پشاور میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اکابرین کا مشاورتی اجلاس ہوا۔

اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور متحدہ علماء بورڈ خیبر پختونخوا کے قائدین شامل تھے۔

شرکا نے متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں امن، افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے، دہشتگردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات جلد شروع کیے جائیں۔

اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے سیاسی اور مذہبی جماعتیں ملکر کام کریں گی، قیام امن سب سے اہم ہے، قومی مفاد کی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پشاور میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس، کرم میں نجی بنکرز مکمل ختم کرنے کا فیصلہ

اجلاس کے شرکا نے  کہا کہ ضلع کرم کا مسئلہ اگرچہ علاقائی ہے، لیکن یہ ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے، ضلع کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، اس مسئلے کے حوالے سے صوبائی حکومت بلخصوص وزیر اعلیٰ کا کردار قابل تحسین ہے۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک میں آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا سد باب کیا جائے، امن، خوشحالی اور معاشی ترقی کے لیے قومی مفاہمت اور سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔

اجلاس کے شرکا نے اس ایجنڈے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اکھٹا کرنے پر زور دیا اور کہا کہ اس مقصد کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام سیاسی جماعتوں سے روابط قائم کرے۔

یہ بھی پڑھیے: خیبر پختونخوا: 2024 میں دہشتگردی کے 670 واقعات رپورٹ ہوئے

انہوں نے کہا کہ مشاورتی اجلاس ملک میں پائے دار امن، دہشتگردی کے خاتمے اور قومی مفاہمت کی فروغ کے لیے مظبوط بنیاد فراہم کرے گا، اس قسم کی سرگرمیاں پورے ملک میں اضلاع کی سطح پر منعقد کرنے کی ضرورت ہے، ملی یک جہتی قونصل اس کاوش میں صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ دہشتگردی کے خلاف اور امن کے قیام کے لیے علماء کرام جمعہ کے خطبات میں عوام کی رہنمائی کریں گے، پورے ملک میں امن کے پیغام کو لیکر آگے بڑھیں گے۔

شرکا نے کہا کہ ملک بھر میں دہشتگردی کا خاتمہ اور امن و امان کے ماحول کو فروغ دینا ہم سب کا مقصد ہے، دہشتگردی کے معاملے پر قومی سطح پر سیاسی قیادت کا گرینڈ اجلاس منعقد کیا جائے جو با اثر سیاسی اور مذہبی شخصیات پر مشتمل ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ali amin gandapur اجلاس پشاور جرگہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اجلاس پشاور جرگہ دہشتگردی کے اجلاس میں ضرورت ہے شرکا نے ملک میں کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس، حمید حسین نے ضلع کرم کے مسائل پیش کئے

انجینئر حمید حسین طوری نے ضلع کرم پارا چنار کے افراد کا بیرون ممالک سے ڈی پورٹ کیا جانا، بیرون ملک واپسی کے منتظر افراد کے پاسپورٹس کی متعلقہ محکمے کی جانب سے تجدید میں تاخیر کرنے جیسے اہم نکات اٹھائے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایشورنس کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر و رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین طوری نے شرکت کی اور مختلف قومی و عوامی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے اپنے حلقہ ضلع کرم کے سنگین مسائل کمیٹی کے سامنے پیش کیے۔ انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ قومی اسمبلی کے فلور پر بارہا ٹل پارا چنار روڈ کو محفوظ بنا کر عوام کے لیے بحال کرنے کے حوالے سے قراردادیں پیش کیں، پوائنٹ آف آرڈر پر آواز بلند کی اور حتیٰ کہ احتجاج بھی ریکارڈ کروایا، تاہم بدقسمتی سے حکومت نے اب تک اس حوالے سے کسی بھی عملی اقدام کا مظاہرہ نہیں کیا، مسلسل سیکیورٹی خدشات، ناکوں اور بندشوں کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جس سے علاقے میں بے چینی اور احساس محرومی جنم لے رہی ہے، یہ مسئلہ محض ایک سڑک کا نہیں بلکہ ہزاروں شہریوں کے بنیادی حقِ آمد و رفت اور معاشی زندگی کا ہے۔

انجینئر حمید حسین طوری نے ضلع کرم پارا چنار کے افراد کا بیرون ممالک سے ڈی پورٹ کیا جانا، بیرون ملک واپسی کے منتظر افراد کے پاسپورٹس کی متعلقہ محکمے کی جانب سے تجدید میں تاخیر کرنے جیسے اہم نکات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک میں زرمبادلہ بھیجنے والے افراد ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، اس شعبہ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات اشد ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی سربراہی میں جی بی کونسل کے سال میں دو اجلاس بلانا آئینی تقاضا ہے لیکن تین سال سے کوئی اجلاس نہیں ہوا، لہذا اجلاس بلا کر مقامی افراد میں لینڈ ریفارمز بل کے حوالے سے پیدا ہونے والی بے چینی کو بروقت ایڈریس کیا جائے اور ساتھ ہی کے پی کے میں انٹر میڈیٹ کلاسز کا ایک سالانہ امتحانی پرچہ منسوخ ہوا تھا اس کا بھی جلد پیپر لیا جائے تاکہ طلباء کو مزید پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

کمیٹی نے ایم این اے انجینئر حمید حسین طوری کی گزارشات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کی کہ ٹل پارا چنار روڈ کو فوری طور پر محفوظ بنا کر کھولنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، آخر میں انجینئر حمید حسین نے کمیٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس بار حکومت سنجیدہ عملی اقدامات کرے گی تاکہ ضلع کرم کے عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ ’’مذاکرات‘‘ میں ڈیڈ لاک
  • پی ٹی آئی ضلع پشاور کی تمام تنظیمیں تحلیل، پارٹی کی تنظیم نو کا فیصلہ
  • بھارت خطے میں تنہا ہونے لگا؛ اثر و رسوخ بڑھانے کیلیے افغان شہریوں کیلیے نیا ویزا سسٹم متعارف
  •  امریکہ سے ٹیرف مذاکرات شروع‘ عالمی بنک پارٹنرشپ معاشی لائحہ عمل کا کلیدی جزو: وزیر خزانہ
  • پاکستان کو اس وقت سیاسی استحکام اور قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے:صدر مملکت آصف علی زرداری
  • عوام ہوشیارہو جائیں ! موبائل سمز کو بلاک کرنے سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ
  • وفاقی حکومت کا وفد اب تک 4 بار افغانستان گیا لیکن کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آئے. بیرسٹر سیف
  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس، حمید حسین نے ضلع کرم کے مسائل پیش کئے
  • ترقیاتی بجٹ کے لیے تجاویز کی تیاری شروع
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کو دوبارہ متحرک اور سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ