Daily Ausaf:
2025-06-11@23:17:44 GMT

بیروٹ،تحفظ ختم نبوت ﷺ کانفرنس

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

حضور ﷺ کی محبت اور تکریم ہر مسلمان کے لئے سرمایہ حیات ہے۔سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر چھ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ’’ نبی(ﷺ)تو ایمان والوں کو اپنی جانوں سے بھی زیادہ عزیز ہیں اور نبی(ﷺ)کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں‘‘۔اسی طرح جناب رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا،جب تک کہ میں اسے اس کے باپ،اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جائوں‘‘۔حضور ﷺ کی ظاہری حیات مبارکہ اور وصال مبارک کے بعد تمام احوال میں حضور ﷺ کی تعظیم و توقیر بجا لانا امت مسلمہ پر واجب ہے۔محبت رسول ﷺ کے بغیر کوئی مسلمان ایمان کا تصور بھی نہیں کر سکتا اور یہی چیز اہل اسلام کو دنیا کی دیگر مذہبی روایات سے ممتاز کرتی ہے۔اہل اسلام کا یہ سرمایہ ہمیں اندھیروں میں روشنی دکھاتا ہے اور مایوسیوں سے نجات دلاتا ہے۔جب تک مسلمان کا دل اس جذبے سے سر شار اور آباد رہتا ہے وہ کبھی اغیار سے مغلوب نہیں ہوتا۔عالم کفر نے اسی بات کو مسلمانوں کی کمزوری بنانا چاہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے عالم کفر کی جانب سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کے قلوب و اذہان سے عشق و ادب رسول ﷺ کے والہانہ جذبوں کو کم کیا جائے۔حضور ﷺ کی اطاعت ہی اسلام ہے۔قرآن کریم میں اطاعت و اتباع کے ساتھ ساتھ حضور ﷺ کی تعظیم،تکریم اور ادب کی بھی تاکید کی گئی ہے۔قرآن کریم میں حضور ﷺ کی تعظیم و ادب بجا لانے والوں کی تحسین کی گئی ہے۔انہیں اجر عظیم اور بخشش کی نوید سنائی گئی ہے جبکہ اس کے بر عکس آداب و تعظیم سے غفلت برتنے والوں کو تنبیہ بھی کی گئی اور درد ناک عذاب کی وعید بھی سنائی گئی ہے۔
قرآن کریم میں حضور ﷺ کو ایذا پہنچانے والوں اور گستاخی کرنے والوں کے لئے سخت احکامات نازل ہوئے ہیں۔سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 57میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ’’بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول(ﷺ)کو ایذا پہنچاتے ہیں، اللہ دنیا و آخرت میں ان پر لعنت فرماتا ہے اور اس نے ان کے لئے سروا کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘۔حضور ﷺ کی ناموس کا تحفظ دراصل دین اسلام کا تحفظ ہے۔ناموس سے مراد آبرو،عزت،شہرت،عظمت اور شان ہے۔ امت مسلمہ کا روز اول سے ہی یہ عقیدہ ہے کہ حضور ﷺ کی ذات گرامی سے محبت و تعلق کے بغیر ایمان کا دعوی ٰباطل اور غلط ہے۔ہر دور میں اہل ایمان نے حضور ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق و محبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اگر تاریخ کے کسی موڑ پر کسی بدبخت نے حضور ﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے حضور ﷺ کی توہین کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے،الحمدللہ۔وطن عزیز پاکستان میں 2016ء کے آخر سے سوشل میڈیا کے ذریعے مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی عزت و ناموس پر انتہائی رقیق حملوں کا ایک سلسلہ جاری ہے۔جس کے خلاف محافظین ناموس رسالت ﷺ عدالتی محاذ پر بھرپور آئینی و قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔جس کے نتیجے میں اب تک تقریبا ًپانچ سو گستاخ قانون کی گرفت میں آچکے ہیں۔جن میں سے 33 گستاخوں کو جرم ثابت ہونے پر متعلقہ عدالتیں سزائے موت سمیت دیگر سزائیں سنا چکی ہیں۔جہاں ایک طرف سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کی توہین پر مبنی بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث مجرمان کے خلاف آئینی و قانونی جدوجہد جاری ہے،وہیں دوسری طرف نوجوان نسل کو اس بدترین فتنے سے بچانے کے لئے آگاہی دینے کا بھی سلسلہ جاری ہے۔اسی سلسلے میں مورخہ 9فروری 2025ء اتوار کے دن جامع مسجد بگوٹیاں،بیروٹ مری میں جمعیت علمائے اسلام کے بزرگ کارکن بشیر عباسی اور ان کے ساتھیوں نے عظیم الشان تحفظ ختم نبوت ﷺ کانفرنس کا اہتمام کیا ۔جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی و مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس کانفرنس سے اہلسنت کی تینوں مسالک کے علمائے کرام اور مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے خطاب کیا۔اس خاکسار نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عرض کیا کہ ناموس رسالت ﷺ ہماری ریڈ لائن ہے،جس کا تحفظ کرنا ہر مسلمان کا ایمانی فریضہ اور عبادت خداوندی ہے۔ناموس رسالت ﷺ پر کوئی آنچ برداشت نہیں کی جاسکتی۔ہم زندگی کے آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی عزت و ناموس کے تحفظ کا فریضہ سر انجام دیتے رہیں گے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے مقدس ہستیوں کی عزت و ناموس پر حملہ کرنے والا کوئی بھی مجرم قانون کی گرفت میں آنے سے نہیں بچ سکتا۔اگر کوئی ملعون یہ سمجھتا ہے کہ قانون کا ہاتھ اس تک نہیں پہنچے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔قانون کی گرفت میں آنے کے بعد ایسے کسی مجرم کو دنیا کی کوئی طاقت معافی نہیں دلوا سکتی،جو مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی عزت و ناموس پر حملہ آور ہوا ہو۔قادیانی اور ملحدین کے گروہ یاد رکھیں دجالی میڈیا کے سیاپا ڈالنے سے تحفظ ناموس رسالت ﷺ کا فریضہ نہیں رکے گا،دجالی میڈیا اور اس کے شتونگڑے فنا کے گھاٹ اتر جائیں گے،مگر ختم نبوت کا سورج اپنی کرنوں سے قیامت تک کائنات کو منور رکھے گا،تحفظ ناموس رسالت نظریہ بھی ہے،عقیدہ بھی ہے اور عبادت بھی، سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف جس جدوجہد کا آغاز 2016ء کے آخر سے کیا گیا تھا،اس جدوجہد کے نتیجے میں اب تک سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث تقریبا ًپانچ سو مجرمان گرفتار ہوچکے ہیں،جن میں سے 30مجرمان کو توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر متعلقہ عدالتیں سزائے موت بھی سنا چکی ہیں۔مزید ایسے مجرمان کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ان شا اللہ ایسے تمام مجرمان نہ صرف یہ کہ قانون کی گرفت میں آئیں گے بلکہ قانون کے مطابق جلد تختہ دار تک بھی پہنچیں گے۔موبائل فون کے غلط استعمال بالخصوص فحش مواد میں دلچسپی کی وجہ سے ہماری نوجوان نسل اب مقدس ہستیوں کی بھی گستاخ بن رہی ہے۔عالمی ایجنڈے کے تحت پاکستان میں تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے مقدس کاز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ عالمی ایجنڈا ہے کہ پاکستان کے ہر گھر میں مقدس ہستیوں کا ایک گستاخ پیدا ہو۔2022ء میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ذمہ دار افسر نے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کو آگاہ کیا تھا کہ محتاط تجزیہ کے مطابق پاکستان میں لاکھوں سوشل میڈیا صارفین سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ہیں۔
ان حالات میں ہمیں اپنی نسل،اپنے متعلقین،اہل و عیال کی فکر کرنی چاہیے کہ کہیں موبائل فون کا غلط استعمال انہیں بھی مقدس ہستیوں کا گستاخ نہ بنا دے اور پھر قانون کا آہنی ہاتھ ان کی گردن تک نہ پہنچ جائے۔اس لئے ضروری ہے کہ بڑے اپنے چھوٹوں،ماتحتوں کے موبائل فون استعمال پر کڑی نظر رکھیں۔اس خاکسار نے مزید عرض کیاکہ سندھ ہائیکورٹ کے کم از کم دو ججز گستاخوں کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں ،جن کے اس قابل مذمت فعل کے خلاف تحریک تحفظ ناموس رسالت سپریم جوڈیشل کونسل میں جا چکی ہے،پاکستان کے عوام ملعون گستاخوں کے بدترین سہولت کاروں کا تعاقب بھی جاری رکھیں گے، کا نفرنس سے عالم باعمل مفتی غلام رسول،خلیفہ مجاز پیر ذوالفقار نقشبندی،مولانا تنزیل الرحمن،مولانا زاہد محمود عباسی،مولانا مفتی ذکیر عباسی،مولانا محمد عثمان عباسی،ثنا خوان مصطفی ﷺ مولانا عبد الحئی،مفتی عتیق الرحمن عباسی اور حافظ احتشام احمد سمیت دیگر شخصیات نے بھی خطاب کیا، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو آخری سانس تک حضور ﷺ کی عزت و ناموس کا تحفظ کرنے کی توفیق دے اور ہمیں ان خوش نصیب افراد میں شامل فرمائے،جنہیں اللہ تعالیٰ خود حضور ﷺ کی عزت و ناموس کے تحفظ کے لئے قبول فرماتا ہے،آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حضور ﷺ کی عزت و ناموس قانون کی گرفت میں گستاخانہ مواد کی تحفظ ناموس رسالت ناموس رسالت ﷺ سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں اللہ تعالی کے خلاف کا تحفظ جاری ہے گئی ہے کے لئے

پڑھیں:

کوٹ ادو میں "غدیر و عاشورا کانفرنس" کا انعقاد

اسلام ٹائمز: کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ایامِ غدیر و عاشورا کی دینی، تاریخی اور فکری اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ایام اسلامی تعلیمات، امامت و ولایت اور قربانی و مزاحمت کے وہ بلند عنوانات ہیں، جو عصرِ حاضر میں امتِ مسلمہ کی فکری رہنمائی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ مبلغین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ایام کے پیغام کو علمی و تربیتی انداز میں عام کریں اور معاشرے میں مثبت فکری بیداری پیدا کریں۔ رپورٹ: سید عدیل عباس

مجلس علماء امامیہ پاکستان کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں میں دین مبین اسلام کی ترویج و تبلیغ سمیت مبلغین اور آئمہ جمعہ والجماعت کی فکری و نظریاتی تربیت کیلئے پروگرامات کا انعقاد تسلسل کیساتھ کیا جاتا ہے۔ اسی نوعیت کا ایک سالانہ پروگرام "غدیر و عاشورا کانفرنس" کے عنوان سے منعقد کیا جاتا ہے۔ مجلس علماء امامیہ پاکستان کے زیراہتمام مبلغین امامیہ و آئمہ جمعہ والجماعت کیلئے علاقائی بنیاد پر جنوبی پنجاب کے شہر کوٹ ادو میں ایک اجتماع کا انعقاد کیا گیا، جس میں علمائے کرام نے بھرپور انداز میں شرکت کی، اس موقع پر علمی کتب کی رونمائی بھی کی گئی۔ مجلس علماء امامیہ پاکستان کے زیر اہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس" کے عنوان سے منعقدہ اس اجتماع میں جنوبی پنجاب کے سات اضلاع سے تعلق رکھنے والے دو سو سے زائد علمائے کرام، آئمہ جمعہ والجماعت اور دینی مبلغین نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ایامِ غدیر و عاشورا کی دینی، تاریخی اور فکری اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ایام اسلامی تعلیمات، امامت و ولایت اور قربانی و مزاحمت کے وہ بلند عنوانات ہیں، جو عصرِ حاضر میں امتِ مسلمہ کی فکری رہنمائی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ مبلغین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ایام کے پیغام کو علمی و تربیتی انداز میں عام کریں اور معاشرے میں مثبت فکری بیداری پیدا کریں۔ کانفرنس سے حجۃ الاسلام والمسلمین فدا علی حلیمی، سید جاوید حسین شیرازی، مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی آرگنائزر علامہ نادر حسین علوی اور مجلس علماء امامیہ پاکستان کے مسئول علامہ ضیغم عباس نے خطاب کیا۔ جنہوں نے غدیر و عاشورا کے پیغام کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے تناظر میں پیش کرتے ہوئے مبلغین کی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کی نشاندہی کی۔

عید غدیر اور ایام عاشورا کی آمد کے تناظر میں اس کانفرنس کے انعقاد اور خاص طور پر ایک بڑی تعداد میں علمائے کرام و مبلغین کی شرکت سے علاقائی سطح پر مثبت اثرات رونماء ہوں گے۔ علاوہ ازیں کانفرنس کے موقع پر بین الاقوامی ادارہ الباقر کے شعبہ مطالعات "الباقر مرکز مطالعات اسلام آباد" اور شعبہ تعلیم "مؤسسہ باقرالعلوم، قم المقدس" کے باہمی تعاون سے تدوین و اشاعت کردہ علمی کتب کی باقاعدہ رونمائی بھی کی گئی۔ ان میں نمایاں کتب "مبادی علم عرفان"، جو عرفان اسلامی کے بنیادی مباحث پر مشتمل ہے اور اس کا اردو ترجمہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے انجام دیا ہے۔ "اقدارِ عاشورا"، جو واقعۂ کربلا میں کارفرما اسلامی اقدار پر مشتمل ایک تربیتی اور تبلیغی کتابچہ ہے، جسے حجج الاسلام فدا علی حلیمی اور اشرف حسین سراج نے مدوّن کیا ہے۔

مذکورہ کتب شرکت کرنے والے مبلغین میں تقسیم کی گئیں، تاکہ وہ علمی و تبلیغی میدان میں ان سے استفادہ حاصل کرسکیں۔ واضح رہے کہ مجلس علماء امامیہ پاکستان، بین الاقوامی ادارہ الباقر کا شعبۂ تبلیغات ہے، جو پنجاب اور خیبر پختونخوا کے 28 اضلاع میں فعال ہے اور مبلغین امامیہ کی تنظیم، تربیت اور فکری رہنمائی کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی کی سربراہی میں کام کرنے والا یہ تبلیغی نظام اپنی تاسیس سے اب تک 12 سال کامیابی کے ساتھ مکمل کرچکا ہے۔ غدیر و عاشورا کانفرنسوں کے اس سلسلے کا اگلا اجتماع 21 جون کو پنجاب کے شہر گجرات میں منعقد ہوگا، جس میں وسطی و بالائی پنجاب سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام، خطباء اور مبلغین شرکت کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کوٹ ادو میں "غدیر و عاشورا کانفرنس" کا انعقاد
  • کوٹ ادو میں "غدیر و عاشورا کانفرنس"
  • سمندروں کے تحفظ کیلئے عالمی سطح پر پرجوش اقدامات کیے جائیں، پاکستان
  • آئندہ سال کے لئے تعلیم کا بجٹ112ارب68کروڑروپے مختص
  • فلسطین میں شہادتیں بڑھ گئیں، اسرائیلی جارحیت برقرار
  • ختم نبوت دین‘ ایمان
  • خوبصورت نایاب پھول صدیوں کی نیند سے بیدار، ماہرین حیران
  • شاہ اللہ دتہ کے غاروں کے تحفظ اور ڈویلپمنٹ کے منصوبہ کے لئے 32.074ملین روپے مختص
  • گہرے عالمی سمندروں کا تحفظ: فرانس میں اقوام متحدہ کی تیسری سمٹ شروع
  • تحفظ ماحول: سرسبز زمین کے لیے صاف نیلا سمندر ضروری