کرکٹ کے وہ بڑے نام جو چیمپئنز ٹرافی کھیلتے نظر نہیں آئیں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز ) 19 فروری 2025 سے پاکستان میں شروع ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں کون کون سے ملکوں کے بڑے کھلاڑی کھیلتے ہوئے نظر نہیں آئیں گے۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا آغاز 19 فروری سے ہورہا ہے، ایونٹ میں شامل 8 ٹیموں کی جانب سے بھرپور تیاریاں جاری ہیں لیکن بد قسمتی سے کئی ٹیمیں اپنے اہم ترین کھلاڑیوں کے بغیر ہی میدان میں اتریں گی۔

ایونٹ شروع ہونے سے قبل ہی متعدد کھلاڑی مختلف وجوہات، خصوصا انجری کے باعث ایونٹ سے باہر ہو چکے ہیں جن میں ایسے بڑے نام بھی شامل ہیں جن پر ان کی ٹیم کافی انحصار کرتی تھی۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے ٹیموں کی جانب سے اسکواڈ کا اعلان کیا گیا لیکن بدقسمتی سے کھلاڑیوں کے انجرڈ ہونے کی وجہ سے کئی ٹیموں کو ڈیڈلائن سے قبل اپنے اسکواڈ میں تبدیلی بھی کرنا پڑی، یہاں ان اہم کھلاڑیوں کا ذکر کیا جارہا ہیجو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں شائقین کرکٹ کو نظر نہیں آئیں گے۔

صائم ایوب

پاکستان کے 22 سالہ صائم ایوب جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ٹخنے کی انجری کے باعث آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہو گئے۔چیمپئنز ٹرافی کی میزبان ٹیم پاکستان کے لیے صائم ایوب کی انجری ایک بڑا دھچکا ہے، نوجوان بیٹر نے صرف 9 ون ڈے میچز میں 3 سنچریاں اسکور کر کے خود کو پاکستان کے مستقبل کا اہم بیٹر ثابت کیا ہے۔ پاکستان کو اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنا ہے اور صائم کی غیر موجودگی کے سبب قومی ٹیم کو نئی حکمت عملی بنانا ہو گی۔

جسپریت بمراہ

بھارتی فاسٹ بولر جسپریت بمراہ بھی انجری کی وجہ سے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں نظر نہیں آئیں گے، یہ بھارت کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے کیوں کہ بمراہ اس وقت بہترین فارم میں تھے۔جسپریت بمراہ کو آسٹریلیا کے خلاف بارڈرگواسکر ٹرافی کے دوران کمر کی انجری ہوئی تھی، جو توقع کے مطابق ٹھیک نہیں ہو سکی۔بھارتی ٹیم چیمپئنز ٹرافی میں اپنے اسٹار فاسٹ بولر کی کمی شدت سے محسوس کرے گی اور ان کی جگہ کم تجربہ کار بولر ہرشت رانا کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

پیٹ کمنز

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل جس ٹیم کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ ورلڈ چیمپئن آسٹریلیا ہے، جس کے 5 اہم کھلاڑی ٹورنامنٹ سے باہر ہوئے۔سب سے اہم نام آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کا ہے جو ٹخنے کی انجری کی وجہ سے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہوئے، ان کی جگہ اسٹیو اسمتھ ٹیم کی کپتانی کریں گے۔پیٹ کمنز کی غیر موجودگی میں آسٹریلیا کو نہ صرف ان کی بولنگ بلکہ ان کی بہترین کپتانی سے بھی محروم ہونا پڑے گا۔

مچل اسٹارک

آسٹریلیا کے سب سے اہم فاسٹ بولر مچل اسٹارک نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے دستبرداری کا اعلان کیا جس کی وجہ ذاتی معاملات بتائی گئی ہے۔اسٹارک دنیا کے بہترین فاسٹ بولرز میں سے ایک ہیں اور خاص طور پر بڑے میچز میں زبردست پرفارمنس دینے کی وجہ سے مشہور ہیں۔مچل اسٹارک کی غیر موجودگی میں ممکنہ طور پر آسٹریلوی بولنگ لائن بظاہر کمزور ہوجائے گی۔

جوش ہیزل ووڈ

آسٹریلیا کے 3 بڑے فاسٹ بولرز میں سے ایک جوش ہیزل ووڈ بھی انجری کے سبب چیمپئنز ٹرافی میں نہیں کھیل سکیں گے، ان کی غیر موجودگی میں اسٹیو اسمتھ کو ایک نسبتا کم تجربہ کار بولنگ اٹیک کی قیادت کرنی ہوگی۔ہیزل ووڈ آسٹریلیا کے لیے ورلڈ کپ 2023 میں انتہائی اہم بولر ثابت ہوئے تھے، خاص طور پر سیمی فائنل اور فائنل میں ان کی بولنگ نے ٹیم کو جیت میں مدد دی تھی۔

مارکس اسٹوئنس
آسٹریلیا کے اہم آل رانڈر مارکس اسٹوئنس نے چیمپئنز ٹرافی سے قبل اچانک ون ڈے کرکٹ سے فوری ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔مارکوس اسٹوئنس ٹی 20 کرکٹ پر فوکس کے لیے ون ڈے سے ریٹائر ہوئے، اسٹوئنس چیمپئنز ٹرافی کے لیے آسٹریلوی اسکواڈ کا حصہ تھے۔

مچل مارش

آسٹریلیا کے ایک اور اہم آل رانڈر مچل مارش بھی فٹنس مسائل کے باعث چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہوگئے۔

اینرک نوکیا

جنوبی افریقی ٹیم نے گزشتہ ماہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اسکواڈ میں شامل فاسٹ بولر اینرک نوکیا بدقستمی سے کمر کی انجری کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے باہر ہوئے۔

جیرالڈ کوئیٹزی

اینرک نوکیا کی انجری کی بعد جیرالڈ کوئیٹزی کو پاکستان میں ہونے والی سہہ فریقی سیریز اور چیمپئنز ٹرافی کے لیے جنوبی افریقا کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔لیکن بدقستمی سے ٹریننگ کے دوران بولنگ کرتے ہوئے جیرالڈ کوئیٹزی کو اپنی ران میں کھنچا محسوس ہوا، فاسٹ بولر کا میڈیکل ٹیم نے معائنہ کیا جس میں ان کی انجری کو شدید قرار دیا گیا، جس کی وجہ سے کوئیٹزی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے ٹیم کو دستیاب نہیں ہوں گے۔نوکیا اور کوئیٹزی کی انجری کے بعد جنوبی افریقا کی فاسٹ بولنگ کا زیادہ تر دار و مدار فاسٹ بولر کگیسو رباڈا پر ہی ہوگا۔

جیکب بیتھل

انگلینڈ کے نوجوان آل رانڈر جیکب بیتھل بھی بدقسمتی سے اپنے پہلے بڑے آئی سی سی ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔جیکب بیتھل بھارت کے خلاف ون ڈے سیریز کے دوران ہیمسٹرنگ انجری کا شکار ہوئے تھے، وہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے انگلش ٹیم کا حصہ تھے، جیکب کی جگہ چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ میں ٹام بینٹن کو شامل کرلیا ہے۔جیکب بیتھل نہ صرف بیٹنگ میں اہم کردار ادا کر سکتے تھے بلکہ ان کی اسپن بولنگ بھی انگلش ٹیم کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی تھی۔

بین سیئرز

نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولر بین سیئرز بھی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے ہیں۔نیوزی لینڈ کرکٹ کے مطابق بین سیئرز ہیم اسٹرنگ انجری کے باعث ٹورنامنٹ سے باہر ہوئے، انہیں بدھ کو کراچی میں ٹریننگ سیشن کے دوران انجری ہوئی۔بین سیئرز کی جگہ جیکب ڈفی کو چیمپئنز ٹرافی کے لیے اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی 2025 کئی اہم کھلاڑیوں کی غیر موجودگی کے سبب مزید دلچسپ ہو سکتی ہے کیونکہ ٹیموں کو متبادل کھلاڑیوں پر انحصار کرنا پڑے گا اور نئے چہرے بڑی اسٹیج پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے لیے میدان میں اتریں گے۔واضح رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ 19 فروری کو کراچی میں چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں مدمقابل ہوں گے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے چیمپئنز ٹرافی کے لیے چیمپئنز ٹرافی میں ٹورنامنٹ سے باہر نظر نہیں آئیں گے اسکواڈ میں کی غیر موجودگی کا اعلان کیا سے باہر ہوئے آسٹریلیا کے سے باہر ہو فاسٹ بولر کی وجہ سے انجری کے کی انجری انجری کی کے دوران کے باعث ٹیم کو کی جگہ

پڑھیں:

پاکستان کرکٹ زندہ باد

کراچی:

’’ ہیلو، میچ دیکھ رہے ہو ٹی وی پر، اگر نہیں تو دیکھو کتنا کراؤڈ ہے،ٹکٹ تو مل ہی نہیں رہے تھے ، بچے، جوان، بوڑھے سب ہی قذافی اسٹیڈیم میں کھیل سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، مگر تم لوگ تو کہتے ہو پاکستان میں کرکٹ ختم ہو گئی، اس کا حال بھی ہاکی والا ہو جائے گا،لوگ اب کرکٹ میں دلچسپی ہی نہیں لیتے۔ 

اگر ایسا ہے تو لاہور کا اسٹیڈیم کیوں بھرا ہوا ہے؟ راولپنڈی میں ہاؤس فل کیوں تھا؟ میری بات یاد رکھنا کرکٹ پاکستانیوں کے ڈی این اے میں شامل ہے، اسے کوئی نہیں نکال سکتا۔ 

اگر کسی بچے کا امتحان میں رزلٹ اچھا نہ آئے تو گھر والے ناراض تو ہوتے ہیں مگر اسے ڈس اون نہیں کر دیتے، اگر اس وقت برا بھلا ہی کہتے رہیں تو وہ آئندہ بھی ڈفر ہی رہے گا لیکن حوصلہ افزائی کریں تو بہتری کے بہت زیادہ چانسز ہوتے ہیں، اس لیے اپنی ٹیم کو سپورٹ کیا کرو۔ 

تم میڈیا والوں اور سابق کرکٹرز کا بس چلے تو ملکی کرکٹ بند ہی کرا دو لیکن یہ یاد رکھنا کہ اسپورٹس میڈیا ،چینلز اور سابق کرکٹرز کی بھی اب تک روزی روٹی اسی کھیل کی وجہ سے ہے، اگر یہ بند تو یہ سب کیا کریں گے؟

بات سمجھے یا نہیں، اگر نہیں تو میں واٹس ایپ پر اس میچ میں موجود کراؤڈ کی ویڈیو بھیجوں گا وہ دیکھ لینا،پاکستان میں کرکٹ کبھی ختم نہیں ہو سکتی، پاکستان کرکٹ زندہ باد ‘‘ ۔

اکثر اسٹیڈیم میں موجود دوست کالز کر کے میچ پر ہی تبصرہ کر رہے ہوتے ہیں لیکن ان واقف کار بزرگ کا فون الگ ہی بات کیلیے آیا، وہ میرے کالمز پڑھتے ہیں، چند ماہ قبل کسی سے نمبر لے کر فون کرنے لگے تو رابطہ قائم ہو گیا، میں نے ان کی باتیں سنیں تو کافی حد تک درست لگیں۔ 

ہم نے جنوبی افریقہ کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ہرا دیا، واقعی خوشی کی بات ہے لیکن اگر گزشتہ چند برسوں کا جائزہ لیں تو ٹیم کی کارکردگی خاصی مایوس کن رہی ہے،خاص طور پر بڑے ایونٹس میں تو ہم بہت پیچھے رہے، شاید یہی وجہ ہے کہ ہمیں ایسا لگنے لگا کہ خدانخواستہ اب ملکی کرکٹ اختتام کے قریب ہے، کوئی بہتری نہیں آ سکتی،لوگوں نے کرکٹ میں دلچسپی لینا ختم کر دی ہے۔ 

البتہ ٹھنڈے دل سے سوچیں تو یہ سوچ ٹھیک نہیں لگتی، اب بھی یہ پاکستان کا سب سے مقبول کھیل ہے، اربوں روپے اسپانسر شپ سے مل جاتے ہیں، کرکٹرز بھی کروڑپتی بن چکے، اگر ملک میں کرکٹ کا شوق نہیں ہوتا تو کوئی اسپانسر کیوں سامنے آتا؟

ٹیم کے کھیل میں بہتری لانے کیلیے کوششیں لازمی ہیں لیکن ساتھ ہمیں بھی اپنے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، مسئلہ یہ ہے کہ اگر ہمیں نجم سیٹھی یا ذکا اشرف پسند نہیں تھے تو ان کے دور میں کرکٹ تباہ ہوتی نظر آتی تھی، آج محسن نقوی کو جو لوگ پسند نہیں کرتے وہ انھیں قصور وار قرار دیتے ہیں۔ 

اگر حقیقت دیکھیں تو ہماری کرکٹ ان کے چیئرمین بننے سے پہلے بھی ایسی ہی تھی، پہلے ہم کون سے ورلڈکپ جیت رہے تھے، ہم کو کپتان پسند نہیں ہے تو اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، سب کو اپنا چیئرمین بورڈ، کپتان اور کھلاڑی چاہیئں، ایسا نہ ہو تو انھیں کچھ اچھا نہیں لگتا۔

یقینی طور پر سلمان علی آغا کو بطور کھلاڑی اور کپتان بہتری لانے کی ضرورت ہے لیکن جب وہ نہیں تھے تو کیا ایک، دو مواقع کے سوا ہم بھارت کو ہمیشہ ہرا دیتے تھے؟

مسئلہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے دور میں لوگوں کی ذہن سازی آسان ہو چکی، پہلے روایتی میڈیا پھر بھی تھوڑا بہت خیال کرتا تھااب تو چند ہزار یا لاکھ روپے دو اور اپنے بندے کی کیمپئن چلوا لو، پہلے پوری ٹیم پر ایک ’’ سایا ‘‘ چھایا ہوا تھا، اس کی مرضی کے بغیر پتا بھی نہیں ہلتا تھا، نئے کھلاڑیوں کی انٹری بند تھی۔ 

پھر برطانیہ سے آنے والی ایک کہانی نے ’’ سائے ‘‘ کو دھندلا کر دیا لیکن سوشل میڈیا تو برقرار ہے ناں وہاں کام جاری ہے، آپ یہ دیکھیں کہ علی ترین سالانہ ایک ارب 8 کروڑ روپے کی پی ایس ایل فرنچائز فیس سے تنگ آکر ری بڈنگ میں جانا چاہتے ہیں۔

لیکن سوشل میڈیا پر سادہ لوح افراد کو یہ بیانیہ سنایا گیا کہ وہ تو ہیرو ہے، ملتان سلطانز کا اونر ہونے کے باوجود لیگ کی خامیوں کو اجاگر کیا اس لیے زیرعتاب آ گیا۔ 

یہ کوئی نہیں پوچھتا کہ یہ ’’ ہیرو ‘‘ اس سے پہلے کیوں چپ تھا،ویلوایشن سے قبل کیوں یہ یاد آیا،اسی طرح محمد رضوان کو اب اگر ون ڈے میں کپتانی سے ہٹایا گیا تو یہ خبریں پھیلا دی گئیں کہ چونکہ اس نے 2 سال پہلے پی ایس ایل میں سیروگیٹ کمپنیز کی تشہیر سے انکار کیا تو انتقامی کارروائی کی گئی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا والوں نے اسے سچ بھی مان لیا، کسی نے یہ نہیں پوچھا کہ بھائی واقعہ تو برسوں پہلے ہوا تھا اب کیوں سزا دی گئی اور اسے ٹیم سے تونکالا بھی نہیں گیا، یا اب تو پی ایس ایل نہ ہی پاکستانی کرکٹ کی کوئی سیروگیٹ کمپنی اسپانسر ہے، پھر کیوں کسی کو رضوان سے مسئلہ ہے؟

پی سی بی والے میرے چاچا یا ماما نہیں لگتے، میں کسی کی حمایت نہیں کر رہا لیکن آپ ہی بتائیں کہ گولیمار کراچی میں اگر ایک سابق کپتان کا سیروگیٹ کمپنی کی تشہیر والا بل بورڈ لگا ہے تو اس سے پی سی بی کا کیا تعلق۔ 

خیر کہنے کا مقصد یہ ہے کہ چیئرمین محسن نقوی ہوں یا نجم سیٹھی، کپتان سلمان علی آغا ہو یا بابر اعظم اس سے فرق نہیں پڑتا، اصل بات پاکستان اور پاکستان کرکٹ ٹیم ہے، اسے دیکھیں، شخصیات کی پسند نا پسندیدگی کو چھوڑ کر جو خامیاں ہیں انھیں ٹھیک کرنے میں مدد دیں۔

میں بھی اکثر جوش میں آ کر سخت باتیں کر جاتا ہوں لیکن پھر یہی خیال آتا ہے کہ اس کھیل کی وجہ سے ہی میں نے دنیا دیکھی، میرا ذریعہ معاش بھی یہی ہے، اگر کبھی اس پر برا وقت آیا تو مجھے ساتھ چھوڑنا چاہیے یا اپنے طور پر جو مدد ہو وہ کرنی چاہیے؟

ہم سب کو بھی ایسا ہی سوچنے کی ضرورت ہے، ابھی ہم ایک سیریز جیت گئے، ممکن ہے کل پھر کوئی ہار جائیں لیکن اس سے ملک میں کرکٹ ختم تو نہیں ہو گی، ٹیلنٹ کم کیوں مل رہا ہے؟ بہتری کیسے آئے گی؟

ہمیں ان امور پر سوچنا چاہیے، اگر ایسا کیا اور بورڈ نے بھی ساتھ دیا تو یقین مانیے مسائل حل ہو جائیں گے لیکن ہم جذباتی قوم ہیں، یادداشت بھی کمزور ہے، دوسروں کو کیا کہیں ہو سکتا ہے میں خود کل کوئی میچ ہارنے پر ڈنڈا (قلم یا مائیک) لے کر کھلاڑیوں اور بورڈ کے پیچھے پڑ جاؤں، یہ اجتماعی مسئلہ ہے جس دن حل ہوا یقینی طور پر معاملات درست ہونے لگیں گے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

متعلقہ مضامین

  • شمالی وزیرستان،ڈی پی او اسکواڈ پر حملہ، 5 پولیس اہلکار زخمی
  • بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایک مرتبہ ایشیا کپ کی ٹرافی کی ڈیمانڈ کردی
  • شمالی وزیرستان؛ ڈی پی او کے اسکواڈ پر حملہ، 5 پولیس اہلکار زخمی
  • ایشیز سیریز اہم قرار، آسٹریلوی کرکٹرز بھارت کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز چھوڑنے لگے
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • اسپینش فٹبال اسٹار لامین یامال ناقابل علاج انجری کا شکار
  • پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی
  • شریاس ایّر کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا
  • لاہور: خاتون ایم پی اے کا بیٹا اسنوکر کلب میں جوا کھیلتے ہوئے گرفتار، پولیس