جی ایچ کیو حملہ کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مزید 8 گواہان کے بیانات ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
راولپنڈی:
راولپنڈی : جی ایچ کیو حملہ کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مزید 8 گواہان کی شہادت ریکارڈ ہوگئی جس کے بعد شہادتوں کی تعداد 25 ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ اڈیالہ جیل پہنچے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کمرۂ عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت میں شرکت کے لیے نامزد ملزمان شیخ رشید، زرتاج گل و دیگر اڈیالہ جیل پہنچے، پراسیکیوٹر ظہیر شاہ اپنی ٹیم کے ہمراہ اڈیالہ جیل پہنچے، ملزمان کے وکیل فیصل ملک اپنی لیگل ٹیم کے ہمراہ اڈیالہ جیل پہنچے، عدالت کی جانب سے طلب کردہ استغاثہ کے چشم دید گواہان بھی بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔ جیل حکام کی اجازت کے بعد، پراسیکیوٹرر، وکلاء، ملزمان، گواہان اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہوئے۔
سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید 8 گواہان کی شہادت ریکارڈ کی گئی، مقدمہ میں مجموعی طور پر 25 گواہان کی شہادت ریکارڈ کی جاچکی، آج شہادت ریکارڈ کرانے والوں میں سب انسپکٹر بابر سجاد، عقیل احمد، رجب علی احمد نواز، سب انسپیکٹر عرفان حسین، شمریز محبوب، کانسٹیبل طالب حسین، کانسٹیبل ثمرہ اشفاق بھی شامل تھے۔ مقدمہ میں استغاثہ کے گواہان کی شہادت ریکارڈ کرنے کا آغاز 15 جنوری کو ہوا تھا، گزشتہ آٹھ سماعتوں میں استغاثہ نے 25 گواہان کی شہادت ریکارڈ کرائی۔
پولیس نے مرکزی مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اور اشتہار میں عدالت پیش کیے، ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اور عدالتی اشتہار ملزم مراد سعید، حماد اظہر، راجہ بشارت اور زلفی بخاری کے پیش کیے گئے۔
خاتون پولیس اہلکار نے ملزمہ نادیہ حسین اور فاطمہ احسن سے برآمد موبائل فون عدالت پیش کیے۔
بعد ازاں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 26 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کا مقدمہ تھانہ آر اے بازار میں درج ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس
پڑھیں:
تائیوان کے دانشوروں کی جا پانی وزیر اعظم کے غلط بیانات پر تنقید
بیجنگ : جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائیچی کے چین کے تائیوان کے حوالے سے غلط بیانات سے آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں میں آباد چینی شہریوں میں شدید غصہ دیکھا جا رہا ہے ۔ بدھ کے روز چینی میڈیا کے مطابق تائیوان کی چائنیز کلچر یونیورسٹی کے پرفیسر چھیو ای نے چائنا میڈیا گروپ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سانائے تاکائیچی کے ان بیانات سے پہلے ہی جاپانی کابینہ میں ” ایٹمی ہتھیاروں سے پاک تین اصول” میں ترمیم کرنے یا انہیں ترک کرنے پر غور کیا جارہا تھا ۔ صاف ظاہر ہے کہ سانائے تاکائیچی تائیوان کے امور کے بہانے چین اور جاپان کے درمیان اختلافات پیدا کررہی ہیں ۔تائیوان کی شہ ھسن یونیورسٹی کے پروفیسر یو زی شیانگ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ تائیوان کے باشندوں کی نظر میں سانائے تاکائیچی جاپان کی دائیں بازو کی قوتوں اور جاپانی عسکریت پسندوں کے مفاد میں بول رہی ہیں اور ممکن ہے کہ اس کا نتیجہ تائیوان کو برداشت کرنا پڑے اس لیے تائیوان کے عوام کثیر تعداد میں سانائے تاکائیچی کے غلط بیانات کے خلاف باہر نکلیں گے۔