پی ٹی آئی کسی قسم کے انتشار یا غیر قانونی اقدامات کی حمایت نہیں کرتی، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بونیر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے جب بھی احتجاج کیا ہم پرامن رہے اور ہماری پارٹی سیاسی اختلافات کو تسلیم کرتی ہے لیکن سیاسی دشمنی پر یقین نہیں رکھتی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ان کی جماعت پرامن احتجاج پر یقین رکھتی ہے اور ہمیشہ قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا مؤقف پیش کرتی رہی ہے۔ بونیر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے جب بھی احتجاج کیا ہم پرامن رہے اور ہماری پارٹی سیاسی اختلافات کو تسلیم کرتی ہے لیکن سیاسی دشمنی پر یقین نہیں رکھتی۔ انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت ہر اس بیان کی مذمت کرتی ہے جس میں گھروں کو جلانے یا تشدد کی بات کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسی کوئی بات پی ٹی آئی کی پالیسی کا حصہ نہیں اور پارٹی کسی بھی قسم کے انتشار یا غیر قانونی اقدامات کی حمایت نہیں کرتی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ بمقابلہ مسک: ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہو،امریکی صدر
نیویارک(اوصاف نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ آئندہ انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کرتے ہیں تو ان کے خلاف سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے امریکی میڈیا سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور مسک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے جو حالیہ دنوں میں ایک عوامی بحران کی صورت میں سامنے آیا۔
اس دوران برنس ٹائیکون ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کو مجرم جنسی حملہ آور جیفری ایپسٹین سے جوڑنے والی پوسٹ ہٹا دی۔
تاہم جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا مسک کے ساتھ تعلق مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں میں یہی سمجھتا ہوں۔
ٹرمپ نے مسک کے بارے میں ایک اور وارننگ بھی جاری کی، خاص طور پر اس قیاس آرائی کے درمیان کہ مسک 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کر سکتے ہیں۔
اگرچہ صدر ٹرمپ نے ان نتائج کی تفصیل نہیں بتائی لیکن ان کے کاروبار کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایلون مسک کی کمپنیوں پر سرکاری معاہدوں کے حوالے سے ردعمل ممکن ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ مسک کو متعدد بار رعایتیں دی تھیں اور ان کے لیے حکومت میں کام کرنے کے دوران فائدے فراہم کیے تھے، تاہم اب ان کے ساتھ بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں۔
دوسرے بڑے شہر پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ، بڑا نقصان ہو گیا