افغانستان سے سوویت افواج کے انخلاء کو 36 برس مکمل، 15 فروری “قومی افتخار کا دن” قرار
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کابل: افغانستان میں طالبان حکومت نے 15 فروری کو قومی افتخار کا دن قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے، اس دن کو سوویت یونین کے انخلاء کی 36ویں سالگرہ کے طور پر منایا جائے گا، جب 1989ء میں 10 سالہ جنگ کے بعد سابق سوویت افواج کو افغانستان سے پسپائی اختیار کرنی پڑی تھی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امارت اسلامیہ افغانستان کی جانب سے جاری سرکاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سوویت یونین کے خلاف افغان عوام اور مجاہدین کی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے 15 فروری کو قومی افتخار کے دن کے طور پر منایا جائے گا۔
جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ دن اس عزم کی تجدید کرتا ہے کہ افغان قوم کسی بھی بیرونی طاقت کے تسلط کو قبول نہیں کرے گی اور اپنی آزادی و خودمختاری کی حفاظت کرے گی۔
واضح رہے کہ سابق سوویت یونین نے 1979ء میں افغانستان پر فوجی چڑھائی کی تھی، جو تقریباً 10 سال تک جاری رہی۔ افغان مجاہدین کی شدید مزاحمت اور عالمی دباؤ کے باعث 15 فروری 1989ء کو سوویت افواج کو پسپائی اختیار کرنا پڑی، جو تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ سوویت یونین کی یہ شکست نہ صرف افغانستان کی آزادی کا سبب بنی بلکہ عالمی سطح پر بھی بڑی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان اور افغان طالبان کے مذاکرات ایک نشست میں مکمل نہیں ہوسکتے، سہیل شاہین
افغان طالبان کے نمائندے سہیل شاہین نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مذاکراتی وفود اب بھی ترکی کے شہر استنبول میں موجود ہیں تاہم یہ مذاکرات محض ایک نشست میں مکمل ہوجانا ممکن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر بھارت نے پاکستان پر حملے کے لیے افغانستان کا استعمال کیا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا، پاکستان
جمعرات کو بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان نمائندے نے کہا کہ تاہم ان کے درمیان براہ راست بات چیت فی الحال نہیں ہو رہی۔
سہیل شاہین نے بتایا کہ دونوں وفود الگ الگ ہوٹلوں میں مقیم ہیں اور صرف میزبان ملک ترکی ہی ان سے رابطے میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل وقت طلب ہے اور ایسے مذاکرات ایک ہی نشست میں مکمل نہیں کیے جا سکتے۔
مزید پڑھیے: افغانستان سے پاکستان پر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیں گے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
یاد رہے کہ بدھ کے روز پاکستان کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ افغان طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں۔ بعد ازاں وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے پاس طالبان حکومت کے خلاف طاقت کے استعمال کی مکمل صلاحیت موجود ہے تاہم وہ ایسا قدم اٹھانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
پاکستانی سرکاری ذرائع کے مطابق ترکیہ کی درخواست پر اسلام آباد نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
مزید پڑھیں: افغان طالبان ہماری تجاویز سے متفق مگر تحریری معاہدہ کرنے پر تیار نہیں، رانا ثنااللہ
سہیل شاہین نے بتایا کہ دونوں فریق اب اپنی اپنی قیادت سے مشاورت کے بعد مذاکرات کے اگلے مرحلے کی تیاری کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک افغان مذاکرات پاکستان طالبان مذاکرات ترکیہ نمائندہ طالبان سہیل شاہین