کراچی تبلیغی اجتماع میں شرکا کی آمد جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی: اورنگی ٹاؤن میں سالانہ تبلیغی اجتماع کا آغاز ہوگیا، جہاں ملک بھر سے شرکا کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جب کہ اجتماع اتوار کی صبح اجتماعی دعا کے ساتھ ختم ہو جائے گا۔
اجتماع کا باضابطہ آغاز جمعرات کو بعد از نماز عصر ہوگیا، جس میں پہلے روز چودھری رفیق اور مولانا احمد بٹلہ نے بیانات دیے۔ علمائے کرام نے اپنے خطابات میں اسلام کی تعلیمات کو مضبوطی سے تھامنے پر زور دیا اور کہا کہ مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل دین اسلام کی پیروی میں مضمر ہے۔
علما کا پیغام
علما نے حاضرین کو تلقین کی کہ وہ نبی اکرم ﷺ کی سنت پر عمل پیرا ہوں، دین کی دعوت کو عام کریں اور اپنی زندگی کا کچھ حصہ تبلیغ کے لیے وقف کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ کی راہ میں کی جانے والی محنت نہ صرف دنیا میں کامیابی دلاتی ہے بلکہ آخرت میں بھی سرخروئی کا سبب بنتی ہے۔
بیانات کا شیڈول
جمعہ کے دن مختلف اوقات میں ممتاز علمائے کرام کے بیانات ہوں گے۔ شیڈول کے مطابق نماز فجر کے بعد مولانا نعیم شاہ، نماز جمعہ کے بعد مولانا حشمت، نماز عصر کے بعد ڈاکٹر سلیم، نماز مغرب کے بعد مولانا عباد اللہ کے بیانات ہوں گے۔
سہولیات اور سیکورٹی
اجتماع کے شرکا کے لیے خصوصی اسٹالز لگائے گئے ہیں، جہاں بنیادی ضروریات کی اشیا دستیاب ہوں گی۔ اس کے علاوہ، اجتماع میں دعوت و تبلیغ کے حلقے بھی قائم کیے گئے ہیں تاکہ شرکا کو اسلامی تعلیمات اور دین کی تبلیغ کے طریقے سکھائے جا سکیں۔
سیکورٹی انتظامات بھی سخت کر دیے گئے ہیں تاکہ اجتماع کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ اجتماع کے منتظمین کے مطابق تمام شرکا کے لیے محفوظ اور پرسکون ماحول فراہم کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
کراچی: کینالز کیخلاف سندھ بار کونسل کی ہڑتال، سائلین پریشان
کراچی سٹی کورٹ — فائل فوٹومتنازع نہروں کے خلاف سندھ بار کونسل کی صوبے بھر میں ہڑتال کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری ہے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک نہروں کی تعمیر کا نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔
سٹی کورٹ میں چوتھے روز بھی تالہ بندی جاری رہی اور قیدیوں کو پیشی کے لیے نہیں لایا گیا۔
خیرپور میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے پر وکلاء کا احتجاج جاری ہے۔
سٹی کورٹ میں سیکڑوں کیسز کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی ہونے پر سائلین پریشانی کا شکار ہیں۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں عدالتی امور معمول کے مطابق جاری ہیں۔