لاہور:

پنجاب میں سپر سیڈرز کے استعمال سے شاندار نتائج سامنے آنے لگے، ایک ہزار کاشتکاروں نے چند ماہ میں 57کروڑ 95لاکھ روپے کما لیے۔

صوبے بھر میں گندم کی کاشت میں سپر سیڈرز کے ذریعے 330 ٹن بیج کی بچت ہوئی، روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں 18 لاکھ 70ہزار لیٹر ڈیزل کا کم استعمال کیا گیا۔

سپر سیڈرز سے کاشت پر ڈیزل کے استعمال میں 48کروڑ 62لاکھ روپے کی بچت ہوئی جبکہ کاشتکار کو سپر سیڈرز سے گندم کی بوائی پر فی ایکڑ 3666روپے کی بچت ہوئی۔

صوبے کے 31 اضلاع میں 7805 کاشتکاروں نے سپر سیڈرز کے ذریعے 110014 ایکڑ اراضی پر گندم کی کاشت کی جنہوں نے 68ہزار 185 ایکڑ پر  رینٹل سروس کے ذریعے سپر سیڈرز استعمال کیے، 93فیصد کاشتکاروں نے سپر سیڈرز سے کاشت پر گندم کے اگاؤ کو بہترین قرار دیا۔

کاشتکاروں نے اپنے تاثرات میں بتایا کہ سپر سیڈرز کے ذریعے گندم کی بوائی کے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپر سیڈرز کے ذریعے گندم کی بوائی روایتی طریقہ کار کی نسبت بہترین ہے، زمین کی ذرخیزی بڑھانے کے لیے سپر سیڈرز کا استعمال عمدہ نتائج کا حامل ہے۔

کاشتکاروں نے عزم کیا کہ آئندہ بھی سپر سیڈرز استعمال کرکے ہی گندم کاشت کریں گے، سپر سڈرز سے ایک ایکڑ میں گندم کی بوائی صرف ایک گھنٹے میں مکمل ہونے سے وقت اور وسائل بچتے ہیں۔

سپر سیڈرز سے بوائی پر 100 روپے فی ایکڑ مزدوری کی مد میں بچت اور بیج کے استعمال میں 50 کلو سے 47 کلو فی ایکڑ کمی ہوئی۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سپر سیڈرز کے نتائج پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ ایگریکلچر میکانائزیشن صرف آغاز ہے، زراعت میں مزید انقلابی اقدامات کریں گے۔ سپر سیڈرز سے زراعت میں جدت کا خواب حقیقت بن رہا ہے

مریم نواز نے کہا کہ لیبر کاسٹ، وقت اور ایندھن کی بچت سے کسانوں کو بڑا ریلیف ملا۔ ہمارا مشن کسانوں کی خوشحالی، زراعت میں جدت اور ترقی ہے۔ پنجاب کو جدید زرعی ٹیکنالوجی کا مرکز بنانا ہمارا عزم ہے، پیداواری لاگت میں کمی اور زیادہ منافع ہماری حکمت عملی کا حصہ ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپر سیڈرز کے ذریعے گندم کی بوائی کاشتکاروں نے سپر سیڈرز سے کی بچت

پڑھیں:

کاربن لیوی میں اضافہ، حاصل ہونے والی رقم کن مقاصد میں استعمال ہوگی؟

بجٹ 2025-26 کے تحت وفاقی حکومت نے پیٹرول، ہائی‑اسپیڈ ڈیزل، اور فرننس آئل پر ہر لیٹر پر 2.5 روپے کا نیا ’کاربن لیوی‘ نافذ کیا ہے۔ اس اضافی محصول کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور ’ماحولیاتی مزاحم‘ منصوبوں کی فنڈنگ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بجٹ 26-2025: نان فائلر کو پراپرٹی لینے میں کتنی سہولت ملے ہوگی؟

یہ کاربن لیوی یکم جولائی 2025 سے شروع ہو گا اور آئندہ مالی سال (2026-27) میں اسے دوگنا کر کے 5 روپے فی لیٹر کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، حکومت آئندہ مدت میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (PDL) کے عوائد بھی حتمی کر رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کاربن لیوی میں اضافہ سے صارفین کو ماہانہ اربوں روپے کا خزانہ فراہم ہو گااور مستقبل میں اس رقم کو CO₂ کے اخراج میں کمی، الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے اور توانائی کے شعبے میں ترقیاتی فنڈز کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:بجٹ 26-2025، نان فائلرز کی زندگی مزید تنگ کرنے کا فیصلہ

اس اقدام کا مقصد صرف آمدنی میں اضافہ نہیں بلکہ ماحولیاتی پالیسی کے مطابق پاکستان کو پٹرول یا ڈیزل جیسی توانائی پر انحصار کم کر کے ایک صاف ستھری توانائی کی سمت لے جانا بھی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کاربن ٹیکس fossil fuels کے استعمال کو محدود کرنے اور 2030 تک نئی گاڑیوں میں 30 فیصد اور 2-3 پہیوں پر 50 فیصد الیکٹرک تبادلے کے اہداف کے تحت لایا جا رہا ہے، تاکہ ملک توانائی کے بیرونی دباؤ سے بچ سکے ۔

بجٹ میں لگایا جانے والا فی لیٹر کاربن لیوی وقت کے ساتھ بڑھ کر 5 روپے ہو جائے گا، اور اس سے حاصل ہونے والی رقم ماحولیاتی شجرکاری، متبادل توانائی اور الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے منصوبوں میں صرف کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پیٹرولیم مصنوعات کاربن لیوی ماحولیات

متعلقہ مضامین

  • رواں سال کسانوں کو کون سی فصلوں میں نقصان ہوا ہے؟
  • وزیر اعظم کے اخراجات میں کروڑوں روپے اضافہ کر دیا گیا
  • (بلدیاتی افسران کا کرشمہ )وصول شدہ محصولات سے سرکاری خزانہ محروم
  • حکومت کا کروڑوں کمانے والوں پر سپر ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ
  • کاربن لیوی میں اضافہ، حاصل ہونے والی رقم کن مقاصد میں استعمال ہوگی؟
  • کاشتکاروں کو کھربوں کا نقصان، انڈسٹری میں منفی گروتھ ،حکومت نے ریکارڈ توڑ دیئے : شبلی فراز
  • کسان دشمن پالیسیوں نے زرعی شعبے کو شدید نقصان پہنچایا، بیرسٹر سیف
  • پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • پاکستان میں قابل استعمال پانی کے ذخائر نیچے جانے لگے، 3 لاکھ 62 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ریکارڈ