فیصلہ کرنا ہو گا ملک کیسے چلانا، دہشت گردی کیخلاف اتفاق رائے کی ضرورت: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
میونخ (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے میونخ میں گفتگو کرتے کہا ہے کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ ملک کیسے چلانا ہے۔ ملک کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جس سے ہم نمٹ رہے ہیں۔ فرانس میں اے آئی کانفرنس ہوئی جہاں دنیا نے ٹیکنالوجی پر بات کی۔ پاکستان کہاں تھا؟ ہم اپنے نوجوانوں کو ڈیجیٹل دور کیلئے تیار نہیں کر رہے۔ مقاصد کے حصول کیلئے سیاسی و معاشی استحکام و دیگر مسائل پر غور کی ضرورت ہے۔ کابل میں نئی حکومت کے بعد سے ماحول تبدیل ہوا۔ دہشت گردی کے واقعات بڑھے۔ دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے ہمیں اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ پی پی کا مؤقف ہمیشہ یہ رہا ہے کہ تمام ادارے ایک دائرے میں کام کریں۔ سیاستدان بھی اپنے دائرے میں رہ کر کام کریں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ملک کا نوجوان مایوس ہے تو اس میں بانی پی ٹی آئی کا کردار ہے۔ بانی پی ٹی آئی سے جمہوری کردار کی امید نہیں۔ بانی پی ٹی آئی کی سیاست سے پاکستان کو پاک کرنا ہو گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان کی جاری کارروائیاں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ محض قومی فریضہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی ذمہ داری بھی ہے جس کا ہدف عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر زور دیا کہ جو اقدامات پاکستان نے خطے میں عدم استحکام کے خاتمے اور تحفظِ عامہ کے لیے اٹھائے، وہ نہ صرف ملک کے مفاد میں تھے بلکہ دنیا کو درپیش بڑے خطرات کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
مقررین کو مخاطب کر کے عطا تارڑ نے کہا کہ تازہ واقعات نے بین الاقوامی سطح پر غلط فہمی پھیلانے والوں کو بےنقاب کر دیا ہے اور پاکستان نے حقائق کی بنیاد پر اپنی پالیسی کو مؤثر انداز میں پیش کیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کے پراپیگنڈے کو عالمی اداروں اور مبصرین کے سامنے بےنقاب کیا گیا، جس کے باعث بھارتی موقف کمزور پڑ گیا اور جارحیت کی اصل تصویر عوام کے سامنے آئی۔ پہلگام واقعے جیسے تنازعات کی حقیقت عوامی سطح پر واضح کی گئی اور پاکستان نے شفاف انداز میں حل کے لیے کھلے دل سے تعاون کی پیشکش بھی کی۔
وفاقی وزیر نے 4 روزہ جھڑپوں کے تناظر میں کہا کہ پاکستان نے دفاعی محاذ پر مؤثر کارکردگی دکھائی اور قومی دفاعی قوت کی صلاحیتوں کو منوانے میں کامیاب رہا۔ انہوں نے اس کامیابی کو نہ صرف فوجی پہلو سے بلکہ حکمتِ عملی اور سیاسی سطح پر بھی ایک نمایاں کامیابی قرار دیا، جس کا مقصد خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار کرنا تھا۔
عطا اللہ تارڑ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ہمیشہ امن کو اولین ترجیح دے گا مگر اپنی سرحدوں اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔
وزیر اطلاعات نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بین الاقوامی شراکت داری اور قانونِ بین الاقوامی کے اصولوں کی پاسداری ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوامِ عالم کے ساتھ قریبی تعلقات قائم رکھنے کی کوشش کی ہے اور بین الاقوامی اداروں کو موثر کردار ادا کرنے کی دعوت دی ہے تاکہ تنازعات کا پائیدار حل ممکن ہو سکے۔