WE News:
2025-04-26@03:32:20 GMT

کینیڈا کی سب سے بڑی گولڈ ڈکیتی کا بھارت سے کیا تعلق ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

کینیڈا کی سب سے بڑی گولڈ ڈکیتی کا بھارت سے کیا تعلق ہے؟

کینیڈا کی تاریخ میں سونے کی سب سے بڑی ڈکیتی میں مطلوب شخص کا بھارت میں سُراغ مل گیا۔

یہ بھی پڑھیں:کینیڈا اور انڈیا کے سفارتی تنازع میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کا نام کیوں آیا؟

انٹرنیشنل میڈیا رپورٹ کے مطابا کینیڈا میں 2 کروڑ ڈالر مالیت سے زیادہ کے سونے کی سب سے بڑی ڈکیتی میں ملوث ایئر کینیڈا کا سابق مینیجر 32 سالہ سمرن پریت پنیسر چندی گڑھ کے مضافات میں اپنی اہلیہ پریتی پنیسر اور خاندان کے ساتھ خاموشی سے رہائش پذیر ہے۔

ایئر کینیڈا کا سابق مینیجر 32 سالہ سمرن پریت پنیسر

رپورٹ کے مطابق 17 اپریل 2023 کو ایک پرواز سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ سے پیئرسن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتری، جس میں خالص سونے کی 6600 اینٹیں تھیں، جن کا وزن 400 کلوگرام تھا، اور 25 لاکھ کینیڈین ڈالر مالیت کی غیرملکی کرنسی بھی تھی۔لینڈنگ کے کچھ دیر بعد کارگو کو ہوائی جہاز سے اتار دیا گیا اور ہوائی اڈے کی ملکیت کو کسی اور مقام پر پہنچا دیا گیا۔

ایک دن بعد 18 اپریل کو صبح کے اوقات میں کارگو کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی۔تقریباً ایک سال کی تفتیش کے بعد پولیس 2 انڈیں نژاد کینیڈین شہریوں کی تلاش میں تھی جو اس گودام میں کام کرتے تھے جہاں سے مبینہ طور پر سونا چوری کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کینیڈا میں سکھوں کیخلاف انٹیلی جنس آپریشن کا حکم دیا، کینیڈا

ان دونوں کی شناخت پرمپال سدھو اور سمرن پریت پنیسر کے نام سے ہوئی۔ سدھو کو مئی 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ پنیسر جو اس گودام میں مینیجر کے طور پر کام کرتے تھے اور یہاں تک کہ ڈکیتی کے بعد انہوں نے پولیس کو اس جگہ کا دورہ بھی کرایا تھا، تب تک کینیڈا چھوڑ چکے تھے۔

بعد ازاں جولائی 2024 میں پنیسر کے وکیل گریگ لافونٹین نے سی بی سی کو بتایا کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں خود کو پولیس کے حوالے کرنے کی تیاری کر رہے ہیں کیونکہ وہ ’کینیڈا کے نظام انصاف پر بہت اعتماد رکھتے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق اس مقدمے کے تفتیشی افسران نے ’28 ہزار 96 گھنٹے کام اور 9500 گھنٹے اوور ٹائم‘ کیا ہے، جبکہ تفتیش ابھی بھی ’جاری‘ ہے۔

کینیڈین پولیس کا کہنا ہے کہ سدھو اور پنیسر نے مل کر کام کیا اور اس ڈکیتی میں سہولت کاری کی۔

واضح رہے کہ پنیسر  کی اہلیہ پریتی جو سابق مس انڈیا یوگنڈا، ایک گلوکارہ اور ایک اداکارہ ہیں، ان کا اس ڈکیتی میں کوئی کردار نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئرکینیڈا بھارت چندی گڑھ ڈکیتی سدھو سمرن پریت پنیسر سونا گولڈ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایئرکینیڈا بھارت چندی گڑھ ڈکیتی سدھو سمرن پریت پنیسر گولڈ سمرن پریت پنیسر ڈکیتی میں

پڑھیں:

برطانوی میڈیا نے پہلگام واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنیوالوں کا تعلق لشکر طیبہ سے قرار دیدیا

ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر ریزسٹنس نامی گروپ جسے دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) کہا جاتا ہے نے 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بھارت کی جانب سے اس حملے کو 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے بعد بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ 

ٹی آر ایف کیا ہے؟
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹی آر ایف گروپ 2019 میں سامنے آیا اور اسے پاکستان میں موجود کالعدم جہادی گروپ لشکر طیبہ کی ذیلی شاخ سمجھا جاتا ہے۔ تھنک ٹینک ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے مطابق پاکستان کسی بھی دہشت گرد گروپ کی حمایت کی تردید کرتا ہے۔ انڈین سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف سوشل میڈیا اور آن لائن فورمز پر کشمیر ریزسٹنس کا نام استعمال کرتا ہے۔ اس گروپ نے اسی نام سے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ 

واضح رہے کہ کالعدم لشکر طیبہ کو امریکہ نے بھی ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، اس گروپ پر نومبر 2008 میں ممبئی پر ہونے والے حملے سمیت انڈیا اور مغرب میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔ ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔

اجے ساہنی کے مطابق ماضی میں اس گروپ نے کسی بڑے واقعے کی ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی کسی بڑی کارروائی میں اس کا نام سامنے آیا۔ ٹی آر ایف کے تمام آپریشنز بنیادی طور پر لشکر طیبہ کی کارروائیاں ہیں۔ اس گروپ کو اس حد تک آپریشنل آزادی حاصل ہے کہ اس نے زمین پر کہاں کارروائی کرنی ہے، تاہم اس کے احکامات لشکرِ طیبہ کی طرف سے ہی آتے ہیں۔ 

انڈیا کی وزارت داخلہ نے 2023 میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ٹی آر ایف گروپ جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے۔ وزارت داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ گروپ عسکریت پسندوں کی بھرتی اور سرحد پار ہتھیاروں اور منشیات کی سمگلنگ میں بھی مُلوث ہے۔ انٹیلی جنس حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ ٹی آر ایف گذشتہ دو برسوں سے انڈین نواز گروپوں کو آن لائن دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ کشمیریوں کی صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ڈکیتی میں ملوث میاں بیوی گرفتار
  • لاہور : ویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او ڈاکوؤں کی ساتھی نکلی
  • برطانوی میڈیا نے پہلگام واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنیوالوں کا تعلق لشکر طیبہ سے قرار دیدیا
  • کیا کلیسائے روم اب ایک افریقی پوپ کے انتخاب کے لیے تیار ہے؟
  • کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں
  • کینیڈا الیکشن،50سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے
  • کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے
  • بھارت کے سوشل میڈیا دہشتگرد گیدڑ بھبکیاں دے رہے ہیں، پہلگام سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، چوہدری پرویز اقبال لوسر
  • کراچی: ڈکیتی کے دوران شہری کی فائرنگ، ایک ڈاکو ہلاک دوسرا زخمی
  • پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، دہشتگردی کو کہیں بھی سپورٹ نہیں کرتے، وزیر دفاع خواجہ آصف