غلام محمد بھلہ کی شہادت پر پورا کشمیر آزادی اور حق خودارادیت کے نعروں سے گونج اٹھا، فاروق رحمانی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق فاروق رحمانی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ 1975ء میں اندرا عبداللہ معاہدے کے منظر عام پر آنے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کے کونے کونے میں ہنگامے شروع ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادجموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما اور پیپلز فریڈم لیگ کے چیئرمین محمد فاروق رحمانی نے شہید غلام محمد بھلہ کو ان کے 50ویں یوم شہادت پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق رحمانی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ 1975ء میں اندرا عبداللہ معاہدے کے منظر عام پر آنے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کے کونے کونے میں ہنگامے شروع ہو گئے اور قابض حکومت نے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شروع کیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح سوپور میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران کئی نوجوانوں کو پکڑ کر جیل میں بند کیا گیا جن میں غلام محمد بھلہ بھی شامل تھے، جن کو سنٹرل جیل سرینگر کے شہید کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غلام محمد بھلہ کو گرفتاری کے بعد پہلے سوپور کے تھانے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس کے بعد انہیں زخمی حالت میں سنٹرل جیل سرینگر منتقل کیا گیا جہاں ان پر مزید تشدد کیا گیا، یہاں تک کہ وہ 14 اور 15فروری 1975ء کی درمیانی رات جام شہادت نوش کر گئے۔ شہید موصوف کی میت کو پولیس نے راتوں رات اپنی تحویل میں سوپور پہنچایا اور اپنی نگرانی میں قبر کھودوا کر خاموشی سے سوپور ڈگری کالج کے سامنے دفن کرایا۔
محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ 15فروری کو بھلہ کی شہادت کی خبر نے کشمیر میں کہرام مچا دیا اور جگہ جگہ اندرا عبداللہ معاہدے کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور پورا جموں و کشمیر آزادی اور حق خودارادیت کے نعروں سے گونج اٹھا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنے مقصد میں اسی وقت کامیاب ہوں گے جب وہ اپنی قومی اور اجتماعی خودی کو پہچان لیں گے اور دنیا کو یہ بتانے میں کامیاب ہوں گے کہ ہم وہی حق مانگ رہے ہیں جو اقوام عالم میں دیگر قوموں کو حاصل ہے۔ حریت رہنما نے کہا کہ سنٹرل جیل میں قتل کئے گئے شہید غلام محمد بھلہ اور تہاڑ جیل میں سولی چڑھائے گئے شہید محمد مقبول بٹ اور شہید محمد افضل گورو کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے ادھورے مشن کو منطقی انجام تک جاری رکھا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
راجہ فاروق خان ریاست کے بڑے لیڈر ہیں، فرید خان
سابق صلعی صدر پی ایم ایل نواز کا کہنا تھا کہ راجہ فاروق کے نقطہ نظر سے کسی کو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن گفتگو، بیانات میں احترام کا رشتہ قائم رہنا ضروری ہے، ایک قومی لیڈر کے خلاف بازاری زبان استعمال کرنا درست نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق ضلعی صدر مسلم لیگ (ن) سابق ایڈمنسٹریٹر ضلع کونسل جہلم ویلی فرید خان نے کہا کہ راجہ محمد فاروق حیدر خان ریاست کے بڑے لیڈر، کشمیریوں کی توانا آواز ہیں جو حالات کی سنگینی سے عوام اور تاجر برادری کو آگاہ کر رہے ہیں، ان کے نقطہ نظر سے کسی کو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن گفتگو، بیانات میں احترام کا رشتہ قائم رہنا ضروری ہے۔ ایک قومی لیڈر کے خلاف بازاری زبان استعمال کرنا درست نہیں، قابل مذمت ہے، تاجر بھی ہمارے بھائی ہیں، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے لوگ بھی محب وطن اور ہمارے بھائی ہیں۔ عوامی حقوق کی جدوجہد جائز لیکن ریاستی انتشار قبول کرنا اور مہاجرین کی بارہ سیٹیں ختم کرنا شائد کسی کے بس میں نہ ہو ان بارہ سیٹوں کا تعلق ریاست جموں کشمیر کی تحریک حریت کشمیر سے جڑا ہے، پرامن جدوجہد عوام کا جمہوری حق ہے لیکن ہلکی سی شرارت، شرانگیزی ریاستی نظام کیلے نقصان کا باعث بن سکتی ہے، اس لئے تھوڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔ فرید خان نے کہا کہ قیادت اعتماد کر کے حلقہ سات جہلم ویلی سے پارٹی ٹکٹ دے، جیت کیلئے پورا زور لگائیں گے، فتح یا شکست کا فیصلہ رب کریم کے پاس ہے، ہم پوری تیاری سے انتخابی میدان میں اتریں گے، انشاء اللہ آئندہ انتخابات میں حلقہ سات جہلم ویلی میں عوامی تائید و حمایت سے سیاسی مخالفین کو شکست دیں گے۔