کراچی: حکومت کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اختیارات محدود کرنے کے فیصلے کو بزنس کمیونٹی نے سراہا ہے، جبکہ پاکستان بزنس کونسل نے اس اقدام کو ملکی معیشت کے لیے مثبت قرار دیا ہے۔

پاکستان بزنس کونسل نے اپنے بیان میں کہا کہ ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کو الگ کرنا ایک دیرینہ مطالبہ تھا، جس سے ملک میں ٹیکس نظام میں شفافیت اور بہتری آئے گی۔ کونسل کا کہنا تھا کہ تاجروں اور صنعت کاروں کے لیے یہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے، کیونکہ اس سے کاروباری ماحول مزید سازگار ہوگا۔

بزنس کمیونٹی کے مطابق وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ہونے والا نیشنل ٹیکس پالیسی یونٹ ٹیکس نیٹ کو وسعت دے گا اور بہتر حکمت عملی کے ذریعے معیشت کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دے گا۔ توقع ہے کہ جلد ہی پالیسی ایڈوائزری بورڈ بھی تشکیل دیا جائے گا، جس میں بزنس کمیونٹی سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لیتے ہوئے ٹیکس پالیسی آفس قائم کر دیا ہے، جو وزارت خزانہ کے ماتحت ہوگا۔ اس اقدام کے تحت ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی کا کام انجام دے گا، جبکہ ٹیکس پالیسی سازی کا اختیار وزارت خزانہ کو منتقل کر دیا گیا ہے۔

ماہرین معاشیات کے مطابق یہ تبدیلی ملکی معیشت کے لیے مثبت ثابت ہوسکتی ہے، کیونکہ اس سے ٹیکس پالیسی کو زیادہ جامع اور موثر بنانے میں مدد ملے گی اور ٹیکس دہندگان کے خدشات بھی کم ہوں گے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: بزنس کمیونٹی ٹیکس پالیسی ایف بی آر

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام

اسلام آباد:

پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
  • پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • وزیر مواصلات عبدالعلیم خان سے قازقستان کے سفیرکی ملاقات
  • ترسیلات زر پاکستان کی لائف لائن، پالیسی تسلسل یقینی بنائیں گے: وزیر خزانہ
  • پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید