سندھ حکومت 61 سالوں سے حکمرانی کی آڑ میں کرپشن کر رہی ہے: فاروق ستار
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سندھ حکومت 61 سالوں سے حکمرانی آڑ میں کرپشن کررہی ہے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سندھ میں کہیں پر آئین اور قانون کی حکمرانی نظر نہیں آتی، سندھ حکومت کا ظلم اور نا انصافی کا سلسلہ جاری ہے، سندھ حکومت اقتدار کی آڑ میں بدعنوانی اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پہلے ٹرانسپورٹ مافیا ہوتا تھا، اب ڈمپر مافیا گھوم رہا ہے، بے رحمی کے ساتھ کراچی کے شہری ڈمپر مافیا کا شکار ہیں، سازش کے تحت ڈمپر مافیا کو آزادی دی گئی ہے، مقصد ہے کہ شہر میں اشتعال انگیزی ہو، قاتلوں کی گرفتاری کا ذکر ہی نہیں ہے۔ فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں بھی اس طرح کے حالات پیدا کیے گئے تھے، آج پھر مہاجر اور پختونوں کو لڑوانے کی سازش کی جا رہی ہے، ایم کیو ایم صبر کرنے کی تلقین نہیں کرتی تو شہر میں آگ لگ چکی ہوتی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فاروق ستار سندھ حکومت
پڑھیں:
سندھ اور کراچی کو نظر انداز کیا گیا، پیپلزپارٹی کا بجٹ پر تحفظات کا اظہار
سندھ حکومت نے بجٹ میں حیدر آباد سکھر موٹر وے سمیت صوبے کو نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حیدرآباد سکھر موٹروے نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک اہم اور کلیدی نوعیت کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ سے ملک بھر کی درآمدات اور برآمدات کا انحصار ہے، اس کے لیے حیدرآباد سکھر موٹروے کے علاوہ کوئی اور موزوں راستہ موجود نہیں۔
اپنے ایک بیان میں سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ اس منصوبے کے لیے متعدد بار وفاق کو یاد دہانی کرا چکے ہیں اور تحریری خطوط بھی بھیجے گئے ہیں، حال ہی میں وفاقی وزرا کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی کہ اس منصوبے کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے کی تعمیر وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، نہ کہ سندھ حکومت کی، ہمیں کہا گیا کہ یہ روڈ جلدی شروع کریں گے اور جلدی مکمل کریں گے، لیکن جو رقم مختص کی گئی اس سے یہ منصوبہ نہ تو جلدی شروع ہو سکتا ہے اور نہ ہی بروقت مکمل کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے منصوبے کے لیے صرف "ٹوکن منی" رکھی گئی ہے جو کسی بھی اہم منصوبے کے لیے ناکافی ہے، ایسے طویل مدتی منصوبوں کے لیے مکمل فنڈنگ دی جاتی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس نوعیت کے منصوبے عام طور پر دو سے تین سال پر محیط ہوتے ہیں، اس لیے کم از کم 30 سے 40 فیصد بجٹ مختص کیا جانا چاہیے تھا، جیسا کہ دیگر قومی منصوبوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف 15 ارب روپے رکھ کر اس منصوبے کے ساتھ انصاف کیا گیا اور نہ ہی پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف اس منصوبے پر ہی نہیں، بلکہ کے فور منصوبے کے حوالے سے بھی شدید تحفظات ہیں، جو رقم ان منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہے، وہ بہت ناکافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ان تمام معاملات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور بجٹ کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیراعظم کو باضابطہ تجاویز پیش کی گئی تھیں، ہماری گزارش ہے کہ اپنے غیر ضروری اخراجات کو کم کریں، جب آپ اپنے اخراجات میں کمی کرتے ہیں، تو بچت ممکن ہو پاتی ہے۔
انہوں نے کہ کہ اگر آپ کی آمدنی میں اضافہ نہیں ہو رہا، تو پھر لازمی ہے کہ خرچ پر قابو پایا جائے۔ پچھلی مرتبہ بھی آپ نے جو بجٹ اہداف مقرر کیے تھے، وہ حاصل نہیں ہو سکے۔ ایف بی آر ان اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا، اگر آپ کے محصولات (ریونیو) کے اہداف پورے نہیں ہو رہے، تو آپ کو صوبوں کے مالی خسارے کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کو تمام اخراجات کو سمارٹ طریقے سے منظم کرنا ہوگا، اخراجات کو محدود نہ کیا گیا اور وہ مسلسل بڑھتے رہے، تو مالیاتی نظام دباؤ کا شکار ہوگا، اور مالیاتی پالیسی پائیدار نہیں رہے گی۔