تندور استعمال کرنے والوں کیلئے اہم ہدایات جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
بھارت میں تندور استعمال کرنے والے ریسٹورنٹ، ہوٹلوں اور ڈھابوں کو بھی نوٹس کرکے کوئلہ اور لکڑیوں کا استعمال بند کرکے گیس یا الیکٹرک چولہے استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بی ایم سی نے جو نوٹس جاری کئے ہیں، ان کے مطابق ریسٹورنٹ میں 8 جولائی تک تندور، کوئلہ اور لکڑی وغیرہ پر کھانا بنانا بند کرکے ایل پی جی، سی این جی، پی این جی یا پھر الیکٹرک چولہوں پر کھانا بنانا شروع کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔رپورٹس کے مطابق مذکورہ تاریخ تک اس حکم پر عمل نہ کرنے کی صورت میں جرمانہ، قانونی کارروائی اور لائسنس کی منسوخی جیسے نتائج کا سامنا کرنے کا انتباہ دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بمبئی ہائی کورٹ نے فضائی آلودگی کا از خود نوٹس لیتے ہوئے مفاد عامہ کی عرضداشت پر سماعت شروع کی ہے جس پر سماعت کے دوران 9 جنوری کو چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے حکم جاری کیا تھا۔جس میں کہا گیا تھا کہ بی ایم سی کی حدود میں جو بھی لوگ کوئلہ، لکڑی یا فضائی آلودگی پیدا کرنے والے دیگر کسی ایندھن کا استعمال کرتے ہیں، انہیں ان کا استعمال ترک کرکے ایل پی جی، سی این جی، پی این جی یا الیکٹرک چولہوں کا استعمال شروع کردینا چاہئے۔
اس حکم کی بنیاد پر ’جی ساؤتھ‘ وارڈ کے میڈیکل افسر نے اس وارڈ میں واقع تمام ریسٹورنٹ، ہوٹلوں، کھلی جگہ میں کھانا بنانے والوں، ڈھابوں، روٹی بنانے والوں اور تندور استعمال کرنے والوں کو10 فروری سے نوٹس جاری کرنا شروع کردیا ہے۔بی ایم سی کے مطابق بیکری، ریسٹورنٹ اور فضائی آلودگی پیدا کرنے والے سب اداروں پرہائی کورٹ کا حکم لاگو ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: استعمال کرنے کا استعمال کے مطابق
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اشتہار جاری، دلچسپی رکھنے والوں سے درخواستیں طلب
حکومت نے قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کے لیے ایک مرتبہ پھر سے اشتہار جاری کر دیا ہے، پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والی پارٹیوں سے آج 24 اپریل کو درخواستیں طلب کر لی ہیں جو کہ 3 جون تک جمع کرائی جاسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے نجکاری: واحد کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے ریزور سے کم بولی لگادی، معاملہ ملتوی
حکومت کی جانب سے جاری اشتہار میں بتایا گیا ہے کہ حکومت پی آئی اے کے 51 سے 100 فیصد تک شیئرز فروخت کرنا چاہتی ہے، اس کے علاوہ پی آئی اے کے تمام اہم بزنسز فروخت کرنے کا ارادہ ہے۔ بزنس میں مسافروں اور گراؤنڈ کی ہینڈلنگ، کارگو، فلائٹ کچن، فلائٹ انجینئرنگ اور فلائٹ ٹریننگ بھی شامل ہیں، نجکاری میں پی آئی اے کے اثاثے بھی فروخت کیے جائیں گے۔
پی آئی اے ہر ہفتے میں مجموعی طور پر 268 پروازیں آپریٹ کر رہی ہے، گزشتہ سال پی آئی اے نے 30 روٹس پر پروازیں آپریٹ کیں، نجکاری کے بعد پی آئی اے خریدنے والی کمپنی کو نئے فلیٹ شامل کرنے کے لیے سیلز ٹیکس چھوٹ بھی دی جائے گی۔
پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والی پارٹی کو بولی میں حصہ لینے کے لیے 14 لاکھ روپے نان ریفنڈ ایبل فیس جمع کرانا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے ایک دفعہ پھر سبز ہلالی پرچم کا پاسبان بن گیا، خواجہ آصف
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت کو جولائی تک پی آئی اے کی نجکاری کی ڈیڈ لائن دے رکھی تھی، تاہم ذرائع نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت تک پی آئی اے کی نجکاری مکمل نہیں ہو سکے گی البتہ دسمبر تک یہ عمل مکمل ہو سکے گا۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے چند دن قبل سینیٹ کمیٹی کو بتایا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کرنے والی پارٹیوں کے ساتھ میٹنگ کے لیے کمیٹی قائم کی گئی، اس کمیٹی نے دسمبر سے مارچ تک 4 میٹنگز کی ہیں اور یہ جانچنے کی کوشش کی ہے کہ دلچسپی رکھنے والی پارٹیاں کتنے ارب روپے میں پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
17 مارچ کو کمیٹی نے پی آئی اے کی دوسری مرتبہ نجکاری کے لیے کچھ تجاویز دی ہیں، آخری مرتبہ 65 فیصد شیئر آفر کیے گئے تھے تاہم اس مرتبہ 51 سے 100 فیصد شیئر کی نیلامی کی جائے گی، اس کے علاوہ خریداروں کے لیے کوالفیکیشن کرائٹیریا کو بھی مزید سخت کیا گیا ہے۔
اس مرتبہ نجکاری کا عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس مرتبہ نجکاری کا عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا، اس مرتبہ پی آئی اے کے قرض کا بوجھ بھی کم نہیں پڑنا۔ آخری مرتبہ جن کمپنیوں نے خریداری میں دلچسپی ختم کر دی تھی اس مرتبہ ان کی دلچسپی بھی سامنے آرہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے سیکریٹری نجکاری کمیشن سینیٹ کمیٹی نجکاری