صدر ٹرمپ نے بنگلا دیش صورت حال کی ذمہ داری مودی کے سر ڈال دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
بنگلادیش میں حسینہ واجد حکومت کا تختہ الٹنے میں امریکی ڈیپ اسٹیٹ کردار سے انکار کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ملبہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر ڈال دیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکا کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ پریس کانفرنس کی جس دوران انہیں امریکی صدر ٹرمپ کے خیالات اور صحافیوں کی جانب سے کیے جانے والے سوالات پر مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
مودی کے حمایتی اور سپورٹر تصور کیے جانے والے بھارتی ارب پتی بزنس مین گوتم اڈانی کے بارے میں سوال پر مودی بات گھما گئے اور واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ بنگلا دیش میں حسینہ واجد حکومت کا تختہ الٹنے میں امریکی ڈیپ اسٹیٹ کے کردار کے سوال پر امریکی صدر نے معاملہ نریندر مودی پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارا اس میں کوئی کردار نہیں، میں ابھی اس بارے میں پڑھ رہا ہوں، بنگلا دیش پر مودی برسوں سے کام کر رہے تھے اور میں یہ معاملہ ان پر چھوڑتا ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان اور بھارت خود ہی کسی نہ کسی طرح اپنے تعلقات دیکھ لیں، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت خود ہی کسی نہ کسی طرح اپنے تعلقات دیکھ لیں گے، ان دونوں ممالک کے تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر اب امریکی صدر ٹرمپ کا ردِ عمل بھی سامنے آگیا ہے۔
امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت تناؤ کاحل خود کسی نہ کسی طرح نکال لیں گے۔
پہلگام حملے کو بھارتی حکومت کی سازش قرار دینے پر...
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے، دونوں ملک کسی نہ کسی طرح اس کا حل نکال لیں گے، دونوں ممالک کے رہنماؤں کو جانتا ہوں۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے پاک بھارت رہنماؤں سے رابطہ کرنے کے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ اس واقعہ میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم ان لوگوں کے لیے دعاگو ہیں جن کے عزیز اس واقعہ میں مارے گئے اور دعاگو ہیں کہ زخمی جلد صحت یاب ہوں۔
اس سوال پر کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے لیے کردار کی خواہش ظاہر کی تھی، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا کہ وہ اس معاملے پر تبصرہ نہیں کریں گی۔
اس سوال پر کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کم کرانے کے لیے کوئی کردار ادا کررہی ہے؟
ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے اور ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور یقینی طور پر اس وقت ہم کشمیر یا جموں کے اسٹیٹس پر کوئی مؤقف نہیں اپنا رہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 بھارتی سیاحوں کے قتل کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت کیے جانے والے اقدامات پر پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیا ہے۔