بیروٹ،تحفظ ختم نبوت ﷺ کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
حضور ﷺ کی محبت اور تکریم ہر مسلمان کے لئے سرمایہ حیات ہے۔سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر چھ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ’’ نبی(ﷺ)تو ایمان والوں کو اپنی جانوں سے بھی زیادہ عزیز ہیں اور نبی(ﷺ)کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں‘‘۔اسی طرح جناب رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا،جب تک کہ میں اسے اس کے باپ،اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جائوں‘‘۔حضور ﷺ کی ظاہری حیات مبارکہ اور وصال مبارک کے بعد تمام احوال میں حضور ﷺ کی تعظیم و توقیر بجا لانا امت مسلمہ پر واجب ہے۔محبت رسول ﷺ کے بغیر کوئی مسلمان ایمان کا تصور بھی نہیں کر سکتا اور یہی چیز اہل اسلام کو دنیا کی دیگر مذہبی روایات سے ممتاز کرتی ہے۔اہل اسلام کا یہ سرمایہ ہمیں اندھیروں میں روشنی دکھاتا ہے اور مایوسیوں سے نجات دلاتا ہے۔جب تک مسلمان کا دل اس جذبے سے سر شار اور آباد رہتا ہے وہ کبھی اغیار سے مغلوب نہیں ہوتا۔عالم کفر نے اسی بات کو مسلمانوں کی کمزوری بنانا چاہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے عالم کفر کی جانب سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کے قلوب و اذہان سے عشق و ادب رسول ﷺ کے والہانہ جذبوں کو کم کیا جائے۔حضور ﷺ کی اطاعت ہی اسلام ہے۔قرآن کریم میں اطاعت و اتباع کے ساتھ ساتھ حضور ﷺ کی تعظیم،تکریم اور ادب کی بھی تاکید کی گئی ہے۔قرآن کریم میں حضور ﷺ کی تعظیم و ادب بجا لانے والوں کی تحسین کی گئی ہے۔انہیں اجر عظیم اور بخشش کی نوید سنائی گئی ہے جبکہ اس کے بر عکس آداب و تعظیم سے غفلت برتنے والوں کو تنبیہ بھی کی گئی اور درد ناک عذاب کی وعید بھی سنائی گئی ہے۔
قرآن کریم میں حضور ﷺ کو ایذا پہنچانے والوں اور گستاخی کرنے والوں کے لئے سخت احکامات نازل ہوئے ہیں۔سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 57میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ’’بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول(ﷺ)کو ایذا پہنچاتے ہیں، اللہ دنیا و آخرت میں ان پر لعنت فرماتا ہے اور اس نے ان کے لئے سروا کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘۔حضور ﷺ کی ناموس کا تحفظ دراصل دین اسلام کا تحفظ ہے۔ناموس سے مراد آبرو،عزت،شہرت،عظمت اور شان ہے۔ امت مسلمہ کا روز اول سے ہی یہ عقیدہ ہے کہ حضور ﷺ کی ذات گرامی سے محبت و تعلق کے بغیر ایمان کا دعوی ٰباطل اور غلط ہے۔ہر دور میں اہل ایمان نے حضور ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق و محبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اگر تاریخ کے کسی موڑ پر کسی بدبخت نے حضور ﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے حضور ﷺ کی توہین کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے،الحمدللہ۔وطن عزیز پاکستان میں 2016ء کے آخر سے سوشل میڈیا کے ذریعے مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی عزت و ناموس پر انتہائی رقیق حملوں کا ایک سلسلہ جاری ہے۔جس کے خلاف محافظین ناموس رسالت ﷺ عدالتی محاذ پر بھرپور آئینی و قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔جس کے نتیجے میں اب تک تقریبا ًپانچ سو گستاخ قانون کی گرفت میں آچکے ہیں۔جن میں سے 33 گستاخوں کو جرم ثابت ہونے پر متعلقہ عدالتیں سزائے موت سمیت دیگر سزائیں سنا چکی ہیں۔جہاں ایک طرف سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کی توہین پر مبنی بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث مجرمان کے خلاف آئینی و قانونی جدوجہد جاری ہے،وہیں دوسری طرف نوجوان نسل کو اس بدترین فتنے سے بچانے کے لئے آگاہی دینے کا بھی سلسلہ جاری ہے۔اسی سلسلے میں مورخہ 9فروری 2025ء اتوار کے دن جامع مسجد بگوٹیاں،بیروٹ مری میں جمعیت علمائے اسلام کے بزرگ کارکن بشیر عباسی اور ان کے ساتھیوں نے عظیم الشان تحفظ ختم نبوت ﷺ کانفرنس کا اہتمام کیا ۔جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی و مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس کانفرنس سے اہلسنت کی تینوں مسالک کے علمائے کرام اور مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے خطاب کیا۔اس خاکسار نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عرض کیا کہ ناموس رسالت ﷺ ہماری ریڈ لائن ہے،جس کا تحفظ کرنا ہر مسلمان کا ایمانی فریضہ اور عبادت خداوندی ہے۔ناموس رسالت ﷺ پر کوئی آنچ برداشت نہیں کی جاسکتی۔ہم زندگی کے آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی عزت و ناموس کے تحفظ کا فریضہ سر انجام دیتے رہیں گے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے مقدس ہستیوں کی عزت و ناموس پر حملہ کرنے والا کوئی بھی مجرم قانون کی گرفت میں آنے سے نہیں بچ سکتا۔اگر کوئی ملعون یہ سمجھتا ہے کہ قانون کا ہاتھ اس تک نہیں پہنچے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔قانون کی گرفت میں آنے کے بعد ایسے کسی مجرم کو دنیا کی کوئی طاقت معافی نہیں دلوا سکتی،جو مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی عزت و ناموس پر حملہ آور ہوا ہو۔قادیانی اور ملحدین کے گروہ یاد رکھیں دجالی میڈیا کے سیاپا ڈالنے سے تحفظ ناموس رسالت ﷺ کا فریضہ نہیں رکے گا،دجالی میڈیا اور اس کے شتونگڑے فنا کے گھاٹ اتر جائیں گے،مگر ختم نبوت کا سورج اپنی کرنوں سے قیامت تک کائنات کو منور رکھے گا،تحفظ ناموس رسالت نظریہ بھی ہے،عقیدہ بھی ہے اور عبادت بھی، سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف جس جدوجہد کا آغاز 2016ء کے آخر سے کیا گیا تھا،اس جدوجہد کے نتیجے میں اب تک سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث تقریبا ًپانچ سو مجرمان گرفتار ہوچکے ہیں،جن میں سے 30مجرمان کو توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر متعلقہ عدالتیں سزائے موت بھی سنا چکی ہیں۔مزید ایسے مجرمان کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ان شا اللہ ایسے تمام مجرمان نہ صرف یہ کہ قانون کی گرفت میں آئیں گے بلکہ قانون کے مطابق جلد تختہ دار تک بھی پہنچیں گے۔موبائل فون کے غلط استعمال بالخصوص فحش مواد میں دلچسپی کی وجہ سے ہماری نوجوان نسل اب مقدس ہستیوں کی بھی گستاخ بن رہی ہے۔عالمی ایجنڈے کے تحت پاکستان میں تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے مقدس کاز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ عالمی ایجنڈا ہے کہ پاکستان کے ہر گھر میں مقدس ہستیوں کا ایک گستاخ پیدا ہو۔2022ء میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ذمہ دار افسر نے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کو آگاہ کیا تھا کہ محتاط تجزیہ کے مطابق پاکستان میں لاکھوں سوشل میڈیا صارفین سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ہیں۔
ان حالات میں ہمیں اپنی نسل،اپنے متعلقین،اہل و عیال کی فکر کرنی چاہیے کہ کہیں موبائل فون کا غلط استعمال انہیں بھی مقدس ہستیوں کا گستاخ نہ بنا دے اور پھر قانون کا آہنی ہاتھ ان کی گردن تک نہ پہنچ جائے۔اس لئے ضروری ہے کہ بڑے اپنے چھوٹوں،ماتحتوں کے موبائل فون استعمال پر کڑی نظر رکھیں۔اس خاکسار نے مزید عرض کیاکہ سندھ ہائیکورٹ کے کم از کم دو ججز گستاخوں کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں ،جن کے اس قابل مذمت فعل کے خلاف تحریک تحفظ ناموس رسالت سپریم جوڈیشل کونسل میں جا چکی ہے،پاکستان کے عوام ملعون گستاخوں کے بدترین سہولت کاروں کا تعاقب بھی جاری رکھیں گے، کا نفرنس سے عالم باعمل مفتی غلام رسول،خلیفہ مجاز پیر ذوالفقار نقشبندی،مولانا تنزیل الرحمن،مولانا زاہد محمود عباسی،مولانا مفتی ذکیر عباسی،مولانا محمد عثمان عباسی،ثنا خوان مصطفی ﷺ مولانا عبد الحئی،مفتی عتیق الرحمن عباسی اور حافظ احتشام احمد سمیت دیگر شخصیات نے بھی خطاب کیا، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو آخری سانس تک حضور ﷺ کی عزت و ناموس کا تحفظ کرنے کی توفیق دے اور ہمیں ان خوش نصیب افراد میں شامل فرمائے،جنہیں اللہ تعالیٰ خود حضور ﷺ کی عزت و ناموس کے تحفظ کے لئے قبول فرماتا ہے،آمین۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: حضور ﷺ کی عزت و ناموس قانون کی گرفت میں گستاخانہ مواد کی تحفظ ناموس رسالت ناموس رسالت ﷺ سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں اللہ تعالی کے خلاف کا تحفظ جاری ہے گئی ہے کے لئے
پڑھیں:
بہاولپور: چرواہوں نے نایاب نسل کے انڈین سرمئی بھیڑیے کو ہلاک کر دیا
جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور کے نواحی علاقے میں نایاب اور تحفظ شدہ نسل کے انڈین گرے وولف (بھارتی سرمئی بھیڑیا) کو مقامی افراد نے بے دردی سے ہلاک کر دیا۔
ڈپٹی چیف وائلڈ لائف رینجرز سید علی عثمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق مقامی چرواہوں نے بھیڑیے کا پتہ لگایا، اس کا تعاقب کیا اور آخرکار اسے مار ڈالا۔
اسسٹنٹ چیف وائلڈ لائف رینجرز رحیم یار خان نے بھیڑیے کی لاش تحویل میں لے کر کارروائی شروع کر دی ہے۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا گیا ہے اور رپورٹ کے بعد مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔ وائلڈ لائف حکام کا کہنا ہے کہ مجرموں کی شناخت کے بعد ان کے خلاف پنجاب پروٹیکٹڈ ایریاز ایکٹ 2020 (ترمیم شدہ 2025) کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔
انڈین گرے وولف برصغیر میں پایا جانے والا ایک نایاب اور خطرے سے دوچار جانور ہے جو پاکستان، بھارت اور ایران کے خشک و نیم صحرائی علاقوں میں رہتا ہے۔ سائز میں نسبتاً چھوٹا اور رنگت میں سرمئی یہ بھیڑیا عام طور پر انسانوں سے دور رہتا ہے، تاہم خوراک کی قلت یا خطرے کے وقت آبادی کے قریب آ سکتا ہے۔ پاکستان میں اس کی آبادی مسلسل کم ہو رہی ہے جس کی بڑی وجوہات غیر قانونی شکار، قدرتی مسکن کی تباہی اور انسانوں سے بڑھتا ہوا ٹکراؤ ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں چرواہے ان جانوروں کو اپنے مویشیوں کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ پنجاب وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کے ممبر اور وائلائف کنرویٹر بدرمنیر نے بتایا مقامی لوگ اکثر شکایت کرتے ہیں کہ بھیڑیا بکریوں، بھیڑوں یا دیگر پالتو جانوروں پر حملہ کر کے نقصان پہنچاتا ہے جس کے باعث وہ اسے مارنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا انڈین گرے وولف کا اصل کردار ماحولیاتی نظام میں متوازن شکاری کے طور پر ہوتا ہے اور یہ صرف اس وقت انسانوں کے قریب آتا ہے جب اس کے مسکن میں خلل ڈالا جائے یا اسے خوراک نہ ملے۔
جنگلی حیات کے تحفظ کے کارکنوں نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نایاب نسل کے اس جانور کی ہلاکت نہ صرف ایک قیمتی جاندار کے نقصان کا باعث ہے بلکہ یہ ماحولیاتی توازن کے لیے بھی خطرناک ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انڈین گرے وولف جیسے تحفظ شدہ جانوروں کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کرے اور مقامی افراد کو شعور دینے کے لیے آگاہی مہمات شروع کرے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔