آرمی چیف نےکہا خط ملا تو وزیراعظم کو بھیجیں گے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
عرفان صدیقی: فوٹو فائل
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے وہ وزیر اعظم ہاؤس کے ظہرانے میں موجود تھے، وہاں پر آرمی چیف سے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے خطوط بھیجنے کا سوال ہوا تھا، آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی خط نہیں ملا، اگر ملا بھی تو وزیرِاعظم کو بھیج دیں گے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ وہاں پر آرمی چیف سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو کوئی خطوط آئے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی خط نہیں ملا، میں وہاں پر موجود تھا میرے سامنے یہ بات ہوئی۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ پھر آرمی چیف سے سوال ہوا کہ اگر آپ کو کوئی خط ملے تو کیا کریں گے؟ جس کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ اگر مجھے کوئی خط ملا تو وزیراعظم کو بھیج دوں گا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ خط ابھی تک نہ دیکھا نہ پڑھا، پتہ نہیں کس کبوتر کی چونچ میں ہے اور وہ کب کس منڈیر پر اترے گا،
رہنما مسلم لیگ ن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال سے سب کو پتہ ہے وہ کون سے 2 جج صاحبان ہیں جن کے خلاف ریفرنس لانے کی بات کی گئی ہے، سیاستدان تو واک آؤٹ اور بائیکاٹ کرتے ہیں لیکن جج صاحبان کا واک آؤٹ بائیکاٹ کرنا میں نے کبھی نہیں دیکھا، جج صاحبان کو اگر کسی بینچ میں نہ بیٹھنا ہو تو وہ اس سے معذرت کر لیتے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ آپ وہاں پر گئے، تقریریں کی اور 2 سیاسی جماعتوں کے بندے نکلے اور آپ ان کے ساتھ نکل گئے، کیا ماضی میں کسی جج نے اس طرح سے واک آؤٹ کیا ہے، مجھے نہیں پتہ کہ ریفرنس لانے کا حکومت سوچ رہی ہے کہ نہیں سوچ رہی، رانا ثناء اللّٰہ نے بھی کوئی یہ نہیں کہا کہ ہم ریفرنس لا رہے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات میں جو اس وقت صورتحال ہے اس کی ذمہ داری ن لیگ کی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے الائنس سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، جو اپوزیشن کی جماعتیں پی ٹی آئی سے بات چیت کر رہی ہیں ان سے پوچھ لیں ان کا مؤقف کیا ہے، سول نافرمانی سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف کیا ہے، کیا پاکستان میں پیسے نہیں آنے چاہئیں، کیا اپوزیشن جماعتیں بانی پی ٹی آئی کے مؤقف کی تائید کرتی ہیں؟
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی طرف سے جو خطوط نویسی کا مشغلہ ہے کیا اپوزیشن جماعتیں اس کی تائید کرتی ہیں؟ جس طرح کا پی ٹی آئی احتجاج کرتی آئی ہے کیا اپوزیشن جماعتیں اس کی تائید کرتی ہیں؟ مولانا فضل الرحمان نہ ڈوزیئر لکھنے کا ساتھ دے سکتے ہیں اور نہ سول نافرمانی کا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا کہ بانی پی ٹی پی ٹی آئی آرمی چیف وہاں پر کوئی خط
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے اثرات انتہائی خطرناک ہوں گے، منظور نہیں ہونے دیں گے، اپوزیشن اتحاد
اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ 27ویں آئینی ترمیم کو کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے کیونکہ ان کے مطابق اس کے اثرات ملک کی آئینی اور سیاسی بنیادوں کے لیے خطرناک ہوں گے۔
اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صدر محمود خان اچکزئی کی قیادت میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ اجلاس طلب کرنے کا مقصد ملک میں آئینی اور سیاسی خدشات کو اجاگر کرنا تھا۔
میاں نواز شریف صاحب کچھ سال پہلے ووٹ کو عزت دینے کے لیے روڈوں پر تھے ان کا ایک نعرہ تھا ووٹ کو عزت دو۔ میاں صاحب وہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ کدھر گیا۔؟ 8 فروری کو اپکو اصولی فیصلہ کرنا چاہیے تھا کہ اس حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہتے وہ آپ نے نہیں کیا یہ جو آپ کو منتوں ترلوں ، پاؤں… pic.twitter.com/gIpt4la5DR
— Asad Qaiser (@AsadQaiserPTI) November 4, 2025
اسد قیصر نے الزام لگایا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ایک پنڈورا باکس کھولا گیا ہے اور بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ ٹوئٹ سے تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی کا کردار محض عوام کو دکھانے کے لیے ہے جبکہ فیصلہ پہلے ہی طے پا چکا ہے۔
انہوں نے پی پی پی کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو نے آئین کی بنیاد رکھی، اور بینظیر بھٹو نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی، مگر آج کی پیپلز پارٹی جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسد قیصر نے میاں نواز شریف پر بھی طنز کیاکہ وہ ووٹ کو عزت دینے کے دعوؤں میں کہاں ہیں۔
اس موقع پر سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ ملک میں جبر کا نظام نافذ ہو چکا ہے اور شہریوں کو آئینی حقوق حاصل نہیں ہو رہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کے ٹوئٹ اور آئینی ترامیم پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ نئی عدالتوں اور ججوں کی ٹرانسفر کے نظام سے انصاف متاثر ہو سکتا ہے۔
مصطفی نواز کھوکھر نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی تقرری اور صوبوں کے اختیارات میں تبدیلی کے ذریعے حکومت اپنی مرضی نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے اعلان کیاکہ تحریک تحفظ آئین پاکستان اس ترمیم کو منظور نہیں ہونے دے گی اور میڈیا، سول سوسائٹی اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر اس کے خلاف عوامی آگاہی مہم چلائی جائے گی۔
سابق گورنر سندھ زبیر عمر نے میاں نواز شریف سے درخواست کی کہ وہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم پر موقف واضح کریں اور اپنے قریبی حلقوں کو اس اقدام سے روکیں۔
مزید پڑھیں: کیا 27ویں ترمیم کے ذریعے 18ویں ترمیم واپس ہونے جا رہی ہے؟
انہوں نے وفاقی وزرا کی حالیہ پریس کانفرنسز پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس میں عوامی مسائل جیسے مہنگائی، بیروزگاری اور غربت پر بات نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم اپوزیشن اتحاد اسد قیصر اعلان تحریک تحفظ آئین محمود اچکزئی وی نیوز