لاہور پریس کلب میں احتجاجی کیمپ سے خطاب میں صدر لاہور پریس کلب کا کہنا تھا کہ حکومت اور اس کے اہلکار جو مرضی اور جب جھوٹ بولیں، کسی پر تہمت لگائیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں جبکہ صحافی، شہری اور اپوزیشن سے اگر کوئی حکومت کے کردار پر انگلی اٹھائے، سوال کرے تو ان کیخلاف پیکا کا ٹیکا مقدمے کی شکل میں تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر ملک گیر بھوک ہڑتالی کیمپ کے تیسرے روز لاہور میں پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا گیا اور پریس کلب سے گورنر ہائوس کے گیٹ تک ریلی نکالی گئی۔ اس موقع پر صحافیوں نے پیکا ایکٹ کیخلاف بھرپور نعرے بازی کی۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے زیراہتمام منعقدہ کیمپ و ریلی میں پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ارشد انصاری، سینئر صحافی حسین نقی، انسانی حقوق کمیشن کے وائس چیئرمین راجہ اشرف، پی یو جے کے صدر نعیم حنیف، جنرل سیکرٹری قمرالزمان بھٹی، پنجاب اسمبلی پریس گیلری کے صدر خواجہ نصیر سمیت صحافیوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

اس موقع پر کیمپ و ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ارشد انصاری نے کہا کہ پیکا ایکٹ دراصل حکمرانوں کے جھوٹ کے تحفظ کا قانون ہے، حکومت اور اس کے اہلکار جو مرضی اور جب جھوٹ بولیں، کسی پر تہمت لگائیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں جبکہ صحافی، شہری اور اپوزیشن سے اگر کوئی حکومت کے کردار پر انگلی اٹھائے، سوال کرے تو ان کیخلاف پیکا کا ٹیکا مقدمے کی شکل میں تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون اور وزیر اطلاعات اس معاملے پر مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں کہ انہوں نے اس قانون پر سٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کیے تھے۔ ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ ابھی تک حکومت نے نہ پی ایف یوجے سے کوئی بات چیت کی اور نہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے کوئی مذاکرات کیے۔ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم اس قانون کیخلاف میدان عمل میں ہیں۔ ہم 21 فروری تا 23 فروری تک تین دن اسلام آباد میں ہیں۔ اس قانون کیخلاف ہم پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیں گے، جبکہ اس پر ہم عدالت میں بھی جنگ لڑیں گے۔

احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی حسین نقی نے کہا کہ صحافیوں نے ہر دور میں ایسے کالے قوانین کا مقابلہ کیا ہے۔ ہم نے کوڑے بھی کھائے اور جیلوں میں بھی گئے، مگر یہ ظلم و ستم ہمارا راستہ روک نہیں سکا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی یو جے کے صدر نعیم حنیف اور جنرل سیکرٹری قمرالزمان بھٹی ہے کہا کہ اس قانون کیخلاف لاہور سے ایک بڑا قافلہ لے کر اسلام آباد پہنچ  رہے ہیں۔اب ہم جب پارلیمنٹ ہائوس کا گھیرائو کریں گے تو صحافی ایوان کے اندر ہوں گے اور حکمران ایوان سے باہر ہوں گے۔ ہم ان کا پارلیمنٹ میں داخلہ بند کریں گے۔ پنجاب اسمبلی پریس گیلری کے صدر خواجہ نصیر نے کہا کہ پیکا کا قانون حکمرانوں کے چہرے پر سیاہ دھبہ ہے بہتر ہے کہ وہ اس قانون کو ختم کر کے اس کالے دھبے کو خود دھو دیں۔

احتجاجی کیمپ میں شفیق اعوان، افضال طالب، ذوالفقار علی مہتو، جاوید فاروقی، یوسف رضا عباسی، ندیم زعیم، ارسلان رفیق بھٹی، سینئر صحافی محمد علی، عمران شیخ، سالک نواز، شیر علی خالطی، الفت مغل، رانا شہزاد، مدثر تتلہ، عامر نوید، تصور شہزاد، اعجاز حفیظ خان، رفیق خان، مخدوم بلال، پرویز الطاف، صلاح الدین بٹ، حامد نواز، کاشف سلمان، خاور بیگ عمر حفیظ۔ محمد بابر، اعجاز مقبول، مبشر حسن، عطیہ زیدی سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: احتجاجی کیمپ نے کہا کہ پریس کلب کے صدر

پڑھیں:

اختیار ولی کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی پر الزامات سراسر جھوٹ اور پروپیگنڈا ہیں، مینا خان آفریدی

پشاور میں صوبائی وزیر بلدیات مینا خان آفریدی اور معاونِ خصوصی شفیع جان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل اختیار ولی نے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی پر بے بنیاد الزامات عائد کیے، جو سراسر جھوٹ اور پروپیگنڈا ہیں۔

مینا خان آفریدی نے کہا کہ تمام سیاسی حربے ناکام ہوچکے ہیں، سہیل آفریدی آئینی طور پر وزیر اعلیٰ بن چکے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ 9 مئی کے روز سہیل آفریدی پشاور میں موجود تھے، مگر اُن کے خلاف ایک من گھڑت بیانیہ تیار کیا جا رہا ہے تاکہ اُن کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: پرویز خٹک بادام نہیں توڑ سکتا پی ٹی آئی کو کیا توڑے گا، اختیار ولی کی شدید تنقید

انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ کے پہلے اجلاس میں ریڈیو پاکستان واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیشن کی منظوری دی جائے گی تاکہ حقائق عوام کے سامنے آسکیں۔

معاونِ خصوصی شفیع جان نے اس موقع پر کہا کہ اختیار ولی نے جعلی ویڈیو ٹی وی چینلز پر چلوا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے، اور جن لوگوں نے ہماری نشستیں چھینی تھیں، وہ اب سہیل آفریدی کی کامیابی برداشت نہیں کر پا رہے۔

یہ بھی پڑھیے: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کابینہ کا اعلان کر دیا، کون کون شامل ہیں؟

شفیع جان نے مزید کہا کہ سہیل آفریدی کی جو ویڈیو کل نشر کی گئی وہ دراصل 16 مارچ 2023 کی ہے، اور اس کا 9 مئی کے واقعات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بھی جان بوجھ کر روکی جا رہی ہے۔

مینا خان آفریدی نے کہا کہ 9 مئی دراصل تحریک انصاف کے لیے ایک ٹریپ تھا، اور اب جب سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ بن چکے ہیں، تو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد کابینہ میں مزید وزراء شامل کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

meena khan afridi SOHAIL AFRIDI مینا خان آفریدی

متعلقہ مضامین

  • وٹنس پروٹیکشن ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کیخلاف درخواست بحال
  • صبا قمر نے الزامات عائد کرنے پر صحافی کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان کردیا
  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • پاکستان آئیڈل کا جج بننے پر تنقید، فواد خان نے بھی خاموشی توڑدی
  • ٹھٹھہ: بریگیڈیئر (ر)خادم جتوئی ، سابق سیکرٹری صحت ڈاکٹر نسیم غنی ودیگر فری میڈیکل کیمپ کا دورہ کررہے ہیں
  • اختیار ولی کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی پر الزامات سراسر جھوٹ اور پروپیگنڈا ہیں، مینا خان آفریدی
  • پنجاب حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعلیٰ کا پیغام
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن