بزنس کمیونٹی کا ایف بی آر کے اختیارات محدود کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کراچی: حکومت کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اختیارات محدود کرنے کے فیصلے کو بزنس کمیونٹی نے سراہا ہے، جبکہ پاکستان بزنس کونسل نے اس اقدام کو ملکی معیشت کے لیے مثبت قرار دیا ہے۔
پاکستان بزنس کونسل نے اپنے بیان میں کہا کہ ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کو الگ کرنا ایک دیرینہ مطالبہ تھا، جس سے ملک میں ٹیکس نظام میں شفافیت اور بہتری آئے گی۔ کونسل کا کہنا تھا کہ تاجروں اور صنعت کاروں کے لیے یہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے، کیونکہ اس سے کاروباری ماحول مزید سازگار ہوگا۔
بزنس کمیونٹی کے مطابق وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ہونے والا نیشنل ٹیکس پالیسی یونٹ ٹیکس نیٹ کو وسعت دے گا اور بہتر حکمت عملی کے ذریعے معیشت کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دے گا۔ توقع ہے کہ جلد ہی پالیسی ایڈوائزری بورڈ بھی تشکیل دیا جائے گا، جس میں بزنس کمیونٹی سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لیتے ہوئے ٹیکس پالیسی آفس قائم کر دیا ہے، جو وزارت خزانہ کے ماتحت ہوگا۔ اس اقدام کے تحت ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی کا کام انجام دے گا، جبکہ ٹیکس پالیسی سازی کا اختیار وزارت خزانہ کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
ماہرین معاشیات کے مطابق یہ تبدیلی ملکی معیشت کے لیے مثبت ثابت ہوسکتی ہے، کیونکہ اس سے ٹیکس پالیسی کو زیادہ جامع اور موثر بنانے میں مدد ملے گی اور ٹیکس دہندگان کے خدشات بھی کم ہوں گے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: بزنس کمیونٹی ٹیکس پالیسی ایف بی آر
پڑھیں:
محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
اسلام آباد:وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔
یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔
اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔
سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔