میران شاہ، شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں چار فوجی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 فروری 2025ء) پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ آئی ایس پی نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا میں شدت پسندوں کی طرف سے کیے گئے ایک حملے میں چار فوجی مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جوابی کارروائیوں میں پندرہ جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے ہتھالہ اور جنوبی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ میں جنگجوؤں کے ساتھ شدید جھڑہیں ہوئیں، جن میں شدت پسندوں کو پسپا کر دیا گیا۔
ہتھالہ میں نو شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ میران شاہ میں چھ جنگجو مارے گئے۔ فوج کے بیان کے مطابق میران شاہ میں کی گئی کارروائی میں جنگجوؤں کے حملوں میں چار فوجی بھی مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق شدت پسندوں کے خلاف کارروائی جاری ہے تاکہ ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
(جاری ہے)
مزید کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں میں سکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
اسلام آباد میں قائم تحقیقاتی گروپ سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق سن 2024 میں پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں 1,600 سے زائد افراد مارے گئے، جو تقریباً ایک دہائی میں سب سے زیادہ ہلاکتیں تھیں۔
دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات افغانستان اور ایران سے متصل پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں ہوئے۔
میران شاہ میں فوجی اڈے پر حملہیہ حملہ جنوبی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ میں واقع ٹل فورٹ پر مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے کیا گیا۔
ایک انٹیلی جنس اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں اداے اے ایف پی کو بتایا، "دو درجن سے زائد مسلح شدت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔" پاکستان فوج کا ردعمل کیا ہے؟آئی ایس پی آر نے تصدیق کی کہ میران شاہ میں جھڑپ کے دوران ایک افسر سمیت چار فوجی مارے گئے ہیں جبکہ جوابی کارروائی میں چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
فوجی بیان کے مطابق شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ تاہم اس بارے میں کچھ نہ کہا گیا کہ آیا ان شدت پسندوں کے جواب میں کارروائی کی گئی تھی۔
تاحال کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یاد رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں وہاں کیے گئے ایک حملے میں کم از کم 18 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری علیحدگی پسند دہشت گردوں نے قبول کی تھی۔
دسمبر کے آخر میں پاکستانی طالبان نے افغانستان کی سرحد کے قریب ایک فوجی چوکی پر حملے کا دعویٰ کیا تھا، جس میں انٹیلی جنس اہلکاروں کے مطابق 16 فوجی مارے گئے تھے۔
پاکستان کا افغانستان پر الزاماسلام آباد حکومت نے تشدد میں اضافے کا الزام افغان سرحد پر موجود دہشت گرد گروہوں پر لگایا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ افغان طالبان حکومت پاکستانی طالبان جیسے گروہوں کو اپنی سرزمین سے حملے کرنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔
تاہم کابل میں طالبان حکام ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، ’’افغان طالبان کی حکومت پاکستانی طالبان کو لاجسٹک، آپریشنل سہولیات اور مالی مدد فراہم کر رہی ہے، جو پاکستان کی سکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔''
اے ایف پی (ع ب/ ش ر)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میران شاہ میں شدت پسندوں کے گیا ہے کہ کے مطابق چار فوجی
پڑھیں:
بلوچستان: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 4 بھارتی سرپرستی یافتہ دہشتگرد ہلاک
—فائل فوٹوسیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع خضدار میں انٹیلیجنس کی بنیاد پر آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں 4 بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گرد ہلاک کر دیے۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آپریشن 17 ستمبر کو بھارتی سرپرست یافتہ فتنہ الہندوستان کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نےدہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا، دہشت گردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دہشت گرد علاقے میں متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں سرگرم رہے تھے۔ کسی بھی ممکنہ چھپے ہوئے دہشت گرد کے خاتمے کے لیے علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز ملک سے بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پُرعزم ہیں، دہشت گردی کے تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔