معاشی ترقی کی کوششیں قابل قدر مگر ناکافی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے معیشت کوبہتربنانے کی کوششیں قابل رشک مگرناکافی ہیں۔ معاشی ترقی کے ساتھ کرپشن کے خاتمہ کی بھی بھرپورکوششوں کی ضرورت ہے تاکہ پائیدارترقی کوممکن بنایا جا سکے۔ کرپشن نے معاشرے کوکھوکھلا کردیا ہے جس کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں۔ موجودہ حالات میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے جانب سے پاکستان میں کریشن بڑھنے کی رپورٹ تشویشناک ہے جس کا نوٹس لیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے حالیہ جاری کردہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس کے مطابق پاکستان میں کرپشن بڑھی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں تنزلی کے بعد 135 نمبرپرآگیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی درجہ بندی 27 ہوگئی جبکہ 2023ء میں پاکستان کی درجہ بندی 29 تھی۔ عالمی تنظیم کے مطابق کرپشن میں پاکستان کی درجہ بندی آٹھ مختلف ذرائع سے حاصل ڈیٹا پرکی گئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں پبلک وسائل کے غلط ، کاروبار کے لیے رشوت دینا، کرپٹ پریکٹس کا سامنا، سیاسی نظام میں کرپشن کی وضاحت بھی کی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
نجمن امامیہ گلگت بلتستان کے مرکزی نائب صدر نعیم الدین سلیمان نے ایک بیان میں کہا اہم ریاستی ادارے، اینٹی کرپشن اور FIA جیسے اداروں کو کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات پر مکمل خاموشی سوالیہ نشان ہے اور اسی ادارے میں میرٹ کے خلاف یکطرفہ طور پر ملازمین کی تقرری اقربا پروری میں سابقہ سیکریٹری صحت اور سابق وزیر صحت ملوث ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے مرکزی نائب صدر نعیم الدین سلیمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی سماج میں حکومت اور اپوزیشن کا تصور ایک حقیقت ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، اس لئے کہ وہ اقتدار میں ہوتی ہے، ایسے میں اپوزیشن اور عوام کو تنقید کا موقع نہ دینا حکومت کی کامیاب حکمت عملی سمجھی جاتی ہے۔ گلگت بلتستان میں منرلز کے معاملہ پر حکومت سے گلہ شکوہ ہونا فطری امر ہے اور حکومت کو ایسے مواقع میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ لیکن پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے واضح موقف سامنے نہ آنے کے نتیجہ میں عوام کی بے چینی بڑھ گئی، جس کا ازالہ کرنا بھی حکومت کے فرائض میں شامل تھا، جس کی کمی اب بھی محسوس کی جا رہی ہے اور آغا سید راحت حسین الحسینی جو کہ پورے گلگت بلتستان کے عوامی نمائندہ اور قائد ہیں نے جمعہ خطبے میں بھرپور عوامی ترجمانی کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جماعتی اور انفرادی حیثیت کے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی شخصیات اس کا بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ حکومتی مشنری بالخصوص میڈیا ایڈوائزر کی جانب سے بے چینی کے ازالہ کے بجائے مزید خلفشار پیدا کرنے کے بیان سے بے چینی جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد ایک صوبائی معاون خصوصی کی جانب سے مذکورہ ایڈوائزر کے خلفشار کا بیان واپس لینے کے اعلان کو سمجھداری سے تعبیر کیا جاتا ہے اور مرکزی انجمن امامیہ کے جانب سے عوام الناس اور سوشل میڈیا صارفین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس بیان بازی کا سلسلہ کو روک دیا جائے۔ اہم ریاستی ادارے، اینٹی کرپشن اور FIA جیسے اداروں کو کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات پر مکمل خاموشی سوالیہ نشان ہے اور اسی ادارے میں میرٹ کے خلاف یکطرفہ طور پر ملازمین کی تقرری اقربا پروری میں سابقہ سیکریٹری صحت اور سابق وزیر صحت ملوث ہیں۔
اسی طرح کئی انکوائریاں سرد خانے کی نذر کی گئی ہیں۔ یہ وہ سوالیہ نشانات ہیں جن کا اظہار تو سیاسی مصلحت کاروں کی طرف سے خاموشی اور علماء کرام کی طرف سے نشاندہی پر آگ بگولہ ہونا ہے۔ تاہم اس کا جواب یہ مشیران اور وزاء سمیت پوری ریاست کو دینا پڑے گا۔ اگر آغا صاحب کی طرف لگایا گیا الزام درست نہیں تو اوپر بیان کئے گئے کریشن کی انکوائریاں کیوں پنڈنگ میں رکھی گئی ہیں۔ اس میں براہ راست سیکریٹری صحت اور سابقہ وزیر صحت کے ملوث ہونے کے شبہات کا جنم لینا اور اس پر حکومتی اور انتظامی خاموشی ان کے ملوث ہونے کی واضح دلیل ہے۔