ترک صدر ایک روزہ کامیاب دورہ کر کے وطن واپس روانہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان ایک روزہ دورہ مکمل کر کے وطن واپس روانہ ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ترکیہ کے صدر گزشتہ شب ترکیہ سے اسلام آباد کے نور خان ایئربیس پہنچے جہاں اُن کا صدر مملکت، وزیراعظم، وفاقی وزرا سمیت دیگر نے پرتپاک استقبال کیا۔
ترک صدر کے طیارے کو پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی ایئرفورس کے طیاروں نے حصار میں لے کر سلامی دی جبکہ زمین پر قدم رکھتے ہی 21 توپوں کی سلامی دی۔
مزید پڑھیں : پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 24 معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط، تجارت 5 ارب ڈالر تک لانے پر اتفاق
ترکیہ کے صدر نے آج مصروف دن گزارا، اس دوران دونوں ممالک نے تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق کیا جبکہ 24 معاہدوں اور مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط بھی ہوئے۔
روانگی کے وقت وزیراعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار اور وزیر اطلاعات نے نور خان ایئربیس سے مہمان صدر کو رخصت کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترکیہ کے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کرکے لندن روانہ ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد ریاض سے لندن روانہ ہوگئے۔
ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبدالرحمن بن عبدالعزیز نے وزیراعظم کو الوداع کہا۔ یہ دورہ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی دعوت پر کیا گیا تھا جس میں اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے نئے باب کھولنے پر اتفاق ہوا۔
اس دورے کے دوران وزیراعظم کے ہمراہ آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ سعودی عرب نے پاکستانی وفد کا شاندار استقبال کیا اور بات چیت کے دوران تاریخی اہمیت کے حامل اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے گئے۔
معاہدے کے تحت اگر کسی ایک ملک پر جارحیت ہوتی ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا، یوں یہ دفاعی اتحاد خطے میں مشترکہ تحفظ اور سلامتی کا نیا ماڈل پیش کرتا ہے۔
یہ معاہدہ کئی دہائیوں سے جاری فوجی تعاون اور مشترکہ مشقوں کو باقاعدہ اسٹریٹیجک شراکت داری میں تبدیل کرتا ہے۔ دفاعی معاہدے کی تیاری اور تکمیل میں آرمی چیف عاصم منیر کا کلیدی کردار نمایاں رہا، جنہوں نے مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے اسٹریٹیجک مفادات کو ہم آہنگ کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف حرمین شریفین کے تحفظ کو یقینی بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگا بلکہ پاکستان کو سعودی عرب کا حقیقی اسٹریٹیجک پارٹنر بھی بنا دے گا۔ اس پیش رفت سے خطے میں طاقت کا توازن بدلنے اور بیرونی خطرات کے مقابلے میں دونوں ملکوں کی پوزیشن مستحکم ہونے کی توقع ہے۔
دفاعی شعبے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے سے سفارتی، معاشی اور تجارتی تعاون کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ دونوں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اس نئے اتحاد کو خطے کے امن اور عالمی سلامتی کے لیے بنیاد بنایا جائے گا، جبکہ اقتصادی تعلقات کو بھی ایک نئی جہت دی جائے گی۔