ہے یہ ہمای جرأت اور بہادی کا امتحان ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کتنے ہیں جو اس امتحان میں پورا اترنے کی کوشش میں ہیں۔

جہاں تک پیکا کا تعلق ہے پیکا سے اس شخص کو خوف کھانے کی ضرورت ہی نہیں جو سچ لکھتا ہے۔ حقائق بیان کرتا ہے سنسنی نہیں پھیلاتا۔ سچ کو تو خوف ہی نہیں ہوتا۔ ایک ماضی کا قصہ بھی سن لیجیے کہ سنسنی خیزی کیا ہوتی اور کس طرح پھیلائی جاتی ہے شبیر احمد خان اسلامی جمعیت طلبہ کے اس وقت کے ناظم اعلیٰ تھے انہیں لاہور سے پشاو جانا تھا ان کے بورڈنگ کارڈ کے لیے برادر احسن اختر ناز ان کا بریف کیس لے کر ائر پورٹ گئے اور اسکین کرایا بریف کیس میں شاید شبیر احمد خان کا لائسنس یافتہ پستول بھی رکھا تھا مگر ہوا کیا؟ ایک اخبار نے خبر دی کہ جہاز اغواء کرنے کا منصوبہ بے نقاب ہوگیا اور تفصیلات میں یہی فلاں فلاں…‘ کیا بات ہے اس اخبار کی لیکن جب اسلامی جمعیت طلبہ نے رد عمل دیا کہ یہی اخبار زمین پر لیٹ گیا اور جس کو خوش کرنا تھا اس کی بھی سبکی ہوئی۔ اگر آج پیکا لایا گیا ہے تو یہ نئی بات نہیں ہے۔ ذرائع ابلاغ کو سنسنی خیزی کے کھیل سے باہر نکلنا چاہیے اور جو سچ ہے اسے سامنے لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ آج کیا ہورہا ہے یہی تو ہورہا ہے کہ بس ایک سرا پکڑا لے کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ رہ گئی بات آزادی صحافت کی، آزادی صحافت کیا ہے؟ ایک رپورٹر کی آزادی صحافت کی سب سے پہلی رکاوٹ تو اس کا اپنا ہی ادارہ ہے۔ حکومت تو بعد میں آتی ہے۔ اگر کوئی اخبار اپنے رپورٹر کی خبر نہ شائع کرنا چاہے تو کیا رپورٹر اپنے اخبار کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرے گا؟ دھرنا دے گا۔ بس اس سوال کا جواب دیجیے رہ گئی صحافتی تنظیمیں ان تنظیموں کو تو بس کام چاہیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دنیا کے سامنے پیش کا بیانیہ اور دنیا نہیں ہے کیا ہے رہا ہے

پڑھیں:

سید عاصم منیر سے بہتر کون ہو سکتا ہے؟ فیلڈ مارشل کی نئی تقرری پر مریم نواز کا تبصرہ

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی نئی تقرری نہایت موزوں فیصلہ ہے اور اس منصب کے لیے ان سے بہتر کوئی اور شخصیت نہیں ہو سکتی۔

ایون فیلڈ برطانیہ سے وطن واپسی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پاک بھارت جنگ کے دوران اپنی شاندار قیادت کا مظاہرہ کیا، اور وہ اس عہدے کے حقیقی طور پر مستحق ہیں۔

مزید پڑھیں: جادو ٹونے سے چلنے والی پی ٹی آئی حکومت کی حقیقت پوری دنیا کے سامنے آگئی، مریم نواز

انہوں نے کہاکہ ہم سے انتقام لینے والوں سے قدرت نے انتقام لیا، حلفاً کہتی ہوں کہ میں نے کسی سے انتقام نہیں لیا، جادو ٹونے کے ذریعے چلائی جانے والی پی ٹی آئی حکومت کی حقیقت پوری دنیا کے سامنے آگئی ہے۔

مریم نواز نے کہاکہ پاکستان کی نمائندگی کرنا میرے لیے اعزاز ہے، میرے دل میں محترمہ بینظیر بھٹو کے لیے احترام موجود ہے، میری پہچان پاکستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، سمندر پار پاکستانیوں کی پراپرٹیز اور بینک کے مسائل ہفتوں میں حل ہوں گے، معرکہ حق میں فتح کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کی عزت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جن ججز نے استعفے دیے ان سے متعلق زیادہ بات نہیں کرنا چاہتی، استعفیٰ دینے والوں کے ضمیر پہلے کیوں نہیں جاگے، ان کے ضمیر سیاسی ہیں، ان کے استعفے انصاف کے لیے کوئی قدم نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کلائمٹ چینج واریئر قرار

انہوں نے کہا کہ نہ میں نے کسی سے انتقام لیا نہ نواز شریف نے، جادو ٹونے کے ذریعے چلائی جانے والی حکومت کی حقیقت پوری دنیا کے سامنے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تبصرہ سید عاصم منیر فیلڈ مارشل مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • محرابپور،چھت گرنے سے بچہ جاں بحق
  • قاضی احمد،پرانی دشمنی کا شاخسانہ ،نوجوان قتل
  • تلہار،موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی نجی و سرکاری اسپتالوں میں رش
  • جسارت میڈیا گروپ کا جماعت اسلامی کے ’’اجتماع عام‘‘ پر خصوصی مجلّہ کا اجراء
  • چار محاذ، ایک ریاست؛ پاکستان کی بقا کی حقیقی لڑائی
  • پاکستان کا بیانیہ دنیا کے سامنے رکھنے میں وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کا کردار ہے، وزیر اطلاعات
  • جماعت اسلامی کا اجتماع عام استحکام پاکستان اور عوامی بیداری کا باعث بنے گا، سیاسی ‘ مذہبی رہنما
  • سید عاصم منیر سے بہتر کون ہو سکتا ہے؟ فیلڈ مارشل کی نئی تقرری پر مریم نواز کا تبصرہ
  • فیلڈ مارشل امریکی صدر کو ہمارے معدنیات پیش کر رہے ہیں، ایاز جوگیزئی
  • حکومت چاہتی ہے مہنگائی کم کی جائے،آئی ایم ایف نے اجازت نہیں دی: مشیر وزیراعظم