اسلام آباد:

وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ورلڈ بینک گروپ (WBG) کے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے ادارے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) کے منیجنگ ڈائریکٹر اور ایگزیکٹو نائب صدر مختار ڈیوپ کی ملاقات ہوئی جس میں پاکستان میں IFC کے جاری اور ممکنہ و متوقع اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ اور وزارت خزانہ و اقتصادی امور کے سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ 
 
 وزیر اعظم نے ورلڈ بینک گروپ کی پاکستان میں حال ہی میں 40 بلین امریکی ڈالر کے بے مثال عزم کے ساتھ جاری کردہ  دس سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (CPF) (2026-2035) کے اجرا کو سراہا۔  اس میں انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (IDA) اور بین الاقوامی بینک برائے تعمیر نو اور ترقی (IBRD) کے ذریعہ 20 بلین امریکی ڈالر کا آسان شرائط کا قرضہ شامل ہوگا۔  آئی ایف سی پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مزید 20 بلین امریکی ڈالر اکٹھا کرے گا۔ 

 وزیراعظم نے پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور پورٹ فولیو کو بڑھانے میں IFC کے کردار کو سراہا۔  وزیرِ اعظم نے IFC کی پاکستان میں بنیادی ڈھانچے، مواصلات و آمد و رفت، بڑے ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کان کنی، موسمیاتی لچک، شعبہِ صحت اور پانی اور صفائی سمیت کلیدی شعبوں کے تحت اپنے تعاون کو بڑھانے کی حوصلہ افزائی کی۔  انہوں نے ترقیاتی عمل میں نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ شرکت اور اسے مزید مؤثر بنانے کے لیے دیگر کثیر جہتی اداروں کے نجی شعبے کے ساتھ تعاون کو بڑھانے کیلئے بھی IFC کی حوصلہ افزائی کی.

 
 
 وزیراعظم نے برآمدات کے ذریعے ملکی ترقی پر توجہ دینے پر زور دیا۔  انہوں نے پاکستان کی معیشت کے پورے ایکو سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت پر زور دیا۔  وزیرِ اعظم نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹلائزیشن کی جاری کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔

مختار ڈیوپ نے سڑکوں اور بجلی کے شعبوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کیلئے نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت کو اجاگر کیا، انہوں نے بالخصوص ٹرانسمیشن لائنوں، ہوائی اڈوں کی خدمات، گندم کے ذخیرہ کرنے کے بنیادی ڈھانچے بشمول سائلوز کی برآمدات میں سہولت فراہم کرنے میں نجی شعبے کے کردار کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ 

 ملاقات میں پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے صحت مند افرادی قوت  کے لیے پانی، صحت اور صفائی ستھرائی میں نجی سرمایہ کاری کے جامع نظام کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی گئی جس میں مطلوبہ سماجی تحفظات ہیں۔

مختار ڈیوپ نے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کی جاری کامیاب  معاشی اصلاحات کے پروگرام کو سراہا۔  انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی متحرک قیادت میں پاکستان میں نجی شعبے کے آپریشنز کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی حکومت کی کوششوں سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔  انہوں نے وزیراعظم کو پاکستان میں نجی شعبے کے لیے آئی ایف سی کی جانب سے حکومت کی ترجیحات سے ہم آہنگ حمایت جاری رکھنے کا بھی یقین دلایا۔

 وزیراعظم نے افرادی قوت بالخصوص پاکستان کے نوجوانوں کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مختلف پروگرامز کو ڈیزائن کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔  انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں کو مختلف اقدامات کے ذریعے پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جار ہی ہے۔  مختار  ڈیوپ نے حکومت کے ترجیحی شعبوں پر آئی ایف سی کی توجہ کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا اور پاکستان میں آئی ایف سی کی اقدامات کے حوالے سے مسلسل حمایت پر وزیراعظم اور حکومت کے  متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نجی شعبے کی سرمایہ کاری پاکستان میں نجی شعبے میں نجی شعبے کی نجی شعبے کے آئی ایف سی کو بڑھانے کی ضرورت انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

پاک ایران تعلقات میں نئی بلندیاں، باہمی تجارت 3 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات میں ایک بڑا سنگ میل عبور کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاک ایران باہمی تجارت 3 ارب ڈالر سے بڑھ گئی ہے، جو دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں بڑی پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔

تجارتی ترقی کے اس سفر میں تہران میں تعینات پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو کی کوششیں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مدثر ٹیپو نے ایران کے ساتھ تجارتی راستے کھولنے اور پاکستانی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
رپورٹس کے مطابق ایران کے لیے پاکستان کی برآمدات 700 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ خاص طور پر فروزن گوشت کی ایران میں برآمد متعارف کرائی گئی، جو کہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔ گزشتہ سال پاکستان نے ایران کو 150 ملین ڈالر مالیت کا فروزن گوشت برآمد کیا، جسے وہاں خوب پذیرائی ملی۔

ایران کو برآمد کی جانے والی دیگر پاکستانی اشیاء میں کینو، آم، چاول اور دیگر زرعی مصنوعات شامل ہیں، جو ایرانی مارکیٹ میں مقبول ہو رہی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان ایران سے ایل پی جی (LPG) اور بیچومین (Bitumen) درآمد کرتا ہے، جو توانائی اور تعمیراتی شعبے کے لیے اہم ہیں۔

ذرائع کے مطابق اگر یہی رفتار برقرار رہی تو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک جا سکتا ہے، جو خطے میں اقتصادی استحکام کا ایک نیا باب رقم کرے گا۔
مزیدپڑھیں:عروب کی ذو معنی پوسٹ نے ڈکی بھائی کو کٹہرے میں لا کھڑا کردیا

متعلقہ مضامین

  • گولڈمارکیٹس میں ہلچل،سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ، جانئے
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 5900 کا بڑا اضافہ
  • پاکستان میں چھوٹے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے کے لیے مستحکم پالیسیاں ضروری ہیں. ویلتھ پاک
  • ''پاکستان کی لوٹری لگ گئی ہے، ہر طرف سے پیسے برس رہے ہیں ،، بھارتی صحافی کے وی لاگ نے بھارتیوں کو پریشان کردیا
  • آئی ایم ایف نے سرمایہ کاری بانڈ ادائیگی پر حکمت عملی طلب کر لی
  • غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا ترجیح، ہارون اختر
  • پاک ایران تعلقات میں نئی بلندیاں، باہمی تجارت 3 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی
  • وہ ملک جس کی پاکستان کیلئے حمایت پر بھارت میں کھلبلی مچ گئی
  • پاکستان نے بھارت کو جواب دے کر بازی پلٹ دی، آئندہ بھی جارحیت کی تو منہ توڑ جواب ملےگا، وزیراعظم
  • پاکستان کے ترقی کرتے آئی ٹی شعبے میں خواتین کا کردار کم کیوں؟ رپورٹ جاری